جمعیۃ علماء ( مولانا ارشد مدنی) دھولیہ کے زیرِ اہتمام سالہاے گزشتہ کی طرح اِمسال بھی جلسہء سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اصلاحِ معاشرہ کا انعقاد کیا گیا ۔ جلسے کا آغاز مولانا شعیب حنیف قاسمی کی تلاوت سے ہوا ۔ ندیم ابن نعیم سر نے اپنی مسحور کن و مترنم آواز میں نعت پیش فرماکر محفل میں سماں باندھ دیا ۔ جلسے کی صدارت شہر کی معتبر شخصیت ، صاحبزادہ حافظ محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ، الحاج حافظ محمد عابد صاحب نے فرمائی ۔ مقرر خصوصی واعظِ شیریں بیان، مفسر قرآن، خطیبِ بے مثال حضرت مولانا مختار احمد مدنی صاحب دامت برکاتہم ( شیخ الحدیث مدرسہ سراج العلوم، دھولیہ) نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پُر مغز خطاب فرمایا ۔ اپنے طویل خطاب میں مولانا نے فرمایا کہ عشقِ رسول بہت بڑا انعام و تحفہ ہے ۔ لیکن نمازوں کو چھوڑ کر عشقِ رسول کا دعویٰ کرنا فضول ہے ۔فرمایا کہ صرف بارہ ربیع الاول کو عشقِ رسول کا پُر جوش مظاہرہ کرنا اور زندگی کو عبادات اور حسنِ اَخلاق و کردار سے دور رکھنا عشقِ رسول نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں صحابہ کے واقعات بیان فرمائے ۔ خطبہء حجۃ الوداع کی روشنی میں اتحاد و اتفاق کی اہمیت پر زود دے کر روشنی ڈالی ۔ مولانا نے پُرجوش انداز میں فرمایا کہ ہماری بربادی کے لیے دشمنوں کی چال و سازش ضروری نہیں ہے بل کہ ہمارا اختلاف ہی کافی ہے ۔ دانش گاہوں کے اختلاف پر ناراضگی کا اظہار فرماتے ہوئے متحد رہنے کی دعوت دی ۔ مزید اپنے خطاب میں آیاتِ ‘ اقراء’ کی روشنی میں دینی و عصری علوم کے حصول پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے ایمان و عقائد کی حفاظت کرتے ہوئے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جائے ۔ مزید فرمایا کہ علم حاصل کیے بغیر ہم عاشقِ رسول نہیں ہوسکتے ۔ سیرتِ مبارکہ کی روشنی میں حلال روزی کی اہمیت بتاتے ہوئے فرمایا کہ حلال طریقے سے مال جمع کریں اور اللہ کا دیا ہوا مال صحیح مَصرَف میں خرچ کریں ، فضول خرچی سے بچیں ۔ شادی بیاہ کو خرچ کا میدان نہ بتاتے ہوئے تعلیم اور دیگر اہم مصارِف میں خرچ کرنے کی نصیحت فرمائی ۔ اخیر میں مولانا نے فرمایا کہ صرف محبتِ رسول ہوگی اور اطاعت نہیں ہوگی تو گناہوں میں مبتلا ہوتے رہیں گے ۔ جلسے میں صدر محترم کے علاوہ جمعیۃ علماء ضلع صدر ، حافِظ حفظ الرحمن ، مولانا شکیل قاسمی، مفتی شفیق قاسمی ، مولانا مبین ملی، مفتی سمیررحمانی، ، مولوی اصغر جمیل قاسمی ، الحاج شوکت دادا، الحاج محمد یوسف پاپا سر، الحاج شوال امین ، الحاج مختار شریف، شیخ پرویز، مختار منصوری ، محمد اعجاز ، عارف عرش، ڈاکٹر خلیل، عبدالمحیط میکانک کے علاوہ جمعیۃ کے تمام اراکین و خادمین موجود تھے ۔ جلسے کی کامیابی کے لیے اراکین و خادمینِ جمعیۃ نے انتھک کوشش و محنت کی ۔ مولانا موصوف کی دعا پر جلسے کا اختتام عمل میں آیا ۔ جلسے میں بڑی تعداد میں مولانا کے ملفوظات سماعت کرنے کے لیے حاضرین موجود تھے ۔ پردے کے معقول انتظام میں خواتین کی کثیر تعداد نے مولانا کے خطاب سے استفادہ کیا ۔