نئی دہلی:ایک ملک، ایک انتخاب کاتصور ایک بامعنی کوشش ہے اور جمہوریت کو زیادہ عملی اور کفایت شعار بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے، لہٰذابار بار ہونے والے انتخابات ملکی ترقی اورعوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں رکاوٹ بنتے ہیں،اگر ہم گزشتہ 35 سالوں پرنظر ڈالیں تو ایک بھی سال ایسا نہیں گزرا جس میں کسی بھی ریاست میں انتخابات نہ ہوئے ہوں۔ بے قابو طریقے سے ہونے والے یہ انتخابات ملک کی ترقی میں سپیڈ بریکر کا کام کرتے ہیں۔ ہمیں بیک وقت انتخابات کا طریقہ اختیار کرتے ہوئے ایسے سپیڈ بمپس کودورکرناہوگا۔ اس اصلاحات کو اپنانے سے ملک کے سیاسی ایجنڈے میں بڑی اور اچھی تبدیلی آئے گی۔ کیونکہ الیکشن ترقی کے ایشو پر ہوں گے اورپانچ سال میں ایک بارالیکشن کرانے سے سیاستدانوں کا احتساب بڑھے گا۔ یہ کوئی نیا خیال نہیں ہے،بلکہ 1952 سے 1967 تک ملک میں چار انتخابات اسی عمل کے ذریعے کرائے گئے۔ حکومت کی طرف سے تیارکردہ اس بل کے تمام پہلوؤں پرگہرائی سے بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،کمیٹی نے اس تجویز پر کل 62سیاسی جماعتوں سے تجاویزطلب کی تھیں جس میں 47جماعتوں نے ردعمل دیا،32جماعتوں نے بیک وقت انتخابات کے حق میں اور15نے مخالفت میں رائے دی،انتخابی اخراجات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ایک اندازے کے مطابق، صرف 2024 کے لوکسبھا انتخابات میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوئے،جو کہ ملک کے مالی وسائل پر بھاری لاگت کوظاہرکرتاہے،مزید برآں، ایک رپورٹ کے مطابق،اگر2024میں ملک میں بیک وقت انتخابات ہوتے ہیں،تواس سے ملک کی مجموعی گھریلوپیداوار (جی ڈی پی)میں 1.5فیصدپوائنٹس کا اضافہ ہوسکتاہے،جو ہندوستانی معیشت کو 4.5 لاکھ کروڑروپے کے برابرہوگا،اس سے زیادہ تر لوگوں کو ایک ہی وقت میں الیکشن لڑنے کاموقع ملے گا،خاندان پر مبنی جماعتوں کواس سے مسئلہ ہوسکتا ہے لیکن پانچ سال میں ایک بار ووٹ دینے سے ووٹ کی طاقت بڑھے گی۔ حکومتی انتظامیہ میں گڈ گورننس کوفروغ دیا جائے گا۔انتخابات کے دوران انتخابی مہم کیوجہ سے فضائی اورشورکی آلودگی بڑھ جاتی ہے۔بڑی تعداد میں پوسٹرز،بینرزاوردیگر تشہیری مواد کا اندھا دھند استعمال کیاجاتا ہے جس سے ماحول کونقصان پہنچتا ہے۔ یہ آلودگی بھی بیک وقت انتخابات کے انعقاد سے کم ہوگی۔متواترانتخابات نہ صرف حکومتی مشینری بلکہ عام عوام کا بھی وقت اور توانائی ضائع کرتے ہیں۔ بیک وقت انتخابات کے انعقاد سے عوام کواپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے باربار کام سے چھٹی نہیں لیناپڑے گی۔بیک وقت انتخابات سے زیادہ اخراجات اور وقت سے نجات مل سکتی ہے،البتہ ایک ملک ایک الیکشن کاتصور نیا نہیں ہے۔ کیونکہ 1950 میں آزادی کے بعد ملک جمہوریہ بن گیا۔1951-52 سے 1967تک،ریاستوں کے انتخابات ہرپانچ سال بعد لوکسبھا کے انتخابات کےساتھ ہوتے تھے۔ اب ہندوستان میں کل 28 ریاستیں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقے ہیں۔ انمیں سے اکثر کی اسمبلیوں کی مدت مختلف اوقات میں ختم ہوتی ہے۔ ایسے میں ملک میں تقریباً ہر سال کسی نہ کسی ریاست میں انتخابات ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی)کے مطابق، گزشتہ دہائی کے دوران تقریباً ہر سال اوسطاً 5سے 7 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں۔ جہاں لوکسبھا انتخابات ہر پانچ سال میں ایک بار ہوتے ہیں، اسمبلی انتخابات اکثر وقت سے پہلے تحلیل، صدر راج کے نفاذ یادیگرمختلف وجوہات کیوجہ سے وقت سے پہلے کرائے جاتے ہیں۔ ہندوستان میں تقریباً 100 کروڑ ووٹر ہیں۔ 2024 کے لوکسبھا انتخابات پر تقریباً 1.35 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے،ون نیشن ون الیکشن سے اس اخراجات میں 30 سے 40 فیصد تک کمی آئے گی،اسی طرح ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اوسطاً 10000 روپے فی ریاست 5,000 سے 10,000 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ تمام انتخابات ایکساتھ کرائے جائیں تو الیکشن کمیشن،حکومت اور سیاسی جماعتوں کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی آئے گی،حکومت ہنداورالیکشن کمیشن باربارانتخابات پر ہزاروں کروڑروپے خرچ کرتے ہیں۔ بیک وقت انتخابات سے اس اخراجات میں تقریباً 30-40 فیصد کمی ہو سکتی ہے۔ ہرپانچ سال میں 20-25 ہزارکروڑ روپے کی بچت ممکن ہوگی۔ اگر تمام انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں تو ہندوستان کی قومی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 1.5 فیصد بڑھ سکتی ہے۔ جی ڈی پی کا 1.5فیصد مالی سال 2023-24 میں 4.5 لاکھ کروڑ روپے کے برابر تھا۔ یہ رقم صحت پرہندوستان کے کل عوامی اخراجات کا نصف اور تعلیم پرہونے والے اخراجات کا ایک تہائی ہے۔ تمام انتخابات ایک ساتھ منعقد ہونے سے، قومی مجموعی مقررہ سرمائے کی تشکیل (سرمایہ کاری) اور جی ڈی پی کے تناسب میں تقریباً 0.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہو سکتا ہے،بیک وقت انتخابات اور الگ الگ انتخابات دونوں صورتوں میں مہنگائی کی شرح میں 1.1 فیصد کمی آسکتی ہے۔ اسوقت امریکہ،فرانس،سویڈن،کینیڈامیں بیک وقت انتخابات ہوتے ہیں،اسی طرح ایک پولنگ سٹیشن پر اوسطاً 5 اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسکے مطابق اگر 10.5 لاکھ پولنگ اسٹیشن ہیں تو 55 لاکھ پولنگ اہلکار ہوں گے جو کہ 5 اہلکاروں کے حساب سے ہوں گے۔ عام لوک سبھا انتخابات میں تقریباً 10-12 لاکھ سیکورٹی اہلکارتعینات ہوتے ہیں۔ اگر تمام ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات ہوتے ہیں تو اسکے لیے 20-25 لاکھ سیکورٹی فورسزکی ضرورت ہوگی۔ ایک ملک ایک الیکشن میں بڑی تعداد میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کی ضرورت ہوگی۔ہندوستان میں ایک پولنگ بوتھ پر ووٹروں کی اوسط تعداد1,000 سے 1,200 کے لگ بھگ ہے۔ ایسے میں لوکسبھااوراسمبلی کے لیے ایک ساتھ 10لاکھ سے زیادہ بوتھ بنانے ہوں گے۔ اب ہربوتھ کو ایک بیلٹ،ایک کنٹرول یونٹ اور ایک ووٹرویریفائیبل پیپر آڈٹ ٹریل(VVPAT)کوبرقرار رکھنے کی ضرورت ہوگی۔ ایسے میں ایک ملک، ایک الیکشن کے لیے 20 لاکھ سے زیادہ ای وی ایم سیٹوں کی ضرورت ہوگی،تاہم ہرالیکشن کے دوران لاکھوں سرکاری ملازمین الیکشن ڈیوٹی پرتعینات ہوتے ہیں۔ جسکی وجہ سے انکا معمول کا کام متاثرہوتاہے۔ بیک وقت انتخابات کے انعقاد سے یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوجائے گا اور انتظامی مشینری آسانی سے کام کر سکے گی،باربار ضابطہ اخلاق کے نفاذکیوجہ سے ترقیاتی کام ٹھپ ہوکررہ جاتے ہیں۔ تمام انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے سے حکومت کو ترقیاتی کاموں کوجاری رکھنے کے لیے پانچ سال کا واضح وقت ملے گا۔ اس سے منصوبے وقت پر مکمل ہوں گے اور عوام جلد فوائد حاصل کرسکیں گے۔ مسلسل انتخابات کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی توجہ ہمیشہ انتخابی سیاست پر رہتی ہے۔ بیک وقت انتخابات کے انعقاد سے حکومت اوراپوزیشن دونوں کو ملکی مسائل پر سنجیدگی سے کام کرنے کا موقع ملے گا۔
next post
Click to comment