Delhi دہلی

ہیرا گروپ پر حیدر آباد ای ڈی کی علی الصبح ظالمانہ چھاپہ ماری

عدالت کا ڈر، مجبوری یا غلط کاموں کے جواب و احتساب کا خوف

  نئی دہلی (ریلیز : مطیع الرحمن عزیز) ہیرا گروپ آف کمپنیز کے پانچ مقامات پر صبح سویرے ای ڈی کی چور دروازے سے خفیہ چھاپہ ماری نے ایک بار پھر سے انفارسمنٹ ڈارئرکٹوریٹ کے تعلق سے من مانی اور ان کے غلط ہونے اور کسی خوف ومجبوری کے تحت کی گئی کارروائی کا شاخسانہ سمجھ میں آرہا ہے۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز کے قریبی ذرائع سے معلومات ملنے کے بعد یہ بتانے میں تقویت مل رہی ہے کہ تین اور چار اگست کی صبح یعنی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کو انفارسمنٹ ڈارئرکٹوریٹ کی کارروائی ایسی حالت میں سمجھ سے بالا تر ہے کہ سپریم کورٹ میں ہیرا گروپ آف کمپنیز کے سامنے پارٹی ہونے کے باوجود اور پانچ سالوں سے زیادہ وقت سے مقدمے کی سماعت میں بالمقابل رہنے والی حیدر آباد ای ڈی آخر کن لوگوں کے اشاروں پر مجبور ہے کہ وہ ایسے وقت میں چھاپہ ماری کا کام انجام دے رہی ہے جس وقت عام طور پر لوگ اپنے گھروں میں آرام کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ خوف وہراس کا ماحول قائم کرنا اور ڈرانے دھمکانے کی غرض سے کارروائی کرنا ایسی حالت میں جب کہ زیر سماعت مقدمات میں ای ڈی نے اپنی چارج شیٹ داخل نہیں کیا اور نہ ہی کبھی اپنے موقف پر قائم رہ سکی۔ لہذا خلاصہ کلام کے طور پر چوبیس گھنٹے پوچھ تاچھ کی کارروائی چلتی رہی، اور ای ڈی آفیسران اپنے ٹوئیٹر ہینڈل سے بڑی کامیابی کے طور پر کچھ کاغذات حاصل ہونے اور اسی نوے لاکھ روپئے نقد حاصل ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ حالانکہ جس کمپنی کے پاس ایک سو دس کی تعداد میں پرائم لوکیشن پر سیکڑوں کروڑ کی زمین جائیداد ہوں اور سیکڑوں کروڑ روپئے سالانہ انکم ٹیکس ادا کرتی ہو، ایک کروڑ روپئے سے بھی کم تعداد میں نقد پیسہ حاصل کرنا، پنچ نامہ میں کچھ کاغذات کا فراہم ہونا اور چند گاڑیوں کو سیز کرنا ہی ای ڈی حیدر آباد کی مکمل اور بڑی کامیابی و کامرانی کے ثمرہ تھا۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز اہل کاروں سے بات چیت کے بعد پتہ چلتا ہے کہ حیدر آباد انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی یہ مجبوری اور بے بسی ہے کہ اسے ایسے چھوٹے اور بے تکے اقدامات انجام دینے پڑ رہے ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ آخر مجبوری کن لوگوں کے ہاتھوں ہے کہ معاملہ سمجھ سے بالا نہیں ہے۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز کا معاملہ شروع ہونے کے ساتھ ہی ای ڈی سے کچھ خطائیں سرزد ہو ئی ہیں۔ جہاں ایک جانب انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ایک مستعد اور متحرک و چاق وچوبند محکمہ ہونے کے ناطے مجال ہے کہ کوئی مشکوک فرد ای ڈی کے ہاتھوں بچ نکلا ہو۔ لیکن حیدر آباد ای ڈی کے اٹیچمنٹ ہونے کے باوجود ہیرا گروپ آف کمپنیز کی جائیدادوں پر حیدر آباد کے زمین مافیاﺅں کے چنگل سے بچ نا سکا۔ سید اختر ایس اے بلڈر نامی شخص ای ڈی کے اٹیچمنٹ کے باوجود نہ صرف ہیرا گروپ آف کمپنیز کی زمینوں پر چھیڑ چھاڑ کرتا ہے بلکہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کی جائیدادوں کو لیز پر دیتا اور فروخت کرتا ہے۔ سیداختر ایس اے بلڈر نامی شخص نے اپنے داماد عبدا لرحیم کو ہیرا گروپ آف کمپنیز کی ایک بڑی جائیداد فوٹ بال گراﺅنڈ بنانے کے لئے فراہم کراتا ہے۔ وہیں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کی ای ڈی اٹیچمنٹ شدہ زمین پر آٹھ آٹھ منزلہ عمارت بنا کر بیچ دی جاتی ہیں۔ ایک سمت ملک میں جہاں ای ڈی کی آنکھوں میں کوئی دھول نہیں جھونک سکتا، وہیں اس کی اٹیچمنٹ والی ہزاروں فیٹ مربع رقبہ والی زمین پر بلڈنگ بنا لینا بغیر ای ڈی حیدر آباد کی معلومات کے سمجھ سے بالاتر ہے۔ وہیں دوسری جانب ہیرا گروپ کے جبلی ہل کے ایک بنگلے پر ای ڈی کے اٹیچمنٹ ہونے کے باوجود خواجہ معین الدین نامی شخص کمپنی سی ای او کے غیر موجودگی کے وقت سے ہی رہنے لگتا ہے، آج بھی خواجہ معین الدین کو کن لوگوں کی پشت پناہی میسر ہے کہ بلا کسی خوف وخطر سرکاری محکمہ کے کرپٹ شخص کو وہاں پر رہائش پذیر ہونے میں کوئی تردد نہیں ہوتی۔ اب ان سب معاملات میں مجبوری کس کی؟ جرم کس کا ؟ اور صبح سویرے چھاپہ ماری ان لوگوں کے گھروںپر جن کا بہت کچھ ظالم و جابروں سے پہلے سے چھین لیا ہے اور سرکاری محکمہ جات کے ہونے کے باوجود ، کورٹ کچہریوں کے انصافی اسناد کے باوجود ظلم الٹا معصوم لوگوں پر ہو رہا ہے۔ غور کرنے کا مقام ہے۔
کسی بھی شہر ، علاقہ اور خطہ کے امن و سکون میں جہاں سرکاری انتظامی اہلکاروں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے، وہیں بد امن اور بے راہ روی میں بھی ان کا ہی ہاتھ ہوتا ہے، اور اس میں برابر کے شریک ہوتے ہیں مقامی کارپوریٹ اور لیڈر مافیا۔ لہذا حیدر آباد میں یہ سب کچھ جس لیڈر کی ماتحتی میں ہو رہا ہے، وہ بھی ہیرا گروپ آف کمپنیز سے کم جلا بھنا اور کم خاطی نہیں ہے۔اگر بات کی جائے تو حیدر آبادی لیڈر مافیا نے ہی ان سب ظلم کی داستانوں کی شروعات کی۔ اور ہیرا گروپ آف کمپنیز کو برباد کرنے اور توڑنے کے پیچھے سب سے پہلی کوشش ایف آئی آر کی شکل میں حیدر آبادی لیڈر یعنی کہ بیرسٹر اسد اویسی نے کی۔ چار سال تک اسد اویسی حیدر آبادی لیڈر کے اشارے پر ہیرا گروپ آف کمپنیز اور اس کی سی ای او پر جانچ ایجنسیوں کے ظلم وستم کا شکار بنی رہیں۔ نتیجہ کے طور پر عدالت کے انصاف نے ہیرا گروپ آف کمپنیز اور اس کی سی ای او کو ظلم سے چھٹکارہ دلایا۔ اور مقامی حیدر آبادی لیڈر کے گلے کا پھانس اس کا ہی مقدمہ بن گیا۔ یہاں اس بات کو کہنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ای ڈی کی مجبوری اس کی بے بسی اور لاچاری اور نا انصافی و ظلم میں حیدر آبادی مقامی لیڈر کا ہاتھ نا ہو یہ تصور سے پرے ہے۔ لہذا ای ڈی کی موجودہ ظالمانہ کارروائی کا ایک شاخسانہ یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ جہاں حیدر آباد ای ڈی مقامی زمین مافیاﺅں کے اشاروں پر ناچنے کیلئے مجبور ہے، وہیں مقامی لیڈر بھی ای ڈی، پولس اور سرکاری اہلکاروں کو ہیرا گروپ پر ظلم روا رکھنے کے لئے کم زور آزمائی نہیں کرتے ہوں گے۔ خلاصہ کلام کے طور پر کسی بھی شہر کے غنڈے بڑے نہیں ہوتے ۔۔۔ دلار کرکے حکومت بگاڑی دیتی ہے۔ ای ڈی حیدر آباد کے موجودہ ظلم اور اس کی من مانی طریقے سے جمعہ اور ہفتہ کے درمیان صبح کو شب خون مارنے کے پیچھے آخر کیا منشا تھی؟ کیا مجبوری تھی اور عدالت میں ایک دوسرے کے سامنے پانچ سال سے ہونے کے باوجود چور دروازے سے ایسا کچھ کرنا پڑرہا ہے؟ عدالت اور اعلیٰ حکومتی سرکاری ادارے و اعلیٰ عہدیداران اس بات پر غور وخوض کریں تو بہت بہتر ہوگا۔

Related posts

کیجریوال حکومت نے آنجہانی کورونا جنگجو پردیپ کمار کے خاندان کو ایک کروڑ روپے کا اعزازیہ فراہم کیا: راج کمار آنند

Paigam Madre Watan

وزیر قانون آتشی نے ساکیت کورٹ کمپلیکس کا معائنہ کیا، نئے تعمیر شدہ بلڈنگ بلاک میںسیلن کا مسئلہ دیکھ کر عہدیداروں کی سرزنش کی

Paigam Madre Watan

“Owaisi faces Rs 100 crore defamation suit after losing case against Heera Group. Accusations led to CEO’s harassment and legal battles.”

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar