از قلم : مجاہد عالم ندوی
استاد : الفیض ماڈل اکیڈمی بابوآن بسمتیہ ارریہ بہار
رابطہ نمبر : 8429816993
سلطان حیدر علی کے سب سے بڑے فرزند ، ہندوستان کے اصلاح و حریت پسند حکمران ، بین المذاہب ہم آہنگی کی زندۂ جاوید مثال ، طغرق ( فوجی راکٹ ) کے موجد ٹیپو سلطان کا یوم ولادت ہے ، ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا ، آپ بنگلور ، ہندوستان میں 20 نومبر 1750ء میں حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے ، آپ کے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بار انگریز افواج کو شکست فاش بھی دی ، ٹیپو سلطان کا قول تھا : "شیر کی ایک دن کی زندگی ، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔” آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت فراہم کی اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کے لیے سنجیدہ و عملی اقدامات کئے ، سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرِ نو منظم کیا ، سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے ، نظام حیدر آباد دکن اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کے لیے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کر لیا ، ٹیپو سلطان نے ترکی ، ایران ، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہو سکے ۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹم کی شکست یقینی ہو چکی تھی تو ٹیپو سلطان نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروا دیا ، غدار ساتھیوں نے دشمن کی لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی ، بارُود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے باعث مزاحمت کمزور ہو گئی اس موقع پر فرانسیسی افسر نے ٹیپو کو بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو سلطان راضی نہ ہوئے اور 4 مئی 1799ء کو میدان جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ۔ ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے ، ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا ، حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے ، باوضو رہنا اور تلاوت قرآن آپ کے معمولات میں سے تھے ، ظاہری نمود و نمائش سے اجتناب برتتے ، ہر شاہی فرمان کا آغاز بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سے کیا کرتے تھے ، زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے ، ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں ، آپ کو عربی ، فارسی ، اردو ، فرانسیسی ، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی ۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے ، جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے ، اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے ، آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے ، ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے ، اپنی افواج کو پیادہ فوج کے بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا ، اسلحہ سازی ، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا ۔ میسور کی چوتھی جنگ جو سرنگا پٹنم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعہ بند ہو کر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غدّار میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی ، میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیجھے لے گیا ، شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگاپٹم کے قلعے کے دروازے پر جامِ شہادت نوش فرمایا ۔ شاعر مشرق علامہ اقبال کو ٹیپو سلطان شہید سے خصوصی محبت تھی 1929ء میں آپ نے شہید سلطان کے مزار پر حاضری دی اور تین گھنٹے بعد باہر نکلے تو شدّت جذبات سے آنکھیں سرخ تھیں ، آپ نے فرمایا : ” ٹیپو کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کر سکے گی وہ مذہب ملّت اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑتا رہا یہاں تک کے اس مقصد کی راہ میں شہید ہو گیا ٹیپو سلطان کا مقبرہ گنبد میں واقع ہے ، جس میں ٹیپو سلطان ، ان کے والد حیدر علی ، اور ان کی والدہ فخرالنساء کی قبریں موجود ہیں ، اسے ٹیپو سلطان نے اپنے والدین کی قبروں کے لیے بنایا تھا ، انگریزوں نے ٹیپو سلطان کو 1799ء میں سرنگا پٹنم کے محاصرے میں ان کی موت کے بعد یہاں دفن کرنے کی اجازت دے دی تھی ۔