عالمی شہرت یافتہ ادارے غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام سہ روزہ بین الاقوامی ریسرچ اسکالرز غالب سمینار اختتام پذیر ہوا۔ سمینار کے تیسرے اور آخری دن چار اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت سابق صدر شعبہ ¿ فارسی جواہر لال نہرو یونیورسٹی پروفیسر سید اختر حسین نے کی۔ صدارتی تقریر میں انہوں نے کہاکہ کہی ہوئی باتوں کو دہرانا تحقیق نہیں ہوسکتی۔ ریسرچ اسکالرچونکہ ایسی دنیا میں داخل ہونے جارہے ہیں جو تصنیف و تالیف، درس و تدریس سے عبارت ہے لہٰذا پہلے دن سے اصول بنا لیجےے کہ آپ کی تحریر سے کچھ نئی بات سامنے آئے۔ اس اجلاس میں محترمہ رانی حفیظ نے ’ہندستان خلاصة التواریخ کے آئینے میں‘، جناب حشمت علی نے ’مفتی محمد انیس عالم انیس کی نعتیہ شاعری‘، محترمہ رابعہ تبریز نے احمد جمال پاشا بحیثیت مدیر، محترمہ غوثیہ کوثر نے ’ریاست راجستھان میں افسانے کی موجودہ صورت حال‘، محترمہ غزالہ شیریں نے ہندستانی فارسی زبان و ادب میں ادبی تنقید‘ اور جناب سید انوارا صفی نے ’حضرت شاہ علی انور قلندرکی فارسی خدمات‘ کے موضوع پر مقالات پیش کےے۔ اس اجلاس کی نظامت جناب محمد مصطفی نے کی۔ دوسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر ارشد القادری نے کی۔ صدارتی تقریر میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریسرچ اسکالر سمینار سے میری جذباتی وابستگی ہے کیونکہ میں نے پہلا مقالہ اسی سمینار میں پیش کیاتھا۔ لہٰذا یہ تربیت کاایک تہذیبی ذریعہ ہے۔ اس اجلاس میں ایڈوکیٹ ایم۔ رئیس فاروقی کی مرتبہ کتاب ’طالب رام پوری دانشوروں کی نظر میں‘ کی رسم اجرا اردو کی اہم شخصیات پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، ڈاکٹر ادریس احمد،ڈاکٹر ارشد القادری، ایڈووکیٹ عمران ملک کیرانوی، جناب اظہرحسین انصاری کے دست مبارک سے عمل میں آئی۔ اس اجلاس میں محترمہ ماندانا کلاہدوز محمدی(ایران)، نے ’مرور اجمالی برچگونی انجام مطالعہ کمی در علوم انسانی‘محترمہ ہدیٰ علی(سیریا) نے ’تحقیق کی معنویت واہمیت‘، محترمہ فاطمہ سید مدنی نے ’تاریخ کشمیر از حسن بن علی‘، جناب عبدالمہیمن قادری نے ’وصنائع تاریخ گوئی کی تحقیق و تدوین معنویت اور اہمیت‘، جناب نورالزماں نے ترقی پسند نظم میں انسانی حقوق کی بازیابی‘ جناب احمد حسن نے’ خلیل الرحمن اعظمی کی غزلیہ کائنات‘کے موضوع پر مقالات پیش کےے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر عبدالرزاق زیادی نے کی۔تیسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر مہتاب جہاں نے کی اور نظامت کے فرائض محترمہ عظمت النسا نے ادا کےے۔اجلاس میں محترمہ محبوب بی، محترمہ سیدہ مریم الہٰی، محترمہ نہاں،جناب امام الدین امام، جناب محمداعظم نے مختلف موضوعات پر اپنے مقالے پیش کےے۔ چوتھے اور آخری اجلاس کی صدارت پروفیسر ابوبکر عبادنے کی۔صدارتی تقریر میں انہوں نے کہاکہ سمینار میں مقالہ پیش کرنابھی ایک ہنر ہے۔ کوشش کرنا چاہےےے کہ موضوع کے لحاظ سے زبان اور انداز اختیار کیا جائے۔ زیادہ تر یہ ہوتاہے کہ تمہید میں خاصا وقت نکل جاتاہے اور اصل موضوع کہیں دور چھوٹ جاتا ہے۔ یہ صورت نہیں ہونی چاہےے۔ اس اجلاس میں محترمہ سنبل صبیحہ نے ’غضنفرکی ناول نگاری‘، محترمہ شگفتہ نازنین نے ’علقمہ شبلی کی رباعی گوئی چہار آئینہ کی روشنی میں‘ ، جناب شوکت علی نے ’ظفرکمالی کی چند ظریفانہ نظمیں‘ کے موضوع پر مقالات پیش کےے۔ اس اجلاس کی نظامت جناب مصباح الدین نے کی۔ سمینار کے اختتام پر ڈائرکٹر غالب انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر ادریس احمد نے تمام مقالہ نگار، صدور، ناظم اجلاس اور شرکا شکریہ ادا کیا۔