عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے بیان کا تجزیاتی مطالعہ
(نیوز رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز : (قسط نمبر (1)جاری)
لگ بھگ 29کمپنیوں کا گروپ چلانے والی کمپنی ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے جرئت مندانہ برملہ انداز میں اپنے ایک بیان میں ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “کا ذکر کیا ہے۔ جس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت پہنچائی جانے والی اور کورٹ کچہریوں کے جھانسے میں الجھائی جانے والی کمپنی ہیرا گروپ آف کمپنیز کو بربادی کے کگار پر لا کھڑا کیا گیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ ماضی کی تاریخ میں جب ہم غوطہ زن ہوتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ دشمن کا آپ کے ہی دائرہ کار میں گھس کر دراندازی کے ساتھ ایسی تہس نہس مچانا کہ عام عوام کو یہ خبر تک نہ ہو کہ مجرم آخر ہے کون؟ وہ کمپنی ؟ اس کے ذمہ دار؟ عہدیداران یا کوئی اور؟ عوام چونکہ سیدھے طور پر دیکھنے کا قائل ہوتی ہے۔ اس لئے بظاہر یہی محسوس کیا جاتا ہے کہ اس معاملے کا ذمہ دار کون ہوگا سوائے کمپنی کے ؟ لیکن جب جانچ پڑتال کی تہہ میں جا کر دیکھا جاتا ہے تو تانے بانے صاف نظر آنے شروع ہو جاتے ہیں کہ آپ کے گھر میں گھس کر نقب زنی کچھ اس صفائی سے کی جاتی ہے کہ بیرونی غداری اور دراندازی کا اندازہ بھی نہ لگ سکے۔ یہی خاص طریقہ اپنایا گیا ہے ہیرا گروپ آف کمپنیز میں گھسنے والے غداروں اور ان کے غدار آقاﺅں کے ذریعہ سے۔ تجزیاتی طور پر پتہ چلا کہ جس طرح سے چار مینار بینک میں دار السلام بینک کے کرایہ دار لوگوں کو پہلے بڑے پیمانے پر لون دلوایا گیا اور جب پلان کے مطابق ان لون لینے والوں کو فرار قرار دے کر بینک کو دیوالیہ اعلان کیا گیا اور نتیجہ کے طور پر چار مینار بینک کے مالک کی خودکشی کی خبر گردش کرتی ہے اور پھر وہاں سے دار السلام بینک اپنے عروج کے سفر طے کرتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح سود سے پاک تجارت ہیرا گروپ آف کمپنیز میں فرضی سرمایہ کاروں کو داخل کیا گیا اور انہیں للکارا گیا کہ آپ ایف آئی آر کرائیں۔ آنا فانا ایف آئی آر درج کرا دئے جاتے ہیں اور کمپنی کی سی ای او کو گرفتار کرا دیا جاتا ہے۔ نتیجہ کے طور پر کمپنی ہیرا گروپ کے بینک کھاتے منجمد کر دئے جاتے ہیں اور تاحال کمپنی کے ساتھ سختی کا سلوک اپنایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کمپنی کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو سخت الفاظ ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “کو ادا کرنا پڑتا ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ جو خود بھی داعیہ اور عالمہ ہیں۔ ان کے زیر سرپرستی ہزاروں بچیوں کو دینی تعلیم دی جاتی ہے۔ ہر سال ان کے مدرسہ سے سیکڑوں بچیوں سے زائد طالبات ، حافظہ، عالمہ ، فاضلہ اور داعیہ بن کر دین حنیف کی ترویج واشاعت کیلئے دنیا بھر میں پھیل جاتی ہیں۔ خود عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ یوں ہی غیض وغضب کا شکار ہوتی ہوئی لفظ ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “ کا بیان کیوں دے دیں گی۔ تو معلوم ہوتا ہے کہ اس مدرسہ پر بھی بلڈوزر لے کر وہی لوگ ایک وقت کھڑے تھے اور چاہتے تھے کہ اس قرآن وحدیث کا درس دینے والے ہزاروں معصوم طالبات کے مسکن کو تباہ و برباد کردیا جائے ۔ لیکن اللہ کی رحمت رہی ایسے حادثات پر کنٹرول کر لیا گیا۔ معلوم ہوا کہ ایک لمبے عرصہ سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو مسلم شبیہ کے یہودی ایجنٹوں سے ظلم وجبر کا سامنا ہے۔ تبھی جا کر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے ”مسلم شکل شبیہ والے شخص اویسی غدار “ جیسے سخت وسست الفاظ کا استعمال کیا۔ جائزے میں پتہ چلتا ہے کہ جب کمپنی ہیرا گروپ کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو گرفتار کیا گیا تو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ہی کارندے نے ہانکا لگانے کا کام کیا۔ مرحوم جناب منور رانا کہا کرتے تھے کہ ”اویسی ان بادشاہوں کا ہانکا لگانے والا ہے جو پرانے زمانے میں شکار کرنے نکلتے تھے اور اپنے سپاہیوں کو آگے بھیج دیتے تھے۔ سپاہی اہلکار پورے جنگل سے جانوروں کو ہانکا لگا کر بادشاہ کی سمت لے آتے تھے اور بادشاہ بآسانی ان جانوروں کا شکار کر لیتا تھا۔ لہذا آج کے وقت کے بادشاہوں اور طاقتوں کیلئے اویسی مسلمانوں کا ہانکا لگاتا ہے اور آسانی سے آج کی طاقتوں پر براجمان بادشاہ معصوم مسلمانوں کا شکار کرتے ہیں“۔ لہذا ایسے ہی ایک ہانکا لگانے والے شہباز احمد خان کو اویسی نے حیدر آباد میں مستعد کیا ۔ جس کا دن رات یہی کام ہوا کرتا تھا کہ وہ ہانکا لگانے کا کام کرے ۔شہباز احمد خان ایم آئی ایم اویسی کا نافذ کنندہ ہانکا لگانے والا بڑے برملہ انداز میں کہا کرتا تھا کہ ”یہ کمپنی ڈوب جائے گی کیونکہ ہم لوگ ایک جگہ سے ایف آئی آر پر چھٹکارہ ملے گا دوسری جگہ ایف آئی آر کراکے کمپنی کو ڈبونے کا کام کریں گے۔ اور واقعی یہی ہوا کہ پے درپے ۔ وقت وقت پر الگ الگ جگہوں پر ایف آئی آر لانچ کئے گئے اور گرفتاریاں کرائی گئیں۔ اور جانچ پڑتال کے دور سے گزارا گیا۔ لہذا اگر اس نسبت سے بھی کہا جائے ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “تو غلط نا ہوگا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ہانکا لگانے والے اویسی کے دلال شہباز احمد خان کو اتنی بڑی رقم پر تعیناتی کی گئی کہ لگ بھگ دو ڈھائی سال سے زیادہ عرصہ سے شہباز احمد خان ایم آئی ایم لیڈر اپنے بیرون ممالک امریکہ ، لندن، افریقہ ،سعودی عرب، قطر وغیرہ کے دورے پر بڑے شان و شوکت سے گھوم ٹہل رہا ہے اور اس کو پیسوں اور رقم کی قلت محسوس نہیں ہوتی ، قابل غور بات ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “لفظ ادا کرنے کے پیچھے تجزیاتی تجربہ یہ کہتا ہے کہ سن 2019میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے امتیاز جلیل پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر یہ بیان دیتے ہیں کہ ”پچاس ہزار کروڑ کا اسکیم “ جب کہ عدالت عالیہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ آف تلنگانہ نے تمام معاملات کو محض ساڑے پانچ ہزار کروڑ کا مسئلہ بتایا ہے۔ لہذا ہیرو گروپ کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نہ صرف ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “ سے متاثر ہیں ، بلکہ اس اویسی نامی یہودی ایجنٹ کے تمام ہرکارے ایک سود سے پاک تجارت اس کی خاتون سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ اس سے پتہ یہ چلتا ہے کہ ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “ کون ہے؟ کیا واقعی یہ لوگ مسلمان ہیں؟ یا یہودی ایجنٹ کے طور پر ہندستان میں کام کر رہے ہیں؟ کیونکہ ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “نامی شخص امت مسلمہ کے دائرہ کار سے وہیں باہر ہو جا تاہے جہاں اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والے سود خور بینک کے پروموٹر اویسی ہر اس چیز کو تہہ و بالا کرکے رکھ دینا چاہتا ہے جو اس کے بینک اور سودی کاروبار کے راستے میں حائل ہونے والا ہو۔ کل ملا کر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے قول ”مسلم شکل شبیہ والا شخص اویسی غدار “سے ہندستان کی پڑھی لکھی پیڑھی اور معززین قوم ملک کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔