بلیک میلنگ، سائبر دہشت گردی اور ہراسانی کیخلاف اعلان جنگ
نئی دہلی (رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) ہندوستان کی بیباک کاروباری خاتون اور سماجی انصاف کی علمبردار ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بنگلور کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس (اکنامک افنسیز) کو ایک نہایت سخت اور تفصیلی شکایت جمع کرائی ہے، جس میں انہوں نے ایک ایسے منظم نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے جو سائبر جرائم، بلیک میلنگ اور ڈیجیٹل غنڈہ گردی کے ذریعے ان کے کردار کو بدنام کرنے، ان کے کاروبار کو تباہ کرنے اور ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔“پورے ملک کو صاف سن لینا چاہیے — میں نہ جھکنے والی ہوں، نہ بکتی ہوں، اور نہ ہی ان جعلی پروفائلوں اور مجرمانہ کمپنیوں کے پیچھے چھپے چوہوں سے ڈرنے والی ہوں ، ” ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے للکارتے ہوئے کہا۔شکایت میں جن مرکزی ملزمان کے نام لیے گئے ہیں، وہ منیب اور عقیل ہیں، جنہوں نے نہایت منصوبہ بند، بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی مہم چلائی ہے تاکہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے نہ صرف ذاتی طور پر ان کو نشانہ بنایا بلکہ ان کی کمپنی کی ایپ (HDG) کو ہیک کیا، ای میل اکاونٹس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی اور سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانیے پھیلائے تاکہ مالی نقصان اور کردار کشی کی جا سکے۔“یہ صرف سائبر ٹرولنگ نہیں، یہ کھلی سائبر دہشت گردی ہے”، انہوں نے کہا۔ “یہ لوگ ڈیجیٹل غنڈے ہیں، جو ٹیکنالوجی کے ذریعے گندگی، خوف اور جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ ان کا واحد مقصد لوٹ مار، جھوٹ اور بھاگ جانا ہے“۔
یہ شکایت صرف ایک الزام نہیں بلکہ ناقابلِ تردید ثبوتوں پر مبنی ایک مکمل فائل ہے، جس میں سکرین شاٹس، ویڈیوز، ای میلز، جعلی آدھار کارڈز، جھوٹی دستاویزات، اور ان کمپنیوں کی تفصیل شامل ہے جو صرف سائبر کرائم کے لیے بنائی گئی تھیں۔“ان بزدلوں نے میری نجی زندگی کو ہیک کیا، جعلی دستاویزات بنائیں، میرے کاروبار کو نقصان پہنچایا، اور مجھے آن لائن ہراساں کیا۔ لیکن میں ان کی شکار نہیں، میں ان کے لیے عذاب ہوں ، ”انہوں نے غصے سے کہا۔سب سے خطرناک ثبوتوں میں ایک خوفناک ویڈیو ہے، جو عوامی لنک پر اپلوڈ کی گئی ہے، تاکہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو اور ان کے حامیوں کو ذہنی طور پر ڈرایا جا سکے۔ “ہم کس قسم کے انصاف کے نظام میں رہ رہے ہیں جہاں مجرم کھلے عام دھمکی آمیز ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں اور پھر بھی آزاد گھومتے ہیں؟” انہوں نے سوال اٹھایا۔ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے واضح کیا کہ یہ واقعات تنہا نہیں بلکہ ایک خطرناک سازش کا حصہ ہیں۔ “یہ ایک گندا نیٹ ورک ہے — جھوٹی کمپنیوں، جھوٹی حب الوطنی، اور جعلی کارکنوں کا گٹھ جوڑ۔ یہ لوگ قانون سے بے خوف ہیں کیونکہ انہوں نے سمجھا کہ خواتین کبھی جواب نہیں دیتیں۔”لیکن ڈاکٹر نوہیرا شیخ، جو اپنے حوصلے اور ایمانداری کے لیے جانی جاتی ہیں، اب پوری طاقت کے ساتھ مقابلے پر اتر آئی ہیں۔ “میں نے سب کچھ اپنے ایمان، محنت اور عزت کے ساتھ بنایا ہے — نہ رشوت دے کر، نہ چوری سے۔ میں ان ڈیجیٹل جونکوں کو ایماندار ہندوستانی کاروبار کو تباہ کرنے نہیں دوں گی۔”
ان کا غصہ صرف ذاتی نہیں بلکہ ایک سماجی، سیاسی اور انقلابی اعلان ہے۔ “میں ہر اس عورت کی آواز ہوں جسے آن لائن ہراساں کیا گیاہے، بلیک میل کیا گیا، اور خاموش کر دیا گیا۔ یہ کیس صرف میرے لیے نہیں بلکہ ہر بہن، بیٹی، اور ماں کے لیے ہے جو ظلم کے سامنے نہیں جھکی۔ ”شکایت میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان مجرموں نے یوٹیوب چینلز کو نفرت کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، جھوٹی خبریں پھیلائیں، عوامی رائے کو گمراہ کیا، اور معصوم حامیوں کو جھوٹی گواہی دینے پر مجبور کیا۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے مطالبہ کیا کہ گوگل، یوٹیوب اور ہندوستانی سائبر کرائم سیلز فوری طور پر ان چینلز کو بند کریں اور آئی ٹی ایکٹ اور آئی پی سی کی دفعات 354، 384، 419، 420، اور 500 کے تحت سخت کارروائی کریں۔“ یہ سمجھتے ہیں کہ اسکرینوں کے پیچھے چھپ کر یہ طاقتور بن گئے ہیں۔ چھپنے دو — میں انہیں روشنی میں کھینچ کر لاوں گی، اور سچائی کی روشنی میں ان کا ہر جھوٹ جل کر راکھ ہو جائے گا ” انہوں نے خبردار کیا۔ انہوں نے اس کیس کو ہندوستان کے تمام کاروباری افراد کے لیے ایک انتباہ قرار دیا۔ “اگر قانون یہاں ناکام ہوا، تو ہر ایماندار تاجر، ہر عورت، اور ہر ڈیجیٹل صارف خطرے میں ہوگا۔ یہ معاملہ صرف نوہیرا شیخ کا نہیں، یہ ڈیجیٹل انصاف کا معاملہ ہے۔ ”ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سائبر کرائم ڈویڑن، قومی خواتین کمیشن، وزارتِ داخلہ، اور سپریم کورٹ آف انڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ سخت، فوری، اور عملی کارروائی کریں۔ “میں چاہتی ہوں کہ ان مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ان کی جعلی کمپنیوں کو بند کیا جائے، اور ان کے پورے نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کیا جائے۔”آخر میں اپنے دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا:“تم نے غلط عورت سے ٹکر لی ہے۔ تم نے مجھے ڈرانے کی کوشش کی، لیکن میرے پاس قلم ہے، سچ ہے، اور عوام ہے — اور اب پوری قوم میری للکار سنے گی! ”یہ پریس ریلیز میڈیا، عدلیہ، اور ہر اس شہری کے لیے ایک اعلان ہے جو سچ، قانون اور عزت پر یقین رکھتا ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ انصاف کے لیے لڑ رہی ہیں — اور وہ اس وقت تک نہیں رکیں گی جب تک کہ ہر مجرم بے نقاب اور قانون کے شکنجے میں نہ آ جائے۔