National قومی خبریں

اسد الدین اویسی شکست کے ڈر سے بوکھلاگئے ہیں

حیدر آبادی عوام کو دھمکی اور خوف دلا رہے ہیں اویسی


نئی دہلی (نیوز ریلیز) گزشتہ دنوں تلنگانہ میں ہوئے ودھان سبھا الیکشن کے بعد کے سی آر کی حکومت کے جانے کے بعد ان کے حمایتی اور حکومت میں شامل اسد اویسی حیدر آباد ممبر پارلیمنٹ جیسے بھوکھلا گئے ہیں۔ ان کی روز نئی نئی بوکھلاہٹ کی داستانیں، دن ہو یا رات سڑکوں پر نکل جانا، بڑی سے بڑی شادی تقریب میں جاکر کھانا نا کھانے والے اویسی کا کسی بھی ہوٹل میں گھس کر کھانے کا مطالبہ ، اپنے حریف لوگوں کے گھروں اور دوکانوں و جائیدادوں پر غنڈوں کو بھیج کر مرعوب کرنا اور دھمکیاں دینا۔ ایسا لگتا ہے جیسے ایم آئی ایم کے مکھیا جناب اسد اویسی بری طرح بوکھلائے ہوئے ہیں، اور ان کے دماغ پر شکست کا اس قدر ڈر بیٹھ گیا ہے کہ وہ کبھی بھی کوئی بھی حرکت کرنے لگتے ہیں۔ ایک دوسرے حساب سے دیکھا جائے تو اسد اویسی صاحب کی بوکھلاہٹ جائز بھی مانی جا سکتی ہے۔ جس طرح سے باپ داداﺅں کے کھڑے کئے گئے رجواڑے کو مسمار ہوتے ہوئے وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں وہ بیشک بہت کربناک اور تکلیف دہ ہوگا۔ تلنگانہ ودھان سبھا الیکشن میں بہت مشکل سے ان سیٹوں کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو سکے جو برسوں سے ان کی جاگیر داری کا ڈھول پیٹتی تھی۔ سننے میں آیا کہ آخری الیکشن نتیجے کے وقت ایم بی ٹی کے امیدوار امجد اللہ خان کو گرفتار کرکے رائے شماری کاﺅنٹر سے دور لے جایا گیا، تب جا کر امجداللہ خان کے حریف لیڈر یعنی اسد اویسی کے امید وار کو جیت کا سہرا باندھا گیا۔ اسی طرح سے کانگریس کے امیدوار فیروز خان بھی بہت کم ووٹوں کے فرق سے ہارے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ بہت کچھ کھیل کھیلا گیا ہے تو وہ نام نہاد آبرو بچ سکی ہے جو زمین دوز ہونے والی تھی۔ سامنے لوک سبھا الیکشن بھی کھڑا ہے۔ اس میں جہاں دوسری پارٹیاں اپنی امیدواری کا دعوی کر رہی ہیں وہیں اویسی صاحب کے گلے کی ہڈی بنی ہوئی عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ بھی بہت زور دار اندا ز میں اویسی کو چیلنج دیتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اور مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اویسی ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے خلاف زمانے سے برسر پیکار ہیں، اور دکھ کی بات یہ ہے کہ ہر محاذ پر اویسی صاحب کو منہ کی کھانی پڑی ہے اور یہاں بھی ڈاکٹر نوہیرا شیخ اویسی کے لئے تر نوالہ ثابت نہیں ہونگی۔ تازہ خبر کے مطابق اسد اویسی اپنی بوکھلاہٹ میں اس قدر پاگل نظر آنے لگے ہیں کہ انہوں نے ایک متنازعہ زمین پر اپنے غنڈوں اور سرکاری اہلکاروں کو بھیجا، اور وہاں پر کام کر رہے تمام مزدوروں کو ٹرک میں بھر کر لے گئے۔ جب کہ اس زمین کے تنازعہ میں اسد اویسی کو شکست فاش ہو چکی ہے۔ لیکن تسلیم کرنا اسد صاحب کے لئے گلے میں اٹکی بہت مشکل ہڈی ثابت ہو رہا ہے۔ جسے نگلنا بھی مشکل ہے اور اگلنا بھی مشکل ہے۔ تنازعات گویا کہ اسد اویسی کے لئے سانپ کے حلق کا چھچھوندر ہو گیا ہے۔ جسے نہ وہ نگل سکتے ہیں اور نہ اگل سکتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ بہت آسان ہوتا ہے نیچے سے اوپر کی طرف سفر طے کرنا ، لیکن بہت مشکل ہوتا ہے اوپر سے نیچے کی طرف لوٹنا، یہاں تو پستی کے تصور سے ہی اسد اویسی کانپتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اسد اویسی صاحب جس سرکار میں رہتے تھے اس میں ایم آئی ایم کے ہر ناجائز مطالبات کو پورا کیا جاتا تھا۔ لیکن اب گویا اویسی صاحب کنویں میں گر رہے ہیں اور تاریکی مزید گہراتی چلی جا رہی ہے۔ اور اس تصور میں بھی اویسی صاحب خواب غفلت میں اٹھ کر چونکنے لگے ہیں اور اسی خوف میںسوتے سوتے اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ بستر سے اٹھ کر چہل قدمی کرنے لگتے ہیں۔ اور منہ ہی منہ بڑ بڑانے لگتے ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ حالانکہ اب ان کی طاقت و رسوخ ختم ہو تی چلی جا رہی ہے۔ فی الحال حکومت سے شراکت گئی ہے۔ دوسری طرف قومی سطح پر بننے والے اتحاد انڈیا نے کوئی توجہ نہیں دی۔ جس بی جے پی کے اشارے پر وہ ملک بھر میں ناچتے پھرتے تھے وہ بھی ممکن ہے گھانس نہ ڈال رہی ہو، اور اویسی کی ہوتی ہوئی خراب شبیہ کی وجہ سے این ڈی اے نے اپنے خفیہ اتحادی کو دودھ میں پڑی مکھی کی طرح باہر نکال پھینکا ہے۔ اپنی اکیلی ممبر پارلیمنٹ کی سیٹ ان کے ہاتھ سے سرکتی نظر آ رہی ہے۔ اگر غور کیا جائے تو 2019کے لوک سبھا الیکشن میں بھی اویسی صاحب کے شکست کی خبریں گردش کر رہی تھیں، ووٹ فیصدی کے مطابق وہ ہارے ہوئے امیدوار شمار کئے جار ہے تھے، لیکن راتوں رات ووٹوں کے فیصد کو بڑھانے کا اعلان کیا گیا ، پھر جا کر اسد اویسی صاحب کے جیتنے کی خبر گردش میں آئی ۔ لیکن کڑوی بات یہ تھی کہ ان کے ووٹوں کی سطح اس طرح گر چکی تھی کہ اس کا تصور بھی اسد اویسی صاحب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اسد اویسی نے ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے ہر میدان میں پنجہ آزمائی کی۔ لیکن تمام میدانوں میں بری طرح ہار کر چاروں خانے چت ہوئے۔ مقدمے میں ہارے۔ پارٹی کو منسوخ کرنے کے دباﺅ میں بھی مایوسی ان کے ہاتھ لگی۔ بدنام کرنے کے ہر محاذ پر بازی الٹی پڑ گئی۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے ملک گیر پیمانے پر پھیلے ہوئے مداحوں نے اویسی صاحب کی ایک ایک سازش کا پردہ فاش کرکے ملک کے عوام کو حقیقت سے روشناس کرایا۔ کل ملا کر اویسی صاحب کی بوکھلاہت اپنے شباب پر پہنچ چکی ہے۔ ہر شخص یہ بہتر سمجھ سکتا ہے کہ اویسی کے گناہوں کا گھڑا بھر چکا ہے۔ بوکھلاہٹ، مایوسی اور شکست فاش ان کا مقدر بن چکی ہے۔ اور اس بوکھلاہٹ اور پاگل پن میں وہ لوگوں پر حملے کر رہے ہیں۔ گویا وہ اب اپنے ہاتھوں کو خود کے دانتوں سے کاٹ کھانے کیلئے باﺅلے نظر آ رہے ہیں۔ دنیا کا یہ اصول رہا ہے کہ ہر تاریکی کے بعد روشنی ضرور آتی ہے۔ حیدر آبادی عوام کو اب غنڈوں کی دھمکیوں اور تانہ شاہی سے چھٹکارہ ملنے والا ہے جو اویسی کے بوکھلاہٹ کی شکل میں صاف نظر آ رہا ہے۔

Related posts

उक्त आयोजन में समाजसेवियों,पत्रकारों, राजनेताओं सहित शहर के तमाम गणमान्यों ने दीं सहभागिता

Paigam Madre Watan

مولانا آزاد جیسی عبقری شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں ۔ شیلندر ساگر ۔

Paigam Madre Watan

نسل نو کے ایمان کی حفاظت کیلئےمکاتب اسلامیہ کومنظم کرنا وقت کی اہم ضرورت

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar