لکھنؤ , مدرسہ نور العلوم ماتی بجنور لکھنؤ کا جلسہ دستار بندی و اصلاح معاشرہ زیر صدرات مولانا فخر الحسن ندوی منعقد ہوا جلسہ کے مہمان خصوصی دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناضر عام مولانا جعفر مسعود ندوی تھے مہمان ذی وقار کی حثیت سے مولانا غفران ندوی ، مولانا آفتاب عالم خیرا بادی ، ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی و مولانا جمال ندوی نے شرکت کی ۔۔ جلسہ کا آغاز حفظ نظام الدین کی تلاوت سے ہوا نظامت حافظ شکیل و خطبہ استقبالیہ اور رپورٹ مدرسہ کے منتظم مولانا آصف انور نے پیش کی ۔ مہمان خصوصی ناضر عام مولانا جعفر مسعود ندوی خطاب کرتے ہوے فران کی آیت کے حوالے سے کہا اے مسلمانوں اپنے بچوں اور بچیوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ موجودہ دور کے حالات دینی و تربیتی لحاظ سے کافی چیلنج کن ہے ۔ دین ،زبان ، تاریخ اور تہذیب کو مسخ اور مٹانے اور ایک رنگ میں رنگنے کی کو شش کی جارہی ہے ۔ یہ چھوٹے چھوٹے مکاتبِ ہمارے ایمان و عقائد اور تشخص کے سچے محافظ ہیں ۔ علم نافع کے فروغ کے لیے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم کا نظم کرنا ہوگا ، خیر امت کے ناطے ہمیں اسوۂ رسول کو اپنا کر اپنے گفتار و کردار ، صالح عمل کے ذریعہ ملک اور قوم کے لیے مفید انسان بنکر صالح معاشرہ کی تشکیل کرنا ہوگی ۔ مولانا آفتاب عالم خیرا بادی ، مولانا غفران ندوی ۔ مولانا فخر الحسن و ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی حافظ ادریس نے دینی تعلیم کی اہمیت اور چھوٹے مکاتبِ کے قیام اور اسکے فوائد کا ذکر کرتے ہوے کہا ان مکاتبِ کے ذریعہ ہمیں ایمان اور عقیدہ کو درست کرنے کی تعلیم ملتی ہے چھوٹے چھوٹے مکتبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ مقررین نے کہا اللہ تعالیٰ نے آپکو اولاد دی ہے تو سب سے پہلے اسے حافظ قران بنا دیں ۔ اس کے بعد عصری تعلیم دلاییں ۔جس سے دنیا بھی بن جاییگی اور آخرت کی ھی سنور جایگی ۔ ۔اپنے نبی کی تعلیمات کو گھر گھر عام کریں ۔۔قرآن ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ پورے کے پورے دین میں داخل ہو جاؤ ۔ چھ حفاظ وکرام کی دستاربندی مولانا جعفر مسعود ندوی کے ہاتھوں عمل میں آئی ۔ مدرسہ و مخیر حضرات نے حفاظ کرام کو تحائف پیش کیے ۔ جلسہ میں قرب جوار اطراف کے علماء کرام کے علاوہ لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ جلسہ کا اختتام مولانا جعفر مسعود ندوی کی دعا پر ہوا
previous post
Related posts
Click to comment