Articles مضامین

‪: ”ارمانوں کے پھول“ ایک جائزہ‬

ڈاکٹر منصور خوشتر
ایڈیٹر سہ ماہی ”دربھنگہ ٹائمز“ دربھنگہ
9234772764

”ارمانوں کے پھول“ مشکور حسن مشکور کا شعری مجموعہ ہے۔ بچپن سے ہی انہیں شعر و شاعری کا شوق رہا ہے۔ روزانہ استعمال میں آنے والی چیزوں مثلاً آم، لیچی، کیلا، بیگن، ٹماٹر، مرچ، لہسن وغیرہ پر موصوف نے نظمیں کہی ہیں۔ کتاب ”ارمانوں کے پھول“ کے دیباچہ میں لکھتے ہیں کہ ہر آدمی کی اپنی خواہشیں ہوتی ہیں جس کی تکمیل میں سرگرداں رہنا اس کا فطری فعل ہوتا ہے۔ میں نے اپنی تمام تر مشکلات و مشغولیت کے باوجود اگر کچھ لکھنے کی جرا ¿ت کی ہے تو بیشک انہیں خواہشات کی ایک کڑی ہے۔
”ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم“ کے عنوان سے خبیر الحسن علی نگری اپنے تاثرات میں لکھتے ہیں کہ مشکور حسن مشکور کی بے لوث خدمت کی وجہ کر وہاں کے لوگ ان کے ایسے شیدائی تھے کہ ان سے دوری گوارا نہ کرتے ، حتی کہ انہیں گھر تک نہ جانے دیتے۔ وہاں کے افراد انہیں اپنا سرپرست، خواتین اپنا گارجین اور بچے اپنا مشفق و مربی استاد سمجھتے تھے ۔ وہ بڑے ہی اخلاق مند، منکسر المزاج، غمگسار، ہر ایک کے حامی و مددگار ، ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملتے ۔ ان کا کلام مزاحیہ اور حالات حاضرہ کے مطابق ہوتا۔
”چند باتیں اور کچھ یادیں“ کے عنوان سے محمد علی موسیٰ پکڑیاوی لکھتے ہیں کہ موت برحق ہے اور سبھی کو اپنے اوقات پوراکرنے کے بعد بارگاہ ایزدی میں جانا ہے۔ مگر کچھ لوگ ایسے بھی دنیا سے گزرے ہیں جو مرنے کے بعد بھی اپنی چھاپ دنیا میں چھوڑ جاتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں میں سے ایک نام مشکور حسن مشکور کا ہے۔ وہ رحلت کر گئے لیکن ان کی بہت ساری یادیں ہمارے درمیان ہیں۔
کتاب کا آغاز ایک دعا سے ہوتا ہے۔ شاعر اللہ کے دربار میں دعا گو ہے کہ:
صحت دے عطا کر مجھے تندرستی
منور ہو آقا مسلماں کی بستی
تو رازق ہے رزاق بس اتنا کردے
گدا تیرے در کا ہوں جھولی کو بھردے
کتاب ”ارمانوں کے پھول“ میں بہت سی غزلیں شامل ہیں۔ پہلی غزل بھی حمدیہ ہے۔ انسان کی ضرورتیں اللہ کے سوا کوئی پوری نہیں کر سکتا۔ شاعر دست بستہ اللہ کے حضور میں دعا گو ہے:
حافظ ہے خدا میرا اس کا ہی سہارا ہے
لی اس نے خبر میری جب جب بھی پکارا ہے
اب اس سے بڑی دولت کیا ہوگی مسلمانو!
ہم سب کے لیے اس نے قرآن اتارا ہے
اپنے مزاحیہ انداز میں مشکور حسن مشکور لب و رخسار کی باتیں کرتے ہیں۔ غزلیہ شاعری تو نام ہی محبوب سے بات کرنے کا ۔ اپنے منفرد لہجے میں کہتے ہیں:
جیون میں اس کے آئی ہے مستی بھری بہار
بن ٹھن کے کررہی ہے وہ سنگار آج کل
جب دیکھتا ہوں جان و دل کرتاہوں میں نثار
اتنا حسین اس کا ہے رخسار آج کل
حالات حاضرہ کی عکاسی کرتے ہوئے شاعر نوجوانوں کے متنبہ کر رہا ہے کہ اپنے بدن میں حرکت پیدا کرو ۔ گھروں سے باہر آﺅ ۔ جھوٹ اور فریب کے مقابلے کے لئے تیار رہو ۔ اگر فعال اور متحرک نہیں رہوگے تو ہر قدم پر دھوکہ ملے گا۔ کیونکہ ان دنوں انسان کی صورت میں ہر جانب شیطان کھڑے ہیں۔ اپنے انہیں خیالات کو شاعر شعری پیکر میں ڈھالتے ہوئے کہتے ہیں:
حرکت بدن میں لامیاں حجرے سے تو نکل
کیوں برف کی طرح ہیں تیرے ہاتھ پاﺅں شل
حالات سازگار نہیں اب کہیں اماں
آواز دے رہا ہوں خبردار ہو سنبھل
ہشیار میرے یار کہ دھوکہ نہ دے کوئی
انسان کی صورت میں ہے شیطان آج کل
مشکور حسن مشکور کہتے ہیں کہ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ اپنے اشرف المخلوقات ہونے پر فخر کیجئے اور شیطان کے چکر سے خود بچئے اور دوسروں کو بچائیے۔ خداکے سوا کوئی مدد کے لائق نہیں ۔ اس لیے جو کچھ بھی مانگنا ہو اللہ سے مانگئے۔ دنیا ایسی جگہ ہے جہاں کسی کو بھی سکون میسرنہیں ہونے والا۔ اس لئے دکھ، درد اور مصیبتوں میں مسکرانا سیکھئے ۔ اپنے احساسات و جذبات کی ترجمانی شاعر اس طرح کرتے ہیں:
دامن کو اپنے حرص و ہوس سے بچائیے
ایسا نہ ہو شیطان کے چکر میں آئیے
دیتاہے خدا دے گا خدا اس میں شک نہیں
عالی جناب دست دعا تو اٹھائیے
دنیا نے کس کو چین دیا ہے کہ آج دے
دکھ درد اور مصیبتوں میں مسکرائیے
اب کچھ باتیں مشکور حسن مشکور کی نظموں کے حوالے سے کرتا ہوں۔ ”آج کل“ کے عنوان سے ایک نظم ہے ۔ اس نظم کے پہلے بند میں شاعر کہتے ہیں کہ اس دنیا میں آدمی تو بہت سے ہیں لیکن آدمیت غائب ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو باپ ،بیٹے سے اور بھائی، بھائی سے جدا نہ ہوتا۔ کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ہے۔ ایسے نازک حالات پر قلم فرسائی کرتے ہوئے شاعر کہتے ہیں:
چل گئی الٹی ہوا ہے اس جہاں میں آج کل
آدمیت کا پتہ ہے اس جہاں میں آج کل
باپ سے بیٹا الگ ہے بھائی سے بھائی جدا
کون کس کو پوچھتا ہے اس جہاں میں آج کل
”قلم“کے عنوان سے مشکور حسن مشکور نے ایک عمدہ نظم لکھی ہے۔ قلم میں وہ طاقت ہے جو تلوار کو بھی زیر کر سکتی ہے۔ قلم کی طاقت سے بڑے بڑے خوف کھاتے ہیں۔ یہ انسان کو عزت و وقار عطا کرتا ہے۔ شاعر کہتے ہیں:
قلم کے بل پہ ہے ناچتی دنیا
قلم کے خوف سے ہے کانپتی دنیا
قلم عزت و وقار دیتا ہے
قلم زندگی پر بہار دیتا ہے
سبزیوں کا راجا آلو پر مشکور حسن مشکور نے ایک بہترین نظم کہی ہے۔ ایسا کہاجاتاہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ آلو کی موجودگی کسی نہ کسی شکل میں ہر دسترخوان پر ہوتی ہے۔ معمولی سے دکھائی دینے والی یہ سبزی بہت سی خوبیاں رکھتا ہے۔ کسی نہ کسی شکل میں ہر آدمی اس سبزی کو کھاتا ہے۔آلو ایک ایسی سبزی ہے جو ہندوستان بھر میں پائی جاتی ہے۔ معمولی سی شئے پر ایک عمدہ نظم کے چند اشعار ملاحظہ ہوں:
دیکھنا ہو جس کو دیکھے شوق سے آلو کی شان
خوبیاں رکھتا ہے لاکھوں گرچہ ہے یہ بے زبان
اس کی بھجیا اس کا بھرتا دل کرے سالن بناﺅ
رکھ دو دسترخوان پہ پھر لطف لے لے کر کے کھاﺅ
شوق سے کھاتے ہیں انسان اس کی پوری اور بڑی
کر نہیں سکتی ہے سبزی کوئی اس کا ہمسری
”حالات امروز“ کے عنوان سے ایک اچھی نظم ہے جس میں عصر حاضر پر طنز کے تیر برسائے گئے ہیں۔ آج رشوت کا بول بالا ہے۔ ہر طرف دھاندلی کا بازار گرم ہے۔ منسٹر اور ان کے دلالوں کی بہار ہے۔ رشوت خوری نے ایسی کھلبلی مچائی ہے کہ اس کے بغیر نوکری ملنا محال ہے۔ نوکری کے نام پر بڑی مقدار میں روپے وصولے جاتے ہیں۔ شاعر نے ان حالات پر طنز کرتے ہوئے اپنے اشعار میں کہاہے:
ہوا آج رشوت کی ایسی چلی ہے
جہاں دیکھتا ہوں وہاں دھاندلی ہے
منسٹر کو ملتا ہے مرغ مسلم
دلالوں کے آگے میں روہو تلی ہے
لٹایا ہے میں روپے کا پلندہ
مجھے نوکری جاکے تب یہ ملی ہے
”مولوی نامہ“ میں شاعر نے مولویوں کی خوبیوں کو بیان کیا ہے۔ مولوی بھٹکوں کر راستہ دکھانے کاکام کرتا ہے۔ وہ لوگوں میں ہدایت کا نور بھرتا ہے ۔ لوگوں کو اللہ کے احکام سے واقف کراتاہے۔ جائز اور ناجائز میں فرق کا سبق پڑھاتا ہے۔ مولوی کی ان خوبیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے شاعر کہتے ہیں:
الفت کا گیت دہر میں گاتا ہے مولوی
بھٹکوں کو راہ راست پہ لاتا ہے مولوی
چین و سکوں سے رہنا سکھاتا ہے مولوی
اجڑے ہوئے گھروں کو بساتا ہے مولوی
لوگوں میں بانٹتا ہے ہدایت کے نور کو
تاریکیوں میں شمع جلاتا ہے مولوی
اس طرح کتاب ”ارمانوں کے پھول“ میں مشکور حسن مشکور نے اپنی شاعری کے ذریعہ طنز کے پیرائے میں بہت سی نصیحت دی ہیں۔ ان کی شاعری بہت سے پیغامات سے مزین ہے۔
٭٭٭

Related posts

سباق…ایک بے مثال قومی فنی تہوار

Paigam Madre Watan

قرآن میںدعا کا فلسفہ ، جس سے مسلمان ناواقف ہیں

Paigam Madre Watan

حسن بدر منور اور جمال روئے اطہر ﷺ

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar