Articles مضامین

جامعہ سنابل کے کچھ غور طلب پہلو (مثبت منفی)

مطیع الرحمن عزیز

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مدارس اسلامیہ دین اسلام کے قلعے ہیں۔ یہیں سے بہتر اور ملاوٹ سے پاک دین اسلام کی تعلیم و ترویج پوری دنیا میں کی جاتی ہے۔ جامعہ اسلامیہ سنابل جسے علّامہ عبد الحمید رحمانی رحمہ اللہ (مؤسس جامعہ اسلامیہ سنابل) کی بنیاد رکھی اور اپنی پوری زندگی قابل علما کی تلاش میں منہمک اور سرگرداں رہتے ہوئے جامعہ سنابل کو آسمان کی بلندیوں پر لے جانے کی جدوجہد کرتے رہے۔ رحمانی صاحب کی محںتوں کا ثمرہ آج ہم اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ شیخ عبد الحمید رحمانی رحمہ اللہ کو اس کا بہتر بدلہ دے اور اجر جزیل سے نوازے۔ آمین ثم آمین
علّامہ عبد الحمید رحمانی رحمہ اللہ (مؤسس جامعہ اسلامیہ سنابل) کا قائم کردہ جامعہ اسلامیہ سنابل آج بھارت میں تعلیم کا اولین گہوارہ ہے جس کی طرف ہر شخص خواہش بھری نظروں سے دیکھتا ہے کہ کاش ہماری اولاد یہاں تعلیم حاصل کر سکیں۔ اور اس خواہش کا جیتا جاگتا ثبوت بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ آج ملک کے دیگر دینی اداروں سے قابل اور جید علما دستیاب ہونا بند ہو چکے ہیں، مگر جامعہ اسلامیہ سنابل وہ گہوارہ اسلام ہے جہاں سے نئے ئے جید نامور علما دنیا کو فیضیاب کر رہے ہیں۔ اس سے دس بیس دہائیوں قبل یہ مقام جامعہ سلفیہ بنارس کو حاصل تھا، جو کہ وہاں کے انتظامیہ اور امورجامعہ کے فلاپ ہونے کے ناپید اور فوت ہو چکا ہے۔
جامعہ اسلامیہ سنابل کی جہاں ایک جانب بیش بہا اور قیمتی خدمات ہیں، وہیں موجودہ سنابل انتظامیہ کی طوطہ چشمی، ہوشیاری اور چالاکی، تجارت ذہنی نیز پیسے سمیٹنے کی ایک جھلک دیکھی جا رہی ہے۔ پچھلے سال میں نے ملک کے الگ الگ افراد سے یہ بات سنا تھا کہ جامعہ سنابل کے شعبہ حفظ میں لگ بھگ 50 سیٹ دستیاب تھیں، لیکن دستیاب سیٹوں کی تعداد نا بتا کر بیشمار فارم بھروائے گئے۔ نتیجے کے طور پر 500 روپیہ فی طلبا سنابل انتظامیہ کو دستیاب ہوئے اور سات سو کے قریب فارم پر کئے گئے۔
وہی بات بلکہ اس سے چند قدم آگے امسال بھی دیکھنے میں آئی کہ حفظ کے ساتھ درجہ 6 یعنی کہ متوسطہ اولیٰ کچھ لوگ اسے درجہ ادنی کہتے ہیں میں بیشمار یعنہ 500 سے زیادہ فارم بھرائے گئے۔ جب کہ سننے میں آیا ہے کہ اس کلاس میں صرف 14 سیٹیں دستیاب تھیں (یا اس سے کچھ زیادہ بھی سیٹیں ہو سکتی ہیں) لیکن ان چند درجن سیٹوں کے پیچھے لوگوں کو دستیاب سیٹوں سے لا علم رکھتے ہوئے بیشمار فارم بھرائے گئے۔ جو کہ لگ بھگ 500 سے زیادہ تعداد میں بتائے جاتے ہیں۔
ممکن ہے کہ 500 افراد نے 500 پانچ روپیہ دے کر فارم بھرے، اس امید میں کہ ہمارے نونہال تعلیم اسلام کے لئے جامعہ اسلامیہ سنابل میں اعلیٰ تعلیم حاصل کریں گے۔ لیکن سیٹیں صرف درجن دو درجن دستیاب تھیں، تو باقی لگ بھگ پانچ سو کے قریب لوگوں کے خواب چکنہ چور و ملیا میٹ ہوئے۔ جو کہ دینی علم سے رغبت رکھنے والوں کی دل آزاری کا ایک بڑا سبب بن سکتا ہے۔ جب کہ اگر اسی بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دستیاب رہنے والی سیٹوں کی تعداد بتا دی جاتی تو ایک شخص اپنے بچے کی علمی قابلیت کا حساب کرتے ہوئے پہلے سے ہی کسی دیگر ادارے کی طرف اپنا رخ کرتا، جب کہ مکمل توانائی جامعہ سنابل میں کھپت ہوگئی۔ ایسے میں علم دین سے رغبت رکھنے والے طالبعلم کی دل آزاری ہوگی یا در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ وغیرہ وغیرہ


میں مانتا ہوں کہ جب داخلہ دلانے والے افراد اپنے بچوں کو ایڈمیشن دلانے آتے ہیں تو جامعہ کے اخراجات بھی لگتے ہیں، لیکن آپ غور کیجئے کہ ملک کے الگ الگ حصوں سے تشریف لانے والے سرپرست حضرات کیا اپنے اخراجات اور کام کاج کے ہفتے بھر کے نقصان کو بالائے طاق رکھ دس ہزار روپیہ کا خرچ نہیں کرتے ہونگے۔ بیشک کرتے ہونگے۔
لہذا جامعہ سنابل کے چند لفظ (یعنی کہ دستیاب سیٹوں کی تعداد) کے اشارہ نا کرنے سے سرپرستوں کی دل آزاری اور طلبا کے حوصلے کی بربادی ایک جانب۔ اگر ایک ہزار افراد کے دس دس ہزار روپیہ بیجا خرچ پر غور کیا جائے تو یہ کروڑوں روپئے بلا کسی لاگ و لپیٹ کے ملیا میٹ ہو کر مٹی میں مل جاتے ہیں۔ جب کہ جامعہ سنابل کو ایک ہزار افراد کے 500 روپئے فارم فیس لینے سے صرف پانچ لاکھ روپئے صرف دستیاب ہوئے۔ لیکن بیجا اصراف کے کروڑوں روپئے کا ذمہ دار جامعہ سنابل انتظامیہ سے ملک بھر کے سرپرستوں کو یہ امید ہوگی کہ ایسا ہرگز نا کریں۔ قوم پہلے ہی بے رواہ روی اور اور مالی بحران و نقصانات سے دو چار ہے۔ خدارا آپ بھی اس زخم پر ملہم کے بجائے نمک لگانے کا کام نہ کریں۔
اگر اس بات پر غور نہیں کیا جائے تو دور اندیشی سے پیدل ہو چکی ہماری قوم مزید اور نقصانات سے دو چار ہو گی۔ دل ٹوٹیں گے۔ لوگ نا امید ہونگے۔ دینی تعلیم سے بے رغنی اور تنفر پیدا ہوگی۔ علما اور قائدین حقیقی کیلئے لوگوں کے من میں غم وغصہ پیدا ہوگا۔ ان شااللہ مجھے امید ہے کہ جامعہ سنابل ہو یا دیگر دینی اسلامی ادارے اپنے اعلیٰ ظریفی اور اخلاق حسنہ کا ثبوت دیتے ہوئے دین اسلام سے رغبت رکھنے والوں کے دلوں کو مغموم ہونے سے بچائیں گے۔ ان شااللہ

Related posts

کانگریس نے حیدرآبادی ناگ کا پھن نا کچلا تو

Paigam Madre Watan

بہار کے ندوی فضلاء

Paigam Madre Watan

ایکس مسلم

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar