ہمیں پوری انسانیت کاخیرخواہ اورخادم بنناہے؍مولانااصغرعلی سلفی
دہلی،اللہ جل شانہ کا یہ سب سے بڑا انعام واکرام ہے کہ اس نے ہم سب کو خاص طورپر آپ خوش نصیبان عالم کواپنی سب سے بڑی نعمت اورسب سے بڑی دولت قرآن کریم کے پڑھنے ،قلب وجگر میں بسانے، سجانے، اس کی قدرکرنے ،اس کوسمجھنے اور اس میں غور وفکر کرنے کی توفیق بخشی ۔ اس سب سے بڑی دولت کا تقاضایہ ہے کہ ہم اس پراس اہتمام کے ساتھ عمل کریںجس اہتمام ،جس جتن اورجس عظمت وقوت کے ساتھ اللہ جل شانہ نے اسے سات آسمانوں سے سب سے عظیم مخلوق کو عطاکیا ۔ اس لیے حاملین قرآن کریم کا یہ فریضہ ہے کہ ان کے واسطے سے،ان کے مدارس کے واسطے سے اوران علماء کے واسطے سے تکریم انسانیت برقرار رہے۔آپ کی نسبت قرآن کریم سے ہے۔ اسی لیے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔لیکن اس نسبت کی جو عظمت تھی، جو قوت تھی ،جو اس کاجاہ وجلال تھااورجو اس کاحقیقی جمال وکمال تھااس کو ہم نے پورا نہیں کیا۔یہ ہماری بدنصیبی ہے۔لہٰذا ہم اس کی عظمتوں کو سمجھیں اور اس کے حقیقی حاملین کا کردار ادا کریں۔تاکہ ساری انسانیت کو اس کا فائدہ اورفیض پہنچے اور بنی آدم اعضائے یک دیگر اند کے مصداق حقیقی طور پر ہوجائیں ۔ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندنے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔آپ گزشتہ ۵ ؍اکتوبر کی شب مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے زیراہتمام اکیسویںکل ہندمسابقۂ حفظ وتجویدوتفسیر قرآن کریم کے اختتامی اجلاس سے خطاب فرمارہے تھے۔
امیر محترم نے مدارس کے ذمہ داران کوخطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ ہم نے مدارس کے حقیقی کردارکو نہیںپیش کیا۔ اگرہم ان کے کرداراورروح کو ایک آنہ بھی برقرار رکھ لے گئے ہوتے تو مدارس کو جو مشکلات جھیلنی پڑ رہی ہیں اورجن کا مقابلہ وکلاء وتجار بھی نہیں کرپارہے ہیں،وہ نہ جھیلنی پڑتیں ۔ہمارے اندر ایک آنہ بھی روحانیت باقی رہتی تو آگے آکر قرآن کی خدمت کرتے اوریہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔اس قرآن کو اس کی عظمتوں کے ساتھ جب تک ہمارے معلمین ،حاملین اوراہل مدارس نہیں لیں گے دنیامیں ہماری بیماری کا کوئی علاج نہیںہے۔اگر ملت اسلامیہ کو سربلندہوناہے تو اس قرآن کے ذریعہ ہی ہوسکتی ہے۔ہمارے اسلاف قرآن کریم کے حقیقی حاملین تھے اورہم انہیں کے وارث ہیں۔لہٰذا ہمیں انہیں اپنا اسوہ ونمونہ بناناہے۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی بدولت رحمۃ للعالمین بن گیے تھے۔اگر ہم بھی صاحب قرآن ہوکر اس کے تقاضوں کوپوراکرنے کا عزم کرلیں اورانسانیت کے لیے سودمند بننے کی ٹھان لیں تو کچھ مشکل نہیںکہ ہم بھی وہ مقام بلندحاصل کرسکیں۔ ہمیں صرف اپنے لیے نہیں جینا ہے اورنہ صرف اپنے خاندان کے لیے سود مند بنناہے اورنہ صرف مسلمانوںکے لیے بلکہ پوری انسانیت کاخیرخواہ اوراس کاخادم بنناہے۔انسانیت کو اپنی ذات سے فائدہ پہنچانا اپنا شیوہ بناناہے۔
شرکائے مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے امیر محترم نے فرمایا کہ آج آپ جس مقام پر ہیں اورآپ کی جو عزت افزائی ہورہی ہے، وہ قرآن کی نسبت سے ہے ۔ہم میں سے جس کی پوزیشن آئی ہے صرف وہی کامیاب نہیں ہے بلکہ کامیابی تو اسی وقت مل گئی تھی جب آپ نے اس مسابقے میں شرکت کی ٹھان لی تھی۔ اس مادیت کے دورمیں جو ماں اپنے بیٹے کو قرآن کے حفظ کے لیے بھیجتی ہے کہ اس بیٹاحافظ بنے عالم بنے اس کی تعلیمات کو نشرکرنے والابنے وہ ماں بڑی خوش نصیب ہے۔آپ تمام شرکاء کامیاب ہیں۔میںآپ تمام شرکاء کو، آپ کے والدین کو،آپ کے اساتذہ کو اور محسنین مدارس اور تمام حکم صاحبان کو مبارکباد پیش کرتاہوں اور ان کا شکریہ اداکرتاہوں کہ ان کی محنت ولگن سے آپ نے یہ مقام حاصل کیاہے ۔ہم جملہ ذمہ داران جمعیت آپ تمام شرکاء مسابقہ وحکم حضرات کے شرکت کے لیے تہہ دل سے شکرگذارہیں اوربارگاہ رب العزت والجلال میںدعاگو ہیں کہ وہ ہم سب کو قرآن کریم کی تعلیمات پرعمل کرنے اورکماحقہ اس کی خدمت انجام دینے کی توفیق ارزانی فرمائے۔آمین۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی نے اپنے افتتاحی خطاب میںشرکاء مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ قرآن کریم سے آپ کی نسبت ہے اورجس نے بھی اپنی نسبت اس سے جوڑی اسے اللہ تعالیٰ نے مکرم ومعزز بنادیا۔اس کا اعجاز مسلمہ حقیقت ہے ۔لیکن اس کی حامل امت اس کی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر اپنے مقام سے گررہی ہے اوربرابر تنزلی کی طرف جارہی ہے۔ہمیں اس کی نسبت کو مضبوط کرکے دوبارہ سرخرو ہوناہے۔جوطالب علم انعام نہ پاسکے اسے مایوس نہیں ہوناہے بلکہ نئے جو ش و ولولے کے ساتھ محنت کرتے رہناہے۔میں دل کی گہرائیوں سے امیر محترم کو اس پروگرام کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کرتاہوں۔
قاری علاء الدین قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبندوقف اورحکم مسابقہ نے فن تجوید وقرائت کی باریکیوں اوررموزاوقاف کی اہمیت سے طلبہ عزیز کو آگاہ کیا اوراس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔نیزفرمایاکہ یہ مسابقہ امتیازی حیثیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں بلالحاظ مسلک ومشرب سب کے ساتھ یکساںبرتاؤ کیاجاتاہے۔اللہ اس تنظیم کو ترقی اورذمہ داران کو جزائے خیردے۔
ڈاکٹرقاری عتیق اللہ مدنی استاذ جامعۃ الامام الالبانی بوڑیہان،مغربی بنگال نمائندہ حکم صاحبان نے مرکزی جمعیت کی قیادت خصوصا امیرمحترم کو کامیاب مسابقہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اوربحیثیت حکم شکروسپاس کا گلدستہ پیش کیا اورفرمایاکہ یہ مسابقہ جمعیت کی خدمات کی ایک اہم کڑی ہے۔میں نے اسے ہر حیثیت سے ممتاز پایااورکئی دن رہنے کے بعد بھی یہاں کسی طرح کی کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی۔یہ احساس تمام شرکاء خصوصا حکم صاحبان کا ہے جن کی میں ترجمانی کررہا ہوں۔
حافظ شکیل احمد میرٹھی سابق امیرصوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی نے کہاکہ یہ مجلس قرآن کی نسبت سے منعقد کی گئی ہے جو کہ اللہ کا کلام ہے اورانسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت اوردستور حیات ہے۔کاش ہم اس قرآن کی عملی تفسیربن جاتے۔انہوں نے امیر محترم ودیگرذمہ داران کا اس مسابقہ کے انعقاد کے لیے شکریہ اداکیا۔
ایڈوکیٹ فیروز احمد انصاری صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے صدرمجلس ودیگر شرکاء مسابقہ کا شکریہ اداکیااور اورکہاکہ یہ بہت ہی کامیاب پروگرام ہے اس کے ذریعہ قرآن کریم کی خدمت کا موقعہ ملے گااورامیر جمعیت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی کی قیادت میں مرکزی جمعیت بیش بہاخدمات انجام دے رہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر انجنیئرسید سعادت اللہ حسینی کے نمائندہ ڈاکٹررضی الا سلام ندوی نے اس پروگرام میں شرکت کو اپنے لیے باعث سعادت بتایااورکہا کہ اس طرح کی مجالس کی بڑی اہمیت ہے۔ فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں۔اس پروگرام میںہر سال شرکاء کا اضافہ اس کی کامیابی کی دلیل ہے۔میں مرکزی جمعیت کی قیادت کو اس کے لیے مبارکباد پیش کرتاہوں ۔
مولاناعبدالسلام سلفی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبائی نے کہاکہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی طرف سے حفظ وتجوید قرآن کریم کے اس عظیم مسابقہ کے انعقاد پر مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہنداوردیگرذمہ داران ورفقاء کار کو دل کی گہرائیوں سے میںمبارکباد پیش کرتاہوں۔اوریہ سننے کے بعد کہ اس مسابقہ میں سوسے زائد اداروں کے تقریبا سات سو طلبہ نے شرکت کی بڑی مسرت ہورہی ہے۔اس پروگرام کی اہمیت بڑھ رہی ہے اورممتحنین نے جو تاثرات پیش کیے ہیںان سے پتہ چلتاہے کہ یہ ایک کامیاب پروگرام ہے۔
پروفیسرشہپررسول اردواکیڈمی دہلی کے سابق وائس چیئرمین نے امیر محترم اوران کے رفقاء کارکو اس مسابقہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اورخوشی کا اظہارکیا اور کہا کہ طلبہ کو مسابقوں میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرنی چاہیے ان سے ہمت وحوصلہ ملتاہے اورخوابیدہ صلاحیتیں بیدارہوتی ہیں۔اس پروگرام میں سات سو طلبہ کی شرکت معنی خیزہے۔
ڈاکٹرعبدالمجیدصلاحی سکریٹری ندوۃ المجاہدین کالیکٹ نے اس پروگرام کے انعقاد پر خوشی کا اظہارکیا اورشرکاء مسابقہ وذمہ داران جمعیت کو مبارکباد پیش کی جمعیت کی ہمہ جہت خدمات کو سراہا۔ اورطلبہ کو پندونصائح نوازا۔
شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے صدرمولانا عطاء الرحمن قاسمی نے کہا کہ قرآن کریم بہت سے علوم کا جامع ہے ۔اس میں اقوام وملل کی تاریخ بھی ہے ۔سائنس ودیگرعلوم بھی ہیں۔لیکن اس کا مقصد جو قرآن نے بتایا ہے وہ ہدی للمتقین ہے ۔یہ ظاہر وباطن کی اصلاح چاہتاہے۔مولاناآزاد نے ملک کے کسی بھی حصے کی بربادی پر اتنا افسوس نہیں کیاجتناپانی پت کی بربادی پر کیاکیونکہ وہ حفظ قرآن کریم کا مرکز تھا۔ آج یہاں دہلی میںمولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کے خدمت قرآن کے جذبے کو دیکھ کر وہ غم ہلکاہوجاتاہے۔میں انہیں اس کے لیے مبارکباد پیش کرتاہوں۔
ڈاکٹرسیدقاسم رسول الیاس ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس پروگرام میں شرکت کو اپنے لیے باعث سعادت بتایااورکہاکہ یہ کتاب ہدایت ہے ۔ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی تعلیمات کو انسانوں تک پہنچائیں اوراس پر عمل کریں۔جمعیت کے ذمہ داران کو میں اس مسابقہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتاہوں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ایمیرٹس اور معروف دانشور اخترالواسع نے مرکزی جمعیت کی اس محفل میں شرکت کی دعوت پر شکریہ اداکیا اوراس مسابقہ کو مسلمانوں کے اس سے شغف کی دلیل بتایا اورکہاکہ ہمیں اس کو پڑھنے سمجھنے اورعمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔یہ مرکزی جمعیت کا امتیاز ہے کہ وہ اس مسابقہ میںبلالحاظ مسلک ومشرب سب کو شرکت کی دعوت دیتی ہے۔اس کے لیے وہ شکریہ ومبارکباد کی مستحق ہے۔
مولانافضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری آل اندیا مسلم پرسنل لاء بورڈنے جملہ ذمہ داران جمعیت کا پروگرام میں شرکت کا موقعہ دیے جانے پر شکریہ اداکیا اورکہاکہ وہ اجتماع سب سے عظیم ہے جس کی نسبت قرآن سے ہو۔اس کو سیکھنے اورسکھانے والا سب سے بہترہے۔سب سے کامیاب شخص وہ ہے جو یہ عزم کرلے کہ وہ قرآن کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کرے گا۔یہ کتاب عدل وانصاف ، رشد وہدایت ،امن وآشتی کی تعلیمات سے پرہے ۔اسے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رشدوہدایت کے لیے نازل کیاہے۔یہ سعادت ونیک بختی کا سرچشمہ ہے۔جنہوں نے اسے جزدانوں میں لپیٹ کر رکھ دیاہے وہ بڑے ہی بدنصیب ہیں۔قرآن سے غفلت مسلمانوں کی ذلت ورسوائی کا سب سے بڑاسبب ہے۔موجودہ حالات میں اس طرح کے مسابقوں کا انعقادبے حد ضروری ہے۔میں مرکزی جمعیت کواس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتاہوں۔
استاذ الاساتذہ شیخ انیس الرحمن اعظمی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث تامل ناڈو نے شرکاء مسابقہ طلبہ عزیزکو قیمتی پندو نصائح سے محظوظ فرمایااورکہاکہ اعمال کا دارومدارنیتوں پر ہے لہٰذا آپ محنت کریں اس کا اجروثواب آپ کو آخرت میں ضرور ملے گا۔قرآن کو دہراتے رہیں،ایک ہی نسخہ استعمال کریں،اس سے پختگی آئے گی۔یہ قرآن کا اعجاز ہے کہ دنیا میں اس کے یاد کرنے والے کروڑوں ہیں۔میں اس مسابقے کے انعقاد کے لیے ذمہ داران جمعیت بالخصوص مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔
مسابقے کے سلسلے میں تاثرات پیش کرنے والوں میں جناب مشتاق وانی صوبائی جمعیت اہل حدیث کشمیر ،صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھراپردیش کے امیرمولانا فضل الرحمن عمری،صوبہ اڑیسہ کے نائب امیر مولاناطہ سعیدخالدی،صوبائی جمعیت اہل حدیث راجستھان کے امیر مولانااسماعیل سرواڑی،صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی بنگال کے امیر مولاناشمیم اختر ندوی،جامعہ ریاض العلوم کے استاذ مولاناعبدالاحد مدنی،صوبائی جمعیت اہل حدیث بہارکے نائب امیرمولاناخورشید عالم مدنی،صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی کے ناظم مولاناشہاب الدین مدنی شامل تھے جنہوں نے اپنے اپنے تاثرات میں مسابقہ کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی اورمرکزی جمعیت کی قیادت کاشکریہ اداکرتے ہوئے مبارکباد پیش کی۔
پروگرام کے اختتام سے قبل مسابقہ جملہ چھ زمروں میں اول ، دوم اورسوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ عزیز کو گراں قدر نقدانعامات،توصیفی سند اوریادگارگھڑی سے سرفراز کیاگیا۔اسی طرح تمام شرکا ئے مسابقہ کو توصیفی سند اور تشجیعی انعام، قرآن کریم، گھڑی اور آئینہ جمال مصطفی نامی کتاب جو بقامت کہتر بقیمت بہتر کے مصداق تھی سے نوازا گیا۔ بعدازاںمرکزی جمعیت کے خازن الحاج وکیل پرویزنے جملہ شرکاء مسابقہ،حکم حضرات، طلبہ، مقررین، مہمانان گرامی،گارجین واساتذہ مدارس کاشکریہ اداکیا اور ساڑھے دس بجے شب یہ روحانی محفل اختتام پذیرہوئی۔واضح ہوکہ اختتامی پروگرام گزشتہ ۵؍ اکتوبر کوبعد نماز مغرب جامع مسجد اہل حدیث کمپلیکس، اوکھلا،نئی دہلی میں منعقدہوا جس میں ذمہ داران مرکزی جمعیت وصوبائی جمعیات، ارکان مجلس عاملہ مرکزی جمعیت ،شرکاء مسابقہ،حکم حضرات ،ذمہ داران ملی تنظیمات،وشہرکے معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔