ممبئی, مولانا راجانی حسن علی گجراتی نے کہا کہ کیا (سی اے اے) قانون مساوات اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر ہے؟ ، مولانا راجانی نے کہا کہ دہلی حکومت نے 11 مارچ پیر کے روز (سی اے اے) قانون کے باقاعدہ نفاذ کا نوٹس جاری کردیا تھا اور اب اس قانون کےتحت میں بھارت میں نقل مکانی کر کے آنے والے جس میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی، یا مسیحی مذاہب کے لوگوں کو بھارتی شہریت دینے کی بات کی گئی ہے، تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ جب کہ آئندہ چند روز میں ہندوستانی انتخابی کمیشن عام انتخابات کا اعلان کرنے والے ہیں, یعنی اس سے صاف صاف ظاہر ہو رہا ہیکہ مودی حکومت عام انتخابات سے عین قبل اس قانون کے نفاذ کا اعلان کر کے ملک کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مولانا راجانی نے کہا کہ بھارت کی تقریباﹰ تمام مسلم تنظیموں نے 12 مارچ منگل کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا، (سی اے اے) قانون مساوات اور انصاف کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتا ہے۔ لہذآ ہم عام انتخابات کے اعلان سے عین قبل شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) قانون کے نفاذ کی شدید طور پر مذمت کرتے ہیں۔مزید انھونے کہا کہ اس ایکٹ میں مذہبی وابستگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا، جو ہندوستانی آئین کے تحت مساوات اور سیکولرزم کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔ یوں اس قانون کے ساتھ مساوی سلوک کا اصول بھی مجروح ہوتا ہے۔ یہ امتیازی قانون سازی ملک کے سماجی تانے بانے کے لیے خطرہ ہے، جو شمولیت اور تنوع کے بنیادی اصولوں کو ختم کر رہی ہے۔ آخر میں مولانا راجانی نے کہا کہ (سی اے اے) قانون مساوات اور انصاف کے بنیادی کے اصولوں پر نہیں ہیں، لہذا اس پر نظر ثانی کرنا چاہئے
next post
Related posts
Click to comment