سوشل میڈیا پر چشم کشا تحریرپر منحصر گردش کرتا ایک کتابچہ
نئی دہلی (نیوز ریلیز: مطیع الرحمن عزیز) گزشتہ روز سے بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے ایک کتابچہ نظروں سے گزرا ۔ جس کے ذریعہ ملک میں پنپ رہی منافقت اور غداری کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتابچہ کے درمیان سے ایک اقتباس عوام کے حوالے کرنا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ عوام و خواص تک یہ کتابچہ پہنچ جائے گا اور لوگ اس بات کی حقیقت سے روشناس ہوں گے کہ واقعی میں ملک میں کچھ ایسے دبے کچلے افراد ہیں جو کراہ رہے ہیں تاکہ ظلم کے خونی استبداد سے چھٹکارہ پا سکیں۔ کتابچہ میں شائع مواد میں سے کچھ اس طرح ہے کہ تاریخ اس بات کا برملہ اعلان کرتی ہے کہ قوموں، ملکوں، ریاستوں، شہروں ، قبیلوں اور خاندانوں کو اندرونی غداروں سے جتنا نقصان ہوا ہے اس سے زیادہ کبھی دشمنوں کی فوجوں نے نقصان نہیں پہنچایا۔ زیر نظر تحریر اور آئندہ صفحوں پر آنے والے مدلل بیانات اس بات کا چیخ چیخ کر اعلان کرتے ہیں کہ موجودہ وقت بھارت میں جن غداروں سے ملک کے لوگوں اور خاص طور سے مسلمانوں کو جو نقصانات ہو رہے ہیں اور جو خطرات آنے والے دنوں میں لاحق ہیں اس سے نہ صرف قوم وملک پستی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے بلکہ آنے والے دنوں میں قوم اور ملک اور خاص طور سے مسلمان خانہ جنگیوں کے نتائج کا شکار ہو جائیں گے۔
ملک میں نفرت کی چنگاری تیزی سے بھڑکائی جا رہی ہے۔ موب لنچنگ (بھیڑ کے ذریعہ قتل) کا سلسلہ آتے دنوں کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ جہاں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں وہاں کی بستیوں کو ظلما خالی کرایا جا رہا ہے۔ ان کا سبب آپ بہت غور سے دیکھیں اور معائنہ کریں گے تو پتہ چلے گا کہ پارلیمنٹ میں فضول کی بکواس اور بے مطلب بیانات، میڈیا میں اپنی غداری اور اپنے آقاﺅں کے بل بوتے پرحاصل ہونے والی رسائی کے ذریعہ جو زہر اگلا جا رہا ہے اور جو نفرتی غیر مہذب باتیں کی جا رہی ہیں اس سے برادرانِ وطن میں غم وغصہ اور مایوسی کی لہر دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ آنے والے وقت میں شہر کے شہر مسلمانوں سے خالی کرا لئے جائیں تو آج کی حالت سے اندازہ لگانا مشکل بات نہیں ہے۔ جہاں جہاں مسلمان کم تعداد میں ہیں ان کے ساز و سامان اور گھر وںکو جلا کر خاکستر کر دیا جا رہا ہے۔ ان سب کا آپ بغور مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ برادران وطن کے درمیان ان غم وغصہ کی وجہ آخر کون ہے۔ تو عنقریب آپ کو معلوم ہو گا کہ جو نفرتی اور فرقہ وارانہ باتیں میر صادق و میر جعفر اور ان کی ناجائز اولادوکی طرف سے بوئی جا رہی ہیں ان کا سبب یہی لوگ ہیں۔ ان دس پندرہ سالوں سے پہلے تو یہ نفرتیں ہم وطن بھائیوں میں نا تھیں۔ جب کہ تعلیم کی کمی اور ذرائع ابلاغ میں اتنی تیز رفتاری بھی نہیں تھی۔
لہذا اس کتابچہ کا مقصد برادران وطن کی آنکھیں کھول کر حقیقت کے آئینہ سے روشناس کرانا ہے۔ کیونکہ ہمارا ہم وطن بھائی ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ہزاروں سال سے ایک دوسرے کے دکھ درد میں شامل ہوتے آئے ہیں۔ آج انہیں کیا ہو گیا ہے جو زہر آلود ہوئے جارہے ہیں۔ تو معلوم ہوگا کہ حکومتی ایوانوں میں نفرت آمیز باتیں کرنے والے، مکروہ چہرہ بنا کر بے سرو پا باتیں کرکے دونوں سمت نفرت پروسا جا رہا ہے۔ اقلیت نفرتی زہر آلود ہو کر لوگوں کے ہاتھوں ہلاک ہو رہے ہیں۔ خاص طور سے مسلمان ڈر اور بے روزگاری کی دلدل میں پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ کمپنیوں کے نوکریوں میں ہو یا اسکول میں ملازمت، مارکیٹنگ ملازمت ہو یا ڈلیوری بوائے کی نوکری ہر جگہ سے مسلمانوں کو پھٹکار کر بڑی بے عزتی سے بھگایا جا رہا ہے۔
لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ آنے والے صفحات پر میر صادق و میر جعفر جیسے خاندانی غداروں کی کارستانیوں کو مدلل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان سب کو عام مسلمانوں تک پہنچا کر میر صادق و میر جعفر جیسے قوم وملک کے غداروں کو ایوان بالا سے دور کیا جائے تاکہ ان دیمکوں کے ذریعہ چالی اور کھوکھلا کی گئی وطن کی سرزمین کو دوبارہ ہموار کرنے میں مدد ملے اور پیارے ملک میں بھائی چارہ کا فروغ ہو۔ نفرت کی ہوائیں چلنا بند ہوں۔ انسانوں کو درندہ بننے سے روکا جائے اور زہر آلود ہو تے جا رہے لوگوں کو دوبارہ محبت کا پیغام دیا جائے۔ ورنہ آج اگر یہ قدم نا اٹھایا گیا تو آنے والے دنوں میں پورا ملک آگ اور خون کی لپیٹ میں آ جائے گا اور ایسا وقت آ جانے کے بعد سب کچھ ہاتھ سے نکل چکا ہو گا۔ لہذا وقت رہتے میر صادق و میر جعفروں کو پہلے خود پہچانیں اور دوسری بات اپنے متعلقین کو ان کی غداری سے روشناس کراتے ہوئے ملک میں مسلم قیادت کو فوت ہونے سے بچایا جائے۔ ایسا نہیں ہے کہ جو لیڈر شپ کے لئے آگے آیا ہے اس کی سب ذمہ داری ہے۔ بلکہ ہمیشہ ہر زمانے میں انقلاب کی ذمہ داری عوام اور خاص طور سے نوجوانوں کی رہی ہے۔ ان میر صادق اور میر جعفر جیسے ملک کے غداروں کو جن کے غلط کارناموں کا شہر شہر گواہ ہے، ان کو روکا جائے اور ان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ کر ہو رہی نسل کشی اور غداری کے ذریعہ مسلمانوں کی بربادی اور ہم وطن بھائیوں کو زہر آلود اور نفرتی ہونے سے بچایا جائے۔