Articles مضامین

نئے سال 2024ء کے آغاز پر علمائے نیپال کے سنہرے پیغامات 

 خداوند عالم نے زمانے کو کیا ہی حسین لڑی میں پرویا ہے: بایں طور کہ ساٹھ سکنڈوں کا منٹ ،ساٹھ منٹوں کاگھنٹہ ،چوبیس گھنٹوں کادن ،سات دنوں کاہفتہ ،چارہفتوں کامہینہ، بارہ مہینوں کاسال ،دس سال کادہائی،پانچ دہائی کا نصف صدی اوردس دہائی کاصدی ہوتاہے۔
  اپنے ماقبل کی جانب نظر کرتے ہوئے ہر سکنڈ،منٹ،مہینہ اور سال میں جدت اور نیاپن ہوتاہے اور خود اپنی طرف نظر کرتے ہوئے قدامت اور پرانا پن ہوتاہے۔
   ایک عام روش ہے کہ لوگوں میں سکنڈوں،منٹوں،گھنٹوں،دنوں،ہفتوں،مہینوں کے گزرنے پر  کچھ بھی احساس نہیں ہوتا ہے؛ جب کہ سال گزرنے پر  بڑا احساس ہوتاہے؛اس لیے لوگ نئے سال کےآغاز پر نئے سال کا پرجوش استقبال کرنے کے ساتھ ایک ،دوسرے کو نئے سال کی مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں۔
   چوں کہ 2023ء کے اختتام کا وقت بالکل قریب ہے اور جلد ہی 2024ء کا آغاز بھی ہونے کو ہے،اسی پس منظر میں علمائے نیپال نے قوم وملت کے نام اپنے پیغامات جاری کیے ہیں:
  نئے سال کے موقع پر خوشی کے اظہار کے لیے رنگارنگ کے پروگرام منعقد کرنا اور ہیپی نیو ایئر کے ذریعہ مبارک بادیاں پیش کرنے کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے،بل کہ یہ غیر اسلامی تصور ہے اور یہ تصور عیسائیوں سے مسلمانوں میں اور دنیا کے لوگوں میں آیاہے۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ پچیس دسمبر میں حضرت عیسیٰ- علیہ السلام- کی پیدائش ہوئی۔اللہ کے نبی کی  یوم ولادت کو ان کے یہاں جشن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس جشن کا سلسلہ نئے سال کے شروع تک جاری رہتاہے۔عیسائی جس تصور کے ساتھ جشن مناتے ہیں ،اسی تصور کے ساتھ ہمارے سماج میں بھی جشن منایا جاتاہے،جس سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ نئے سال پر جشن منانے کا یہ تصور اسلامی نہیں،بل کہ غیر اسلامی ہے:قاری حنیف عالم قاسمی مدنی جنرل سکریٹری جمعیت علمائے نیپال
   نئے سال کے آغاز پر مسلمانوں کو نت نئے بدعات وخرافات سے گریز کرنا چاہیے اور اس موقع سے گزرے ہوئے سال کا احتساب کے ساتھ،نئے سال میں باری تعالیٰ کو خوش کرنے والے اعمال کرنے کی فکر کرنی چاہیے:مولانا محمد عزرائیل مظاہری مرکزی رکن جمعیت علمائے نیپال
   نئے سال کی آمد سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ یہاں ہمیں بھی  رہنا نہیں ہے؛بل کہ گزرتے  سالوں کے ساتھ ،ہمیں بھی گزر جانا ہے؛اس لیے ہمیں سستی  کاہلی اور لاابالی پن بالکل چھوڑ دینی چاہیے اور اللہ کے ہر حکم کو مستعدی اور بطیب انجام دہی کو دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ سمجھنا چاہیے: مولانا قاری اسرار الحق قاسمی ممبر جمعیت علمائے روتہٹ نیپال
    جس طرح وقت اپنی رفتار سے گزرتا چلا جا رہا ہے اُس کے ساتھ ساتھ انسان کی زندگی سے اُس کے دن اور سال بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔ حیرت اِس بات پر ہے کہ اپنا محاسبہ کرنے کی بجائے ہم خوشیاں مناتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر کس بات کا جشن؟ کیا ہماری زندگیوں میں ایک سال کم نہیں ہو گیا ہے؟:مولانا نثار احمد قاسمی معاون ڈائریکٹر نیپال اسلامک اکیڈمی
 یقینا آج ہماری نئی نسل اپنی اقدار و روایات سے دور ہوتی چلی جارہی ہے، الیکٹرانک میڈیا کے غلط اثرات انھیں اسلامی تعلیمات سے دور کرکے تباہی کی طرف لے جارہے ہیں، ایسے میں ہم لازم اور ضروری ہے کہ ہم اپنے دین سے راہنمائی حاصل کریں اور اپنی نئی نسل کو نئے دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کریں: مفسر قرآن مولانا انعام الحق قاسمی
   نئے سال کے آغاز پر ہمیں سب سے زیادہ اتحاد پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے؛کیوں کہ ہماری ناکامی کا ایک بڑا سبب ہمارا  آپسی اختلاف و انتشار ہے اور جب تک یہ سبب ختم نہیں ہوگا،اس وقت تک ہماری کامیابی ناممکن ہے اور اگر پھر بھی  کوئی کامیابی کا خواب دیکھتا ہے،تو پھر وہ ایک خواب ہی دیکھتا ہے،جس کا حقیقت سے کبھی تعلق نہیں ہوسکتاہے،اس لیے اتحاد قوم وملت کے لیے مسلمانان عالم کو ہر وہ طریقہ اختیار کرنے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے،جس سے مسلمانوں کا باہمی اتحاد و اتفاق ہوسکے اور قوم مسلم ایک پلیٹ فارم پر آجائے: انوار الحق قاسمی ترجمان جمعیت علمائے روتہٹ نیپال

Related posts

हीरा ग्रुप और डॉ. नोहेरा शेख का असली गुनहगार कौन है

Paigam Madre Watan

ہندوستان کی کثیر آبادی کو درپیش مسائل

Paigam Madre Watan

کتاب ’ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور‘ پر ایک نظر

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar