Articles مضامین

دنیا بھی سنور جائے ا ور آخرت بھی!

از قلم: غلام محي الدین قادری ،متعلم: جامعہ دارالہدی اسلامیہ، ملاپرم ،کیرالارابطہ : 9934674784

تعلیم ہماری زندگی کا ایک اہم ترین حصہ ہے جس کا ہر کوئی قائل ہے اور جس کے بغیر زندگی نا مکمل سی معلوم ہوتی ہے۔ ہر مذہب اور ہر فرقے نے اپنے پیروکاروں کو تعلیم حاصل کرنے پر مدعو کیا جہاں مذہب اسلام ان سبھی پر فوقیت رکھتا ہے کہ جس کی ابتداء ہی إقراسے ہوئی۔ جب نبی اکرم ﷺپہ پہلی دفعہ وحی نازل ہوئی تو فرمایا ” إقرأ باسم ربّک الذی خلق” کہ پڑھوں اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ” ۔ اسلام ہی وہ واحد و یکتا مذہب ہے جس نے اپنے پیروکاروں پر تعلیم کو فرض کیا کہ نبی پاک محمد عربی ﷺنے فرمایا "طلب ا لعلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمۃ” کہ علم حاصل کرنا ہر مسلم مرد و عورت پر فرض ہے۔ علم کی اہمیت تو ہر سلیم العقل کی سمجھ میں آتی ہے لیکن کون سے علم کو حاصل کیا جائے ؟ اس بات میں ابھی بھی بہتوں کو تشویش لاحق ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے اپنے پیروکاروں کیلئے۱۴۰۰ سال قبل واضح کر دیا تھا کہ "أفضل العلم علم الحال” یعنی سارے علوم میں افضل و بہتر علم علم الحال ہے۔ نبی اکرم کی اس حدیث مبارک سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمیں وہ علم حاصل کرنی چاہئے جو فی الحال زمانے میں رائج ہو اور اس کی ضرورت پیش ہو , جس طرح فی الحال زمانے کو عصری علم یعنی دنیاوی علم سخت درکار ہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم خود کو اور اپنی اولاد کو اس سے اوابسطہ کرائے۔ سائنس حساب اور جعغرافیہ جیسے علوم کو اپنا وقت دے , جس کے زریعے خود کو اور اپنے ملک کو ترقی دلا کر آفاق کی عروج کو چھوسکے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ان علوم کے حصول کی خاطر ہم ا پنے ہی دین کو اور اللہ کے حکم کو بھلا بیٹھے اور فرمان رسالت کو پس پشت ڈال دے۔ بلکہ ہمیں چاہئے کہ ہم سب سی پہلے خود کی اور ا پنی اولاد کے دینی امور کو پختہ کریں اور الہ اور اس کے رسول کی خوب خوب اطاعت کریں جس کے بعد وہ علم سیکھا اور سکھایا جائے جس کی زمانے میں ضرورت ہے ا ور جس کے بنا زندگی گزارنا مشکل و دشوار ہے۔ تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور آخرت بھی جیسا کہ ختم رسل محمد مصطفی ﷺ اپنی دعاؤوں میں اکثر فرمایا کرتے تھے ” ربّنا آتینا فی الدنیا حسنۃ و في الآخرۃ حسنۃ و قنا عذاب ا لنار” کہ اے اللہ ! ہماری دنیا بھی سنوار دے اور آخرت بھی اورہمیں جہنم کے عذاب سے بچااگر ہم ملاحظہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ دونوں علوم کو رضائے الہی اور عمل کرنے کے ساتھ حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے اویہ ر دنیا و آخرت کو سنوارنے کا ایک سنہرا موقع ہے۔ تاریخ کی ورق گردانی سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے قبل تقریبا پورے عالم پہ حکومت کرنے والی امویہ عباسیہ اور عثمانیہ خلافت نے عصری و مادی دونوں ہی تعلیم کو فروغ دیا اور ان کے ماہرین کو منصب پر بیٹھایا۔ تعلیم کی فروغ کیلئے کہیں بیت الحکمۃ بنایا گیا تو کہیں دار الحکمۃ جہاں عرب سے کوسوں دور اندلس میں قرطبہ نامی علم و ہنر کا ایک عظیم شہر بنایا گیاتو وہیں لاکھوں کتابوں کی تعداد پہ مشتمل الحکم نامی لائبریری بنائی گئی۔ دسویں صدی یہ وہ دور تھا جب مسلمانون نے دنیا کے سامنے اپنے کئی کارنامے انجام دئے , جہاں ابن فرناس نے انسان کو پہلی دفعہ اڑان کی سوچ دی تو وہیں زہراوی نے انسان کو سرجری کے ۲۰۰ سے زائد اوزار بتائے جوآج بھی ہسپتالوں میں مستعمل ہے اور جسے زمانہ چاہ کر بھی نہیں بھلا سکتا۔

Related posts

کھانے کی بربادی

Paigam Madre Watan

جہیز کی لعنت اور ہمارا معاشرہ

Paigam Madre Watan

مولانا شمس الدین سلفی کا کتاب ”ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور “ پر تبصرہ

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar