ترتیب: انوار الحق قاسمی(ترجمان جمعیت علماء روتہٹ نیپال ورکن سماج وادی مسلم سنگھ نیپال)
یقینا اس کرہ ارضی پر بہت سی چیزیں، ایسی وجود پذیر ہیں،کہ جن کے دو پہلو ہیں: پہلا خیر کا اور دوسرا شر کا۔ ان ہی میں سے ایک ‘ملٹی میڈیا موبائل’ بھی ہے،کہ جس کے دو پہلو ہیں،ایک خیر کا اور دوسرا شر کا۔
اسی تناظر میں مفتی تقی عثمانی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خاصی گردش میں ہے۔جس میں حضرت دارالعلوم کراچی کے طلبا کو ملٹی میڈیا موبائل کے مضرات پر نہایت ہی قیمتی باتیں کر رہے ہیں۔جنہیں افادہ عام کی خاطر تحریری شکل میں پیش ہدیہ قارئین کیا جارہا ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہاکہ: ملٹی میڈیا موبائل میں اتنے فائدے نہیں،کہ جتنے نقصانات ہیں۔ ملٹی میڈیا موبائل ایک بلاہے،ایک مصیبت ہے،جو اس وقت پورے معاشرے پر مسلط ہے اور مدرسوں کو تو کھارہی ہے۔افسوس!کہ آج کل کیمرے والے موبائل کو’ اسمارٹ موبائل’کہا جانے لگا ہے۔ اسمارٹ کیا ہوتا ہے؟وہ تو ایک ذبح کن میزائل ہے،جو انسانوں کے اخلاق،چین و سکون اور اوقات کو ذبح کرنے والاہے”۔
:”ملٹی میڈیا موبائل میں دو بڑے عظیم نقصانات ہیں: اول یہ کہ ملٹی میڈیا موبائل استعمال کرنے والے بڑے سے بڑا متقی کے لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ اس کے استعمال میں کسی گناہ میں مبتلا نہیں ہوگا۔ حدیث میں اللہ کے نبی کا ارشاد ہے: نگاہ شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ قرآن میں ہے کہ شیطان تمہاری رگوں میں اس طرح دوڑتا ہے،جیساکہ خون دوڑتا ہے۔ چناں چہ ایک شخص نے نیک نیتی سے چاہا کہ ذرا فلاں بزرگ کی تقریر سن لوں اور اس نے موبائل کھول لیا،اب اس کے کسی اختیار کے بغیر کچھ ایسی چیزیں سامنے اسکرین پر آجائیں گی کہ شیطان کو فوراً ڈسنے کا موقع مل جائے گا”۔ :”میں نہیں جانتا؛لیکن بڑے سے بڑا متقی ،صاحب نسبت بھی اگر موبائل استعمال کرے گا،تو وہ کبھی نہ کبھی گناہ میں مبتلا ہو جائے گا۔ اسکرین پر موجود غیر مناسب چیز دیکھنے سے مزہ آگیا،تو دل میں خیال آتا ہے کہ اس کو ذرا اور آگے بڑھ کر دیکھ لیں۔ شیطان اس طرح انسان کو رفتہ رفتہ ایک گناہ سے دوسرے گناہ ،دوسرے گناہ سے تیسرے گناہ،تیسرے گناہ سے چوتھے گناہ اور چوتھے گناہ سے پانچوے گناہ میں مبتلا کرتے جاتاہے”۔ :”یہ اصول ساری علمی دنیا میں مسلم ہے کہ’دفع مضرت جلب منفعت’سے مقدم ہوتاہے۔ آپ کہتے ہیں کہ بھئی موبائل سے تو ہمیں بہت سے مواعظ سننے کو ملتے ہیں،بزرگوں کے ہدایات اور نصیحتیں سننے کو ملتی ہیں،اس کانام جلب منفعت ہے اور کسی غلط جگہ پر نگاہ کے بہک کر چلے جانے کا نام، مضرت کبری ہے،اور قاعدہ ہے:دفع مضرت مقدم ہے جلب منفعت سے”۔
:”دوم یہ کہ اس بات کا تجربہ ،مشاہدہ ہے اور اس میں ادنی کوئی شک و شبہ کی گنجائش بھی نہیں ہے کہ اوقات ضائع کرنے کا اس وقت اس سے بڑا اور کوئی راستہ نہیں ہے”۔ اگر کوئی طالب علم ہے تو اس کا وقت اتنا قیمتی ہے کہ اس کا ہر ہر لمحہ طلب علم میں صرف ہونا چاہیے،مطالعہ میں صرف ہونا چاہیے،تکرار میں صرف ہونا چاہیے۔ اگر اس کو کوئی مسئلہ سمجھ میں نہیں آیا،تو اس کو چین نہیں آنا چاہیے ،اس وقت تک جب تک وہ سمجھ میں نہ آجائے”۔