کالی کٹ، سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کیرلا کی اسٹیٹ ورکنگ کمیٹی اجلاس میں منظور قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ریاست کیرلا میں فلوٹنگ ریزرویشن (Floating Reservation)کاکا خاتمہ بائیں بازو کی حکومت کی طرف سے پسماندہ طبقات کے تعلیم کے حق کو سلب کرنے اور ان کی نمائندگی کو ختم کرنے کے منصوبہ بند اقدام کا حصہ ہے۔اس اقدام سے مخصوص طبقات کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں مواقع نمایاں طور پر ختم ہو جائیں گے۔ پچھلے سال سرکاری میڈیکل کالجوں میں فلوٹنگ ریزرویشن کے ذریعے 174 سیٹیں دستیاب تھیں۔نئی کارروائی ان پسماندہ طبقات کو پیچھے دھکیل رہی ہے جنہیں تعلیم اور روزگار کے میدان میں ان کی مناسب نمائندگی بھی نہیں ملتی۔
فلوٹنگ ریزرویشن کا تصور اس لیے نافذ کیا گیا تھا کہ جو شخص میرٹ اور ریزرویشن کی بنیاد پر سیٹ کا حقدار ہے وہ ایک بہتر کالج میں جا سکے اور اس طرح اس کمیونٹی کو ہونے والی ریزرویشن سیٹ کے نقصان سے بچ سکے۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ بائیں بازو کی حکومت ضروری مطالعہ یا بات چیت کیے بغیر آئین کے تحت پسماندہ طبقے کو دیا گیا حق واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ جو 2019 میں نافذ نہ ہوسکا، حکومت ایک بار پھر فارمولے پر عمل درآمد کی کوشش کررہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت کیرالہ کے عام سماج کی نمائندگی نہیں کرتی ہے، بلکہ صرف ترقی یافتہ طبقات کی نمائندگی کرتی ہے۔
نئی صورت حال میں، طالب علم کو میرٹ کی نشست چھوڑ کر ریزروڈنشست پر جانا پڑتا ہے، اس طرح اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا ایک اور طالب علم داخلہ لینے کا موقع کھو دے گا۔ ایڈوانس ریزرویشن لاگو کرکے ریزروڈ کمیونٹیز کو محروم کرنے کے بعد حکومت اس اقدام سے بھی انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ غیر آئینی اقتصادی ریزرویشن کو نافذ کرنے والوں کی طرف سے سماجی ریزرویشن کے معاملے پر جو تخریبی نسل پرستی دکھائی گئی ہے وہ بھی امتیازی سلوک ہے۔ شک ہے کہ کہیں یہ الیکشن میں اعلیٰ طبقے کو خوش کرنے کی سازش تو نہیں؟ ایس ڈی پی آئی کی ریاستی ورکنگ کمیٹی اجلاس میں حکومت سے فلوٹنگ ریزرویشن کو منسوخ کرنے کے اقدام سے دستبردار ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اجلاس کی صدرات ریاستی صدر مفتوپوزا اشرف مولوی نے کی۔ قومی جنرل سکریٹری پی عبدالمجید فیضی نے افتتاح کیا۔ ریاستی نائب صدر پی عبدالحمید، جنرل سکریٹریان رائے اراکل، اجمل اسماعیل، پی پی رفیق، ریاستی سکریٹریان کے کے عبدالجبار، پی آر زیاد، جانسن کنڈاچیرا، کرشنن ایرانجیکل، خزانچی ایڈووکیٹ۔ اے کے صلاح الدین، ریاستی ورکنگ کمیٹی کے ارکان نے بھی خطاب کیا۔
Related posts
Click to comment