Delhi دہلی

 اویسی ایف آئی آر میں شکست سے دو چار ہونے کے بعد ہیرا گروپ سرمایہ کاروں کو چارہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں

نئی دہلی، (نیوز رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) – اولین دن سے اسد اویسی اور ان کی پارٹی پارٹی ایم آئی ایم والے یہ کہتے ہوئے سنے جا رہے تھے کہ ہیرا گروپ کو ایک جگہ سے چھٹکارہ حاصل ہو گا دوسری جگہ سے ایف آئی آر کرا دیا جائے گا، اور دوسری جگہ سے چھٹکارہ دستیاب ہوا تو تیسری جگہ ایف آئی آر کرا دیا جائے گا، اور ایسے ہی ہیرا گروپ کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ملک بھر میں عمر بھر گھمایا جائے گا، آخرکار 2012 اسد اویسی کے ایف آئی آر میں اویسی خود شکست فاش سے دو چار ہونے کے بعد ایک نئے پیٹرن پر کام کرتے ہوئے نظر آئے، اور اپنے ایک پارٹی کارکن شہباز احمد خان کو اس بات کیلئے مختص کر دیا کہ تم ملک کے کونے کونے میں ایف آئی آر کراﺅ، اور یہی ہو رہا ہے، شہباز احمد خان ہیرا گروپ سرمایہ کاروں کو چارے کے طور پر اسد اویسی کے سیاسی اور سودی تجارت کے لئے استعمال کر رہا ہے، اسد اویسی کے خاص مانے جانے والے ایم آئی ایم پارٹی کا شہباز احمد خان اپنے خرچ پر ملک بھر میں ہیرا گروپ آف کے سرمایہ کاروں کو الجھانے اور پیسے کا لالچ دے کر ایف آئی آر کرا رہا ہے، اور دعوی کرتا ہے کہ ایف آئی آر کرنے سے پیسے ملیں گے، جب کہ 2012 میں اسد اویسی نے خود ایف آئی آر کرکے ذلت آمیز شکست کا مزہ چکھا ہے، تو آخر ایم آئی ایم شہباز احمد خان کس پروف اور ثبوت کے بل بوتے پر ہیرا گروپ اور اس کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے جیت حاصل کریں گے، جب کہ بیرسٹر ہوکر اسد اویسی 2016 میں ہیرا گروپ سے اپنا ہی دائر مقدمہ ہار گئے اور جواب میں اویسی کو ہتک عزت سو کروڑ کے مقدمے کا سامنا ہو گیا۔
تفصیل کے مطابق اسد اویسی نے 2012 میں شک کو بنیاد بناتے ہوئے ایک ایف آئی آر لانچ کی تھی، اور ہیرا گروپ کی جانچ پڑتال کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے پاداش میں ہیرا گروپ کو دقت آمیز اور پریشان کن چانچ پڑتال مرحلے سے گزارا گیا، مگر ہیرا گروپ اپنے تمام ثبوتوں اور پختہ بنیادوں کی بدولت اسد اویسی کا دائر کیا گیا مقدمہ جیت گئی اور اویسی کو شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ جس کے جواب میں نئی پالیسی مرتب کرتے ہوئے اویسی نے اپنے پارٹی کے ایک کارکن شہباز احمد خان کو متعین کیا اور ہیرا گروپ کے پیچھا لگا کر اسے پوری حمایت جاری رکھی، ایم آئی ایم شہباز احمد خان نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کے خلاف عوام کو بہکانا شروع کیا اور کہا کہ کمپنی کیخلاف ایف آئی آر کرو، اس سے قبل کچھ فرضی سرمایہ کاروں کو کمپنی میں داخل کیا گیا اور ان سے ایف آئی آر کی ابتدا کی گئی، اس طرح سے ماحول بناتے ہوئے کمپنی پر تالہ لگوایا گیا اور یہ دعوی کیا گیا کہ ہیرا گروپ پر کیس کرو اور تین دنوں میں پیسے واپس پاﺅ، لہذا اس طرح اسد اویسی نے اپنی پشت پناہی سے سرمایہ کاروں کو گمراہ کرایا اور کمپنی پر مقدمات کراتے گئے، مقصد مسلم معیشت کی کمپنی اور سود سے پاک تجارت کو کمزور کرکے اپنی تجارت نما سیاست کو مضبوط کرنا اپنے سودی بینک کو پروان چڑھانا ہے، اسد اویسی کی اپنی رنجش اور عداوت میں ہیرا گروپ مسلم معیشت کو تباہ کرنا اور معصوم سرمایہ کاروں کو شکار کیلئے چارے کے طور پر استعامل کرنا ہے۔
ہیرا گروپ آف کمپنیز، جو ایک "حلال انویسٹمنٹ” کمپنی کے طور پر مشہور ہے، اور اس کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو گزشتہ کئی سالوں سے قانونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ کمپنی کی بنیاد 1998 میں رکھی گئی تھی اور یہ سونے کی تجارت، رئیل اسٹیٹ اور دیگر شعبوں میں کام کرتی تھی۔ تاہم، 2018 میں اس کے خلاف متعدد شکایات درج ہونے کے بعد نوہیرا شیخ کو گرفتار کیا گیا، اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے تحقیقات شروع کیں۔ اس تنازعے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کا نام بار بار سامنے آیا ہے۔ اویسی پر الزام ہے کہ انہوں نے 2012 میں ہیرا گروپ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کروائی، جو بعد میں عدالت میں ناکام ہو گئی۔ اس شکست کے بعد، مبینہ طور پر اویسی نے اپنی پارٹی کے کارکن شہباز احمد خان کو استعمال کرتے ہوئے ملک بھر میں متعدد ایف آئی آرز درج کروائیں، جن کا مقصد ہیرا گروپ کو کمزور کرنا اور اس کی سی ای او کو حراساں کرنا ہے۔
2012 میں اسد الدین اویسی نے ہیرا گروپ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کروائی، جس میں کمپنی پر دھوکہ دہی اور غیر قانونی مالی سرگرمیوں کا الزام لگایا گیا۔ یہ ایف آئی آر نمبر 154/2012 تھی، جو تلنگانہ پولیس میں درج ہوئی۔ تاہم، ہیرا گروپ نے اپنے ثبوت پیش کیے اور عدالت میں یہ مقدمہ جیت لیا۔ اویسی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور یہ مقدمہ ان کی سیاسی اور قانونی اعتبار کو نقصان پہنچانے کا باعث بنا۔ نوہیرا شیخ نے بعد میں الزام لگایا کہ یہ ایف آئی آر سیاسی رنجش کی بنیاد پر درج کروائی گئی تھی، اور اویسی کا مقصد ایک مسلم بزنس وومن کی کمپنی کو نشانہ بنانا تھا۔ شیخ کا دعویٰ ہے کہ اویسی اور ان کی پارٹی کے ارکان نے ان کی شبیہ کو نقصان پہنچایا اور انہیں جیل بھیجنے میں کردار ادا کیا۔ 2021 میں ایک انٹرویو میں شیخ نے کہا کہ "میں اویسی کی وجہ سے جیل گئی”۔
اس شکست کے بعد، الزام ہے کہ اویسی نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی، ملک بھر میں متعدد ایف آئی آرز درج کروا کر ہیرا گروپ کو قانونی جال میں پھنسانا۔ یہ حکمت عملی "ایک جگہ سے چھٹکارہ ملا تو دوسری جگہ ایف آئی آر” کی شکل میں بیان کی جاتی ہے، جس کا مقصد نوہیرا شیخ کو مسلسل قانونی پریشانیوں میں الجھائے رکھنا ہے۔ اسد اویسی کی پارٹی AIMIM کے کارکن شہباز احمد خان کو اس مہم کا مرکزی کردار قرار دیا جاتا ہے۔ الزام ہے کہ شہباز نے ملک بھر میں سفر کر کے سرمایہ کاروں کو اکٹھا کیا، انہیں پیسے واپس ملنے کی لالچ دی، اور ہیرا گروپ کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائیں۔ مثال کے طور پر، 2018 میں شہباز کی قیادت میں 200 سے زائد سرمایہ کاروں نے شکایات درج کروائیں، جو نوہیرا شیخ کی گرفتاری کا باعث بنیں۔

Related posts

 پھلتے پھولتے اروناچل پردیش کیلئے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا وژنری سفر

Paigam Madre Watan

कोर्ट ने हीरा ग्रुप के लिए व्यवस्था के असीमित दरवाजे खोल दिये

Paigam Madre Watan

امام اعظم نے ادبی و صحافتی دنیا کو سوگوار کر دیا : سیّد احمد قادری

Paigam Madre Watan

Leave a Comment