عدالت کے حکم کی پاسداری ہر بھارتی پر فرض: ڈاکٹر نوہیرا شیخ
نئی دہلی، (نیوز رپورٹ :پریس ریلیز: مطیع الرحمن عزیز) – ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے واضح ہدایت آنے کے بعد انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے نیلامی پرسیز میں مکمل تعاون کا عہدوپیمان کر لیا ہے، اس سے قبل سپریم کورٹ آف انڈیا نے پی ایم ایل اے ایکٹ کے تحت آگے بڑھنے کی ہدایت دی تھی، جس کا عام فہم مطلب یہی سمجھا جا رہا تھا کہ پراپرٹی کو پی ایم ایل اے کورٹ میں سماعت اور ٹرائل کے بعد آگے کی کارروائی شروع کی جائے گی، لیکن حالیہ 17نومبر کی سپریم کورٹ آف انڈیا کے آرڈر میں یہ بات واضح طور پر کہا گیا کہ ہیرا گروپ کی سی ای او میرے کہنے کے مطابق انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ( ای ڈی ) کے کہنے پر عمل درآمد کریں۔ جس کے بعد ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے ای ڈی کے دفتر جا کر بنجارہ ہلز واقع بنگلے کی رجسٹری فارم پر دستخط کر دیا، اس بات کی معلومات ای ڈی کی پریس ریلیز میں بھی دی گئی ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اس سے قبل 24 اکتوبر کو بھی ای ڈی دفتر گئی تھیں، تاکہ ای ڈی کے مطالبے کے مطابق جائیداد نیلامی رجسٹریشن پر عمل درآمد کریں، لیکن وہاں جانے پر ایسا کچھ دیکھا گیا جو قانون اور ملک کے عدلیہ پر بھروسہ کرنے والا شخص ضرور بالضرور سوال اٹھائے گا، رجسٹرار دفتر میں دیکھا یہ گیا کہ بنڈلہ گنیش نامی شخص جو ہیرا گروپ آف کمپنیز کی جائیداد پر کرایہ دار کے طور پر داخل ہوتے ہوئے پانچ سال قبل سے ہی قبضہ کئے ہوئے بیٹھا اس کے نام سے رجسٹری کی جا رہی ہے، جس کے نام سے رجسٹریشن کرنے سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے منع کردیا، اور کہا کہ اس شخص سے پہلے بنگلے کو خالی کرایا جائے، اور اسی بات کو سپریم کورٹ نے بھی اپنے حکم نامے میں درج کیا ہے، اور کہا ہے کہ ہر ایک جائیداد کی نیلامی پروسیز سے قبل زمینوں پر بیٹھے ناجائز قبضہ جات کو ختم کیا جائے، سپریم کورٹ آف انڈیا کے ہیرا گروپ آف کمپنیز کی اس پٹیشن کو قبول کیا، اس بات کے لئے ہیرا گروپ عملہ عدالت عالیہ کے ممنون و مشکور دکھائی دیتے ہیں۔
ہیرا گروپ آف کمپنیز، جو ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی قیادت میں چل رہا ہے، کو 2018 سے بے بنیاد الزامات کا سامنا ہے۔ کیس کی تحقیقات کے دوران ای ڈی نے کروڑوں روپے کی جائیدادیں منسلک کی تھیں، جن میں حیدرآباد، تلنگانہ اور دیگر مقامات پر واقع عمارتیں، زمینیں اور دیگر اثاثے شامل ہیں۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اس کیس میں متعدد احکامات جاری کیے ہیں۔ ابتدائی طور پر، عدالت نے پی ایم ایل اے کورٹ میں سماعت اور ٹرائل کے بعد کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایات دی تھیں۔ تاہم، 17 نومبر 2025 کو جاری ہونے والے تازہ ترین آرڈر میں عدالت نے واضح طور پر کہا کہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ای ڈی کی ہدایات پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔ اس آرڈر کے نتیجے میں، ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے فوری طور پر ای ڈی کے دفتر کا دورہ کیا اور حیدرآباد کے بنجارہ ہلز میں واقع ایک بنگلے کی رجسٹری فارم پر دستخط کر دیے۔ جو بنگلہ تقریباً 19.64 کروڑ روپے میں نیلام کیا گیا ہے، جس کی حقیقی مارکیٹ ویلیو 75کروڑ روپئے بتائی جا رہی ہے۔ای ڈی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ نیلامی کامیاب رہی اور حاصل ہونے والی رقم کو متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس سے قبل، 24 اکتوبر 2025 کو ڈاکٹر نوہیرا شیخ ای ڈی کے دفتر گئی تھیں تاکہ نیلامی کے عمل میں حصہ لیں۔ تاہم، رجسٹرار دفتر میں انہیں ایک ایسا منظر دیکھنے کو ملا جس نے انہیں دستخط کرنے سے روک دیا۔ بنگلے کی رجسٹری بنڈلا گنیش نامی شخص کے نام سے کی جا رہی تھی، جو پانچ سال سے اس جائیداد پر کرایہ دار کے طور پر قبضہ جمائے بیٹھا ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اس پر اعتراض اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ پہلے ناجائز قبضہ ختم کیا جائے، پھر نیلامی کا عمل مکمل کیا جائے۔یہ اعتراض سپریم کورٹ تک پہنچا، جہاں عدالت نے ہیرا گروپ کی پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے حکم دیا کہ تمام جائیدادوں کی نیلامی سے قبل ناجائز قبضوں کو ختم کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ای ڈی کو اس عمل کو شفاف اور قانونی طور پر انجام دینا ہوگا۔ ہیرا گروپ کے عملے نے عدالت کے اس فیصلے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ انصاف کی فتح ہے۔
ڈاکٹر نوہیرا شیخ، جو ایک عالمہ اور سماجی کارکن کے طور پر جانی جاتی ہیں، نے اس موقع پر کہا: "عدالت کے حکم کی پاسداری ہر بھارتی پر فرض ہے۔ میں نے ہمیشہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھا ہے اور ای ڈی کے ساتھ مکمل تعاون کروں گی۔ ہمارا مقصد ہے کہ سرمایہ کاروں کو ان کا حق ملے اور کیس جلد از جلد نمٹایا جائے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ہیرا گروپ نے ہمیشہ شفافیت کو ترجیح دی ہے اور اب عدالت کی ہدایات پر عمل کرکے اسے ثابت کریں گی۔ای ڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، یہ نیلامی منی لانڈرنگ کیس میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ ایجنسی نے اب تک دو پروسیکیوشن کمپلینٹس دائر کی ہیں، جن میں سپلیمنٹری کمپلینٹ بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد، ای ڈی MSTC (میٹل سکریپ ٹریڈ کارپوریشن) کے ذریعے مزید جائیدادوں کی نیلامی کا ارادہ رکھتی ہے۔ حاصل ہونے والی رقم کو سرمایہ کاروں کی تلافی کے لیے استعمال کیا جائے گا، جو اس کیس میں تقریباً 1.72 لاکھ سرمایہ کاروں پر مشتمل ہے۔ای ڈی کے افسران کا کہنا ہے کہ یہ عمل شفاف ہے اور عدالت کی نگرانی میں ہو رہا ہے۔ تاہم، ناجائز قبضوں کا مسئلہ اب بھی باقی ہے، اور ای ڈی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مقامی پولیس اور دیگر اداروں کی مدد سے ان قبضوں کو ختم کرے۔ سپریم کورٹ کی مداخلت سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ قانون کی بالادستی کو برقرار رکھا جائے گا، اور سرمایہ کاروں کو انصاف ملے گا۔ ہیرا گروپ کے لیے یہ ایک چیلنج ہے، لیکن ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا تعاون اس عمل کو تیز کر سکتا ہے۔

