تبصرہ: سعیدالرحمٰن عزیز سلفی
دَورِ حاضر میں بعض لوگ، بسببِ نقصِ علم منہجِ سلف سے منحرف ہورہے ہیں اور گستاخانِ صحابہؓ کو سُنتے ہیں اور اُنھیں جیسا عقیدہ اپنانے کی کوشش کرتے ہیں، بسا اوقات اُن کے اعتراضات کو اپنا سوال بنا کر پیش کرتے ہیں، اصل میں شیطان یہی چاہتا ہے کیونکہ شیطان گمراہی کا ہر حربہ آزماتا ہے، اگر آپ گستاخانِ صحابہؓ کو سنتے ہیں اور اُن کا سپورٹ کرتے ہیں گویا کہ آپ بھی صحابہؓ کی گستاخی میں شامل ہیں۔
صحابہؓ کی گستاخی گویا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتخاب کی تنقیص کرنا ہے۔
صحابہؓ کی گستاخی گویا "خَيْرُ النّاسِ قَرْنِي” سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، (صحيح البخاري، 2652) اِس حدیث کا انکار کرنا ہے۔
صحابہؓ کی گستاخی گویا "رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ” کی آیت کا انکار ہے۔
صحابہؓ کی گستاخی کرنے والا گویا "سورہ حشر، آیت10” میں ذکر مؤمن کی صفات سے دور ہے۔
صحابہؓ کی گستاخی کرنے والا گویا حکمِ شریعت کا نافرمان ہے۔ (صحیح مسلم، ح3022)
یاد رکھیں! یہ زبان اور اذہان وقلوب آزاد نہیں ہیں کہ جو چاہو کہتے، سُنتے اور کرتے پھرو، جیسا چاہو عقیدہ بناؤ، آپ بے لگام نہیں ہو، پابند ہو، قید خانے میں ہو، ہر جگہ آپ کی مرضی نہیں چلے گی، شریعت کی کما حقہ توضیح علماء سے سیکھو، منہجِ سلف سیکھو، صحابہؓ کی توقیر کرنا سیکھو، کامیابی یہیں مضمر ہے۔
الحمدللہ! شیخ عُبیداللہ طیّب مکّی رحمہ اللہ ہمارے چُنندہ بہتر اساتذہ میں سے تھے شیخ نے ہمیں فضیلت اوّل 2007ء میں تخریج، اصولِ تخریج اور تاریخِ امّت جیسی اہم کتابیں پڑھائی ہیں، اللہ تعالیٰ شیخ کو غریقِ رحمت کرے، حسنات کو بلندی درجات کا ذریعہ بنائے اور سیئات سے صَرفِ نظر فرمائے۔
شیخ کا آخری خطبہ 2فروری 2024 کو ہوا تھا جس میں شیخ نے بڑی گہری بات کہی تھی، آپ نے فرمایا:
"زندگی، اللہ رب العالمین کی تعلیمات کے مطابق ہی گزارنا ہمارے لئے ضروری ہے، ہم ہر کام اپنی مرضی کے مطابق نہیں کرسکتے، ہماری مرضی کو اللہ رب العالمین نے بے لگام نہیں کیا، ہمارے اندر شر کی طاقت تو ودیعت کردی لیکن شر سے اپنے دامن کو بچانے کا حکم دیا اور اس کی طاقت بخشی”.