National قومی خبریں

حیدر آباد ممبر پارلیمنٹ سیٹ کیلئے ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے پرچہ نامزدگی داخل کیا

 غنڈہ گردی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا مقصد ہے : ایم ای پی سپریمو


  نئی دہلی (نیوز ریلیز: مطیع الرحمن عزیز)آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی سپریمو اور کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے حیدر آباد کے چار مینار ممبر پارلیمنٹ سیٹ سے اپنی امیدواری کے لئے آج پرچہ نامزدگی داخل کردی ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے صحافیوں کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ میرا مقصد حیدر آباد کی سرزمین پر چالیس سالہ غنڈہ گردی اور خاص طور سے میرے خلاف ہوئے ظلم کا حساب لینا ہے۔ اور عوام تک ہر اس ظلم کی داستان پہنچانا میرا مقصد ہے جو میرے خلاف آج پندرہ سالوں سے زیادہ عرصہ سے ہو رہا ہے۔ مجھے کسی بھی طرح سے سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن مجھے مجبور کیا گیا کہ جس سرکاری مشنری کا فائدہ اٹھا کر حیدر آباد کے ممبر پارلیمنٹ مجھے توڑنے، دبانے اور ظلم کے نیچے مجھے مجبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اسی سرکاری مشنری اور میڈیا برادری کی مدد سے میں چالیس سال سے حیدر آباد کی سرزمین پر پنپ رہی ظلمتوں کو ختم کرنے اور عوام تک میری آواز پہنچانا مقصد ہے۔ ہر جیت اور ہار سے پرے، خوف سے نظریں ملاتے ہوئے میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان ممبران پارلیمنٹ کو کہنا چاہتی ہوں کہ ہندستان جمہوری ملک ہے، اگر تم یہاں کے لیڈر ہو تو کسی کی تقدیر کا فیصلہ کرنے والے تم ہرگز نہیں ہو۔ اس جمہوریت کے تہوار حق رائے دہی کے درمیان میں اپنی آواز ملک کے کونے کونے تک پہنچانا چاہتی ہوں کہ مجھے مجبور کیا گیا کہ میں الیکشن میں اتروں، ورنہ میں اپنی سماجی خدمت اور تجارت میں بہت مصروف تھی، میں دنیا کی ہر آسائش کو حاصل کرسکتی تھی، مجھے کسی سیاسی رسوخ اور طاقت کی ضرورت کبھی نہیں پڑی، لہذا میں آج یہ اعلان کرنے آئی ہوں کہ اگر تم سیاست کا سہارا لے کر لوگوں پر اور مجھ پر ظلم کرو گے تو میں تمہیں اسی سیاسی گلیارے سے جواب دینے کی قدرت ہمت اور طاقت رکھتی ہوں۔
پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ میں ستہ سیاست کی کبھی خواہش نا رکھنے والی خاتون ہوں، لیکن شاسن ستہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے مجھے 2010 یعنی پندرہ سالوں سے پریشان کیا جا رہا ہے، میرے صدر دفتر کو تالہ لگا دیا گیا، مجھے سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا گیا، مجھے ڈرانے دھمکانے اور ہر طرح سے مرعوب کرنے کی کوشش کی گئی، مجھ پر حیدر آباد کی سرزمین چھوڑ کر کہیں اور چلے جانے کے لئے دباﺅ بنایا گیا۔ میں جب جیل میں تھی تو مجھے جیل میں پیغام بھجوایا گیا کہ تم اب بھی ملک چھوڑ کر چلی جاﺅ، لیکن میں جانتی ہوں یہ سب وقتی طاقت ہے، میں کبھی نہیں ڈری اور نا ہی ان سے کبھی ڈروں گی، جس راستے سے یہ مجھ پر حملہ آور ہوں گے میں ان پر اسی راستے سے جواب دوں گی۔ میں ان سے خوف زدہ ہر گز نہیں ہوں۔ اسی لئے انہی غنڈہ گردی کے متوالوں کو جواب دینے کیلئے میدان میں آئی ہوں تاکہ یہ دیکھ لیں کہ نوہیرا شیخ صرف اللہ سے ڈرتی ہے، ان لاچار و بے بس انسانوں سے کیا ڈرنا جو اپنی ایک سانس کے مالک نہیں ہیں تو ہماری اور ہمارے چاہنے والوں کی قسمتوں کا فیصلہ یہ کیا کریں گے۔ آج سے پانچ سال پہلے جب تلنگانہ الیکشن میں میدان میں اترنے کے لئے میں نے حیدر آباد میں پریس کانفرنس کیا تو انہوں نے مجھے گرفتار کروا کے ڈھائی سال جیلوں کے پیچھے رکھا۔ آخر مجھ سے یہ خوف زدہ کیوں ہیں؟ یہ خوف زدہ اس لئے ہیں کہ میرے ذریعہ سے لاکھوں افراد کی روزی روٹی کا بندوبست ہوتا تھا، انہیں پتہ ہے کہ اگر میں کھل کر سامنے آئی تو ان کی غنڈہ گردی واضح ہو جائے گی۔


2012میں تمام ظلم اور دھمکیوں ، ڈرانے دھمکانے کے بعد میرے اوپر فرضی ایف آئی آر دائر کرا دیا گیا، اور پیچھے سے تمام ایجنسیوں کو میرے ساتھ سختی سے پیش آنے کے ہدایت جاری کر دی گئی۔ مجھے بے انتہا پریشان کیا گیا، میری رہائش، دفاتر اور اداروں کی لائٹ، پانی اور گیس کے کنکشن کٹوا دئے گئے، یہ ظلم و ستم کے پہاڑ چار سال تک مجھ پر اور میرے لوگوں پر توڑے گئے۔ ان سب کے باوجود میں نہیں جھکی ، میں نے قانونی طور پر مقابلہ کیا، اور جیت کر میں نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا، اب اویسی صاحب میرے اوپر اور بڑے سرکاری اداروں کے ذریعہ حملہ آور ہیں، دھکیاں آج بھی نہیں رکی ہیں، پہلے حیدر آباد سے کمپنی کسی دوسرے شہر منتقل کرنے کی بات کی جا رہی تھے، آج مجھے میری سیاست اور تجارت تمام معاملات کے ساتھ ملک چھوڑ کر چلے جانے کے لئے دباﺅ بنایا جا رہا ہے۔ سو کروڑ روپئے کا ہرجانہ رقم ہائی کورٹ آف تلنگانہ نے متعین کیا ہے ، اب اس کیس کے خاتمے کے لئے مجھ پر ہر طرح سے دباﺅ بنایا جا رہا ہے۔ میں کہتی ہوں اسد اویسی صاحب مجھے جتنا دبانے کی کوشش کرو گے میں تمہاری زندگی اتنی ہی زیادہ مجبور کردوں گی۔ میں تمہاری جاگتے ہی نہیں تمہارے خوابوں پر بھی خوف بن کر چھائی رہوں گی۔ کل ملا کر حیدر آباد کے ظالم حکمرانوں نے جس راستے سے مجھ پر ظلم کیا، اس راستے سے میں ان کو جواب دینے کے لئے تیار ہوں، قانونی طور پر انہوں نے مجھے مجبور کرنا چاہا، میں نے قانونی طور سے ان کو جواب دے کر اپنی حقانیت کو ثابت کیا ہے۔ سیاست کی طاقت کا استعمال کرکے مجھے مجبور بنایا گیا، میں اب سیاسی گلیاروں میں ان کو جواب دینے کے لئے آگئی ہوں۔ میں ڈر کر بھاگنے والی نہیں ہوں، اسد صاحب تمہارے ظلم کی داستان ملک کے کونے کونے تک پہنچا کر رہوں گی، تاکہ دنیا دیکھ کے لئے تم اصل میں کیسے ہو اور باطن میں تم کتنے سفاک ظالم اور جابر قسم و کردار کے مالک ہو۔

Related posts

مولانا مختار احمد ندوی ٹیکنیکل کیمپس میں ” قومی یوم سائنس” تقریب

Paigam Madre Watan

ہریانہ سے اپیل، مفت بجلی اور اچھے اسکولوں اور اسپتالوں کے لیے AAP کو موقع دیں: سنیتا کیجریوال

Paigam Madre Watan

سعدیہ فاطمہ کی کتاب’’ فلسطین ماضی حال اور مستقبل ‘‘ کا رسم اجراء اور تدریس کے مضمون پر اول انعام

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar