نئی دہلی ۔ ۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ مولانا آزاد ایجوکیشن فائونڈیشن (MAEF)کا بند کیا جانا اقلیتی مسلمانوں کے حق سے انکار کا حصہ ہے۔ جبکہ وزیر اعظم اپنے تمام اسٹیجوں پر "سب کا ساتھ سب کا وکاس”( سب کیلئے ترقی ) کے نعرے لگاتے رہتے ہیں،لیکن وزرات اقلیتی امور (MoMA)نے مولانا آزاد ایجوکیشن فائونڈیشن کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک واضح پیغام ہے کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس نعرے میں موجود "سب "مسلمانوں کو اس کے دائرہ کار سے خارج کردیتا ہے۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فائونڈیشن کو مکمل طو رپر وزرات اقلیتی امور کی طرف سے بجٹ فراہم کیا جاتا ہے۔ 1989میں قائم یہ فائونڈیشن ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کے تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے قائم کی گئی تھی، اور اس نے کمیونٹی کو تعلیمی با اختیار بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ جس حکم نے فائونڈیشن کو بند کرنے کے فیصلے کی کوئی معقول وجہ نہیں بتائی ہے ، اس کے اقلیتی مسلمانوں کی تعلیمی امنگوں پر دور رس اثرات مرتب ہونگے۔ فائونڈیشن کے اقدامات جیسے خواجہ غریب نواز اسکل ڈویلپمنٹ ٹریننگ اسکیم اور بیگم حضرت محل نیشنل اسکالرشپ اسکیم اقلیتی نوجوانوں کے لیے روزگار کے امکانات کو بڑھانے اور مذہبی اقلیتوں کی ہونہار لڑکیوں کو وظائف فراہم کرنے کے لیے تھے اب ختم ہوجائیں گے، جس سے استفادہ حاصل کرنے والوں کو بھاری نقصان ہوگا اور حکومت بھی اس فیصلے سے یہی نتیجہ نکالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنر ل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اختتام میں کہا ہے کہ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا فائونڈیشن کو بند کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کرتی ہے ، جس کا واحد مقصد اقلیتی مسلمانوں کو ان کے مذہب کے نام پر آئینی حق سے محرام کرنا ہے۔