کمپنیوں کو یرغمال بنانے کی کوشش میں اپنی گردن پھنسا لی: مطیع عزیز
نئی دہلی (پریس رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) ریاست کرناٹک کے شیموگا میں رہنے والے سائبر مجرموں کا ایک ناپاک گروہ ہندستان کی تمام کمپنیوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی نظر آ رہی ہیں۔ جن مجرموں کے نام محمد عقیل عرف راشد بن محمد بہادر ۔عمر 32سال ، رہائش 7واں کراس، ٹینک مہلہ، شیموگا سٹی کرناٹک ہے، اور دوسرا سائبر مجرم محمد منیب خان عرف عبد اللہ بن شفیع اللہ خان۔ عمر 31 سال، رہائش 8 واں کراس، باپو جی نگر، شیموگہ سٹی کرناٹک۔ اور جس کمپنی کے پلیٹ فارم سے ان غدار مجرموں نے واردات انجام دیا ہے، اس کا نام : ون ہیلپ ٹیکنالوجی اینڈ سافٹ ویئر سولیوشن پرائیویٹ لمیٹیڈ ہے۔ جس کا جی ایس ٹی نمبر 29AABCZ3026F1ZE ہے اور دفتر پتہ تھرڈ کراس، گلیکسی کنونشن ہال، وادی ہدی، شیموگہ سٹی پن نمبر 577203 ہے۔ صحافی مطیع الرحمن عزیز نے اپنی تفتیش کے بعد اس بات کا خلاصہ کیا ہے کہ ان سائبر مجرموں نے پلاننگ کے تحت ہیرا گروپ آف کمپنیز سے رابطہ کر کے اس کے مشکل وقت میں قانونی، دفتری اور ٹیکنیکل و سافٹ ویئر معاملات میں مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ مشکل اور قانونی معاملات میں الجھی ہوئی کمپنی نے کم عمر اور بات چیت سے سنجیدہ کم افراد میں زیادہ امور کی قابلیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اسسٹنٹ اور دفتری معاملات میں مدد کیلئے انتخاب کرلیا۔ ایک آدھ ویب سائٹ کی بنیادی چیزیں تیار کرکے دفتر کے معاملات میں پیش رفت جاری تھی۔ 2022-23 میں ان سائبر مجرموں نے بڑی چالاکی سے ایک ایک کر کے اپنے پارٹنر زمین مافیا آقاﺅں سے ملے ہوئے نشانے کے مطابق کام کرنا شروع کیا۔
تفصیل کے مطابق اگر بات کریں تو کمپنی کو اس بات کا شبہ بھی نا ہونے پایا تھا کہ ان کے گھر اور دفتر میں اتنی گہری سازش کے تحت باردو کے ڈھیر بچھائے اور سرنگ کھودے جا رہے ہیں۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے جہاں ایک جانب ان پر بھروسہ کیا وہیں ان مجرم شبیہ عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ نے بڑی چالاکی سے خصوصی دستاویز کی فوٹو کاپیاں بنانی شروع کیں۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز کو ملی عوامی حمایت کو ان سائبر مجرموں نے ایک ایک کرکے توڑنا شروع کیا۔ جس کا خاص مقصد تھا کہ کمپنی کو بلا یار و مددگار اور عوامی سطح پر بدنام بنا دیا جائے۔ اس مقصد سے عوامی چیلنجنگ کا سامنا کرنے کیلئے ان دونوں مجرموں یعنی کہ عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ کو ہی ہر ذمہ داری میسر ہو گی۔ لہذا عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے ایک ایک حمایتی کو ان دو مجرموں نے عدالتی معاملات کا حوالہ دے کر کسی بھی طرح کے حمایتی قدم سے روکنے اور مصلحت کے اقدام کے تحت خاموشی اختیار کرنے کی صلاح دی۔ اسی طرح سے گھریلو ملازمین کو روپیہ پیسہ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے قربت کی بدولت عہدے کی لالچ دے کر گھر کے چپے چپے کی خبرگیری، فوٹو اور ویڈیو گرافی کرکے شریف اور دیندار کنبہ کو بلیک میل کرنے کا پلان مربت کیا گیا۔
مطیع الرحمن عزیز نے اپنے خلاصے میں بتایا ہے کہ چور چاہے کتنے بھی چالاک ہو جائیں، چوری جیسے گناہ عظیم کی بدولت بہت سارے ثبوت اور غلطیاں وہ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح سے شیموگا کرناٹک کے رہنے والے ان دو شاطروں نے بھی ہیرا گروپ آف کمپنیز کو بلیک میل کرنے اور زمین مافیاﺅں سے معاہدے کے تحت اتنی غلطیاں چھوڑی ہیں، جس سے ان کا عنقریب سلاخوں کے پیچھے جانا طے ہے، اور نا صرف قید وبند ان کا مقدر ہو گا بلکہ یہ اپنے کنبے قبیلے اور اعزا اقربا کی شرمساری و ذلت کا باعث بنیں گے۔ ایک ایک کرکے عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ کے گناہوں اور چوریوں کے پیچھے چھوڑے گئے نشانات اور غلطیوں کو پیش کیا جا رہا ہے۔
نمبر1۔ مجرم شبیہ عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کے ساتھ معاہدے کا جعلی دستخط کی مدد سے دستاویز تیار کیا ہے، جس کو تیارکرنے والی ڈاکومنٹری فرم شریمتی منجولہ بنت مہشیور اپا ، پربھو نلایا، وینکٹیشورا نگر، 4تھ کراس جیل روڈ شیموگا، کرناٹک ہے۔ ظاہر سی بات ہے یہ معاہد حیدر آباد میں قائم ہیرا گروپ آف کمپنیز کے لئے تیار ہو رہا ہے تو کرناٹک کے دور دراز شہر میں معاہدہ دستاویز کیسے تیار ہوگیا؟ اور دیکھنے والی بات یہ ہے کہ معاہدے پر کمپنی سی ای او کے دستخط جعلی ہیں۔ نمبر 2۔ سائبر مجرم عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ نے دوسری غلطی یہ کی ہے کہ ایک سافٹ ویئر بنانے کی قیمت 9 کروڑ روپئے مانگی ہے۔ جب کہ ہیرا گروپ کا دعوی ہے کہ ایسا کوئی سافٹ ان کے پاس نہیں ہے، جسے 9 کروڑ روپئے کا بنوایا جائے، اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا بیان درست بھی لگتا ہے کیونکہ 9کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار کیا گیا سافٹ ایک بلند مقصد والا ہونا چاہئے، جبکہ مجرم پیشہ عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ نے اپنی کمپنی سے پہلے یا بعد میں کسی دیگر کمپنی کیلئے 9ہزار روپئے کا بھی کوئی سافٹ ویئر تیار نہیں کیا۔ نمبر 3۔ عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ کی چھوڑے گئے گناہوں کے ثبوت میں ہیرا گروپ آف کمپنیز سے چرائے گئے چیک بک ہیں۔ جن کو اپنے زمین مافیا آقاﺅں کے اشاروں پر اپنے مقصد اور وقت کے مطابق استعمال کیا جا رہا ہے۔ مثلا ہیرا گروپ نے عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ کے کام کرنے کے درمیان 2022-23کے درمیان کوئی چیک نہیں دیا، چوری کئے گئے چیک کا استعمال 2024-25 میں کیا گیا، تو اس سے صاف اور واضح ہوتاہے کہ ان کے پارٹنر زمین مافیاﺅں نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کے مشکل وقت کا انتظار کیا اور جب انہیں یہ محسوس ہوا کہ ہیرا گروپ کے مشکل اور تنگ دستی کے وقت آن پڑے ہیں تو سرکاری عہدیداروں کو اپنے حق میں کرکے پہلے چوری کئے گئے چیک باﺅنس کرائے گئے اور پھر اس پر آنا فانا گرفتاری اور مطالبات کے سلسلے تیز کئے گئے۔کل ملا کر قابل غور بات یہ ہے کہ شاطر بدمعاش دو نمبر کے ناجائز کام کرنے اورگناہوں کا کھانے کی کوشش کرنے والے لوگ اپنے پیچھے ثبوتوں اور گواہوں کے ایسے چھاپ چھوڑ جاتے ہیں جس سے مجرموں کے گرد گھیرا تنگ ہو جاتا ہے اور یہی مجرم پیشہ عاقل عرف راشد اور منیب عرف عبد اللہ کے ساتھ ہوا۔