از- مولانا محمد نعمان رضا علیمی
مکرمی! غذا یا کھانا کی بربادی ایک عالمی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں سالانہ تقریباً ۲۳۰ عرب ڈالر کی قیمت کا کھانا ضائع ہو جاتا ہے۔ اب آتے ہیں اپنے وطن عزیز بھارت میں جہاں ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً ٦٩ کروڑ ٹن کھانا ضائع ہو جاتا ہے جو کہ دنیا میں چین کے بعد دوسرا نمبر ہے۔ بھارت کا دوسرے نمبر پر آنا اس کی ایک وجہ یہاں کی آبادی بھی ہے۔ کھانے کی بربادی کا تحفظ ایک معاشرتی ذمہ داری ہے۔ اور اس معاملے میں حکومت کی طرف اشارہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ ہم میں سے ہر ایک اپنے گھروں میں روز آنہ اور شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر کتنا کھانا ضائع کرتے ہیں اس پر غور کریں اور اس برباد ہوئے کھانے سے کتنے غریبوں کے شکم میں ٹھنڈک پہنچ سکتی ہے، اس کا اندازہ اس رپورٹ سے لگا سکتے ہیں جس سے یہ پتہ چلا کہ ہمارے ملک کی ٧١ فیصد آبادی کے لوگ انسانی جسم کے اعتبار سے صحیح اور مکمل غذا نہیں ملنے کی وجہ سے جابحق ہو جاتے ہیں ( مختلف امراض میں مبتلا ہو کر )۔ اس لئے ہم بحیثیت انسان اس کی فکر ضرور کریں کہ جس کھانے کو حاصل کرنے کے لئے ہم دن رات محنت کرتے ہیں اگر اس کھانے کی مقدار ہماری اور ہمارے گھر کے افراد سے زیادہ ہے تو اس کھانے کو کوڑا دان میں ڈالنے کہ بجائے کسی غریب بھوکے کو تلاش کر کے کھلا دیں۔