ای ڈی کی سپریم کورٹ کی ہدایت کی کھلی خلاف ورزی
نئی دہلی (رپورٹ: مطیع الرحمن عزیز) – انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے ہیرا گروپ آف کمپنیز کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل، جو کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود شروع کیا گیا، نہ صرف عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ ڈپارٹمنٹ سماج دشمن عناصر اور زمینی مافیاوں کے ہاتھوں کھلونا بن چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے سابقہ حکم میں واضح کیا تھا کہ ہیرا گروپ کے معاملے میں پی ایم ایل اے (PMLA) عدالت میں مکمل سماعت اور ٹرائل کے بعد ہی کوئی کارروائی آگے بڑھائی جائے۔ تاہم، ای ڈی نے اس حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے ہیرا گروپ کی جائیدادوں کی نیلامی شروع کر دی، جو نہ صرف عدالتی احترام کے منافی ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ بھی دکھائی دیتی ہے۔سپریم کورٹ نے 11 نومبر 2024 کو ہیرا گروپ کی دو جائیدادوں کی نیلامی کی اجازت دی تھی، لیکن یہ اجازت مشروط تھی کہ نیلامی کا عمل شفاف طریقے سے اور عدالت کی نگرانی میں ہو گا، تاکہ متاثرہ سرمایہ کاروں کو ان کا حق مل سکے۔ تاہم، ای ڈی نے عدالت کے اس حکم کی روح کو نظرانداز کرتے ہوئے جلد بازی میں جائیدادوں کی نیلامی شروع کر دی، بغیر اس کے کہ پی ایم ایل اے عدالت میں ٹرائل مکمل ہوا ہو۔ یہ عمل نہ صرف عدالتی احکامات کی توہین ہے بلکہ ہیرا گروپ کے سرمایہ کاروں کے حقوق کو پامال کرنے کی کوشش بھی ظاہر کرتا ہے۔
ہیرا گروپ کے خلاف ای ڈی کی کارروائیوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ڈپارٹمنٹ کا مقصد نہ صرف ہیرا گروپ کو مالی طور پر تباہ کرنا ہے بلکہ اس کے ذریعے لاکھوں سرمایہ کاروں کو بھی مشکلات سے دوچار کرنا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ہیرا گروپ کے خلاف شکایت کرنے والے سرمایہ کاروں کی تعداد چند ہزار سے زیادہ نہیں، لیکن ای ڈی اور سیریس فنانشل انویسٹی گیشن آفس (SFIO) نے ایک ہی فرد کا نام کئی بار شامل کر کے جعلی فہرست تیار کی ہے۔ اس سے نہ صرف سرمایہ کاروں کی رقم کے دعووں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے بلکہ ہیرا گروپ کو غیر منصفانہ طور پر بڑا ہدف بنا کر اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ ای ڈی سماج دشمن عناصر کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ ای ڈی کی جانب سے ہیرا گروپ کی جائیدادوں کو اونے پونے داموں میں فروخت کرنے کی کوشش کو ایک سوچی سمجھی سازش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ جائیدادیں، جن کی مالیت تقریباً 200 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے، اگر کم قیمت پر فروخت ہوئیں تو نہ صرف ہیرا گروپ کو مالی نقصان ہوگا بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی ان کا جائز معاوضہ نہیں مل پائے گا۔ اس کے علاوہ، ای ڈی نے جائیدادوں کی نیلامی سے قبل مناسب قیمت کا تعین کرنے کے لیے سرکاری منظور شدہ ویلیوئر کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کو بھی نظر انداز کیا، جو کہ سپریم کورٹ کے حکم کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔
ہیرا گروپ کے سرمایہ کار، جو پہلے ہی مالی مشکلات سے دوچار ہیں، ای ڈی کے اس غیر قانونی عمل سے مزید پریشانیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کا مقصد سرمایہ کاروں کو معاوضہ دینا ہے، لیکن ای ڈی کی جلد بازی اور غیر شفاف طریقہ کار سے یہ مقصد پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے برعکس، یہ عمل زمین مافیاو ¿ں اور دیگر غیر سماجی عناصر کو فائدہ پہنچانے کا ذریعہ بن سکتا ہے، جو سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے سستی قیمتوں پر قیمتی جائیدادیں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ای ڈی کا یہ عمل نہ صرف ہیرا گروپ کے خلاف غیر منصفانہ کارروائی کا ثبوت ہے بلکہ ملک کے قانون و انتظام کے نظام کی کھلی توہین بھی ہے۔ ایک طرف سپریم کورٹ واضح ہدایات جاری کرتی ہے کہ ہیرا گروپ کے معاملے میں قانونی عمل کی پاسداری کی جائے، اور دوسری طرف ای ڈی اپنی مرضی سے کارروائی کر کے عدالت کے وقار کو چیلنج کر رہی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ سرکاری ادارے قانون کی بالادستی کے بجائے اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں، جو کہ ملکی نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
اس سنگین صورتحال کے پیش نظر، ضروری ہے کہ ای ڈی کی کارروائیوں کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے۔ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ اپنے احکامات کی خلاف ورزی پر ای ڈی کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت ایکشن لے۔ ساتھ ہی، ہیرا گروپ کی جائیدادوں کی نیلامی کے عمل کو روک کر شفاف طریقے سے اور عدالت کی نگرانی میں اسے مکمل کیا جائے، تاکہ سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔ یہ واقعہ نہ صرف ہیرا گروپ کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ یہ ملک کے عدالتی نظام اور سرکاری اداروں کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔ اگر سرکاری ایجنسیاں اسی طرح قانون سے بالاتر ہو کر کام کریں گی، تو عوام کا اعتماد نظام سے اٹھ جائے گا، اور یہ ملک کی معاشی اور سماجی ترقی کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا ہیرا گروپ کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل، جو کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بغیر اور پی ایم ایل اے عدالت کے ٹرائل سے پہلے شروع کیا گیا، نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس سے سرکاری اداروں کی بدنیتی اور سماج دشمن عناصر کے ساتھ ملی بھگت کے اشارے بھی ملتے ہیں۔ اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر اس عمل کو روکا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، تاکہ قانون کی بالادستی قائم رہے اور سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔