Articles مضامین

کتاب ’ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور‘ پر ایک نظر

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد مصطفی ، سینئر صحافی روزنامہ ملاپ،نئی دہلی
زیر تبصرہ کتاب ’ ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور ‘ محترم شعیب الرحمن عزیز کی پہلی کاوش ہے۔ اس موضوع پر اتنی مختصر اور جامع کتاب اب تک نظروں سے نہیں گزری ہے۔ اس کتاب کو مدارس کے نصاب میں شامل کر کے ہماری بھولی بسری تاریخ کو نونہان قوم کے دل و دماغ میں ازبر کرایا جاسکتا ہے۔ آج جب کہ ہندوستان میں مسلمانوں اور مغلوں کی تاریخ کو مسخ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ،بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ سرکاری مشنریاں ہی ہماری تاریخ کو مٹانے کے درپے ہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ مغل حکمرانوں کے خلاف نفرت کے بیچ بونے کی ہر طرف کوشش ہو رہی ہے۔ سی بی ایس سی اور یونیورسٹی سطح کی نصابوں سے مغل حکمرانوں کے مضامین نکالے جارہے ہیں اور اس کی جگہ پر آر ایس ایس نواز تاریخ دانوں کی کتابیں پڑھائی جانے لگی ہیں جس میں مغل حکمرانوں کے خلاف منفی باتیں تحریر ہیں۔ ایسے پُر آشوب ماحول میں ہمارے مدارس و مکاتب کے طلباء کیلئے مسلمانوں اور مغل حکمرانوں کی صحیح تاریخ سے روشناس کرانے کی یہ کتاب ایک اچھی کوشش ہے۔ اگر صاحب کتاب کی محنت اور جذبے کو سراہا گیا تو آنے والے وقت میںمؤلف موصوف سے اس سے بھی بڑے کام لیے جاسکتے ہیں۔ مغلوں کی تاریخ کو ہندوستان کیسے بھلا سکتا ہے ،جس دور کی مثالیں تاریخ کی کتابوں میں بھری پڑی ہیں۔ یہی وہ دور تھا جب ہندوستان’سونے کی چڑیا‘کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ہندوستانی کرنسی پوری دنیا میں سب سے مہنگی تھی۔ سونے اور چاندی کے سکے اسی دور کی مرہون منت ہیں۔ اُس دور کی معیشت پر مزید معلومات کیلئے اس کتاب میں درج ’ مغلیہ دور میں ہندوستانی معیشت ‘ صفحہ نمبر ۲۴تا۲۹ کا مطالعہ کریں۔علاوہ ازیںمغلوں کے دور میں عدل و انصاف کی مثالیں دی جاتی تھیں۔ رعایا کو صرف رعایا کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ ہندو ، مسلمان ، سکھ یا عیسائی کے عینک سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔ مظلوموں کی فریادیں سنی جاتی تھیں اور ظالموں کے خلاف سخت فیصلے کئے جاتے تھے۔ مغل حکمراں رعایا کی خبر گیری کیلئے راتوں کو گشت کرتے تھے۔ مغلیہ دور حکومت میں بڑے بڑے عہدے پر غیر مسلم فائز تھے۔ اورنگزیب عالمگیر کے دور اقتدار میں غیر مسلموں کو نہ صرف بڑے بڑے عہدے حاصل تھے بلکہ کئی غیر مسلم ان کی فوج کے اعلیٰ عہدوں پر متمکن تھے۔ ’ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور ‘ کے مؤلف محترم شعیب الرحمن عزیزایک علمی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اْن کے والد محترم شیخ عزیز الرحمن صاحب سلفی تقریباً تین دہائیوں تک جامعہ سلفیہ بنارس میں شیخ الحدیث و شیخ التفسیر کے مسند کو رونق بخش چکے ہیں۔وہ ایک خوش گفتار مقرر کے ساتھ ایک شاعر اور نثر نگار بھی ہیں۔ اْن کی درجنوں کتابیں زیور طباعت سے آراستہ ہوکر مقبول عام ہوچکی ہیں۔ میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ میں بھی ان کا شاگرد ہوں۔مؤلف کے بڑے بھائی حافظ سعید الرحمن عزیز سلفی صاحب جو راجستھان میں درس و تدریس سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھی اب تک کئی کتابیں تالیف کی ہیں،جس میں مسئلہ آمین بالجہر (۲) بڑے جانور کے عقیقہ کی شرعی حقیقت (۳) پیدل سفرحج (۴) خطیب کا عصا لینا ( منتخب دعائیں ) وغیرہ شامل ہیں۔ان کے علا وہ مؤلف کے دوسرے بڑے بھائی محترم مطیع الرحمن عزیز بھی ایک کہنہ مشق صحافی ہیں اور روزنامہ ’ پیغام مادر وطن ‘ کے پرنٹرو پبلیشر اور مالک ہیں۔ ان کے مضامین و خبریں آئے دن اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ انہوں نے بھی ایک بہت ہی وقیع اور مستند کتاب تالیف کی ہے جو ہیرا گروپ آف کمپنیز کی مالکہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرہ شیخ صاحبہ کی زندگی اور اْن کی کمپنی پر مبنی ہے۔ اس کتاب کا نام ’جذبہ شاہین ، ڈاکٹر عالمہ نوہیرا شیخ‘ ہے۔یہ کتاب بہت ہی ضخیم ہے۔محترم نے تقریباً دو سال کی محنت شاقہ کے بعد تیار کی ہے۔ اس کتاب کے دو ایڈیشن شائع ہوکر مقبول عام و خاص ہوچکے ہیں۔ ایسے علمی خانوادے سے ’ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور ‘ کے مؤلف برادرم شعیب الرحمن عزیز کا تعلق ہے ۔اس علمی خانوادے سے صرف تعلق ہی ایک سند کا درجہ رکھتا ہے۔ اس لئے مؤلف کے بارے میں مزید لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے اْمیدکہ یہ کتاب جو مکتبہ الفہیم مئو ناتھ بھنجن سے شائع ہوئی ہے۔ ہر خاص و عام میں مقبولیت کے نئے جھنڈے گاڑے گی۔ان شاء اللہ

Related posts

ہیرا گروپ آف کمپنیز کا تنازعہ: ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کمپنی پر سیاسی سازشوں کا اثر

Paigam Madre Watan

شیخ محمد اسحاق گورکھپوری

Paigam Madre Watan

” اردو ناول کی پیش رفت”

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar