Articles مضامین

قرآن کاوہ حسین قصہ جس میںنصیحت بھی ہے اور ہدایت بھی

ابونصرفاروق-رابطہ:

ال ر-یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں۔(۱)ہم نے اسے نازل کیا ہے قرآن بنا کر عربی زبان میں تاکہ تم(اے اہل عرب) اسے اچھی طرح سمجھ سکو۔(۲ ) اے محمد ﷺ ہم اس قرآن کو تمہاری طرف وحی کر کے بہترین پیرایے میں واقعات اور حقائق تم سے بیان کرتے ہیں، ورنہ اس سے پہلے تو(ان چیزوں سے) تم بالکل ہی بے خبر تھے۔(۳) یہ اُس وقت کا ذکر ہے جب یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا ابا جان، میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اورسورج اورچاند ہیں اور وہ مجھ کو سجدہ کر رہے ہیں۔(۴)جواب میں اُن کے باپ نے کہا، بیٹا، اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپئے آزار (جان کے دشمن)ہوجائیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔(۵)اور ایسا ہی ہوگا،(جیسا تو نے خواب میں دیکھا ہے کہ)تیرا رب تجھے( اپنے کام کے لئے ) منتخب کرے گا اور تجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھائے گا اور تیرے اوپر اور آل یعقوب کے اوپر اپنی نعمت اس طرح پوری کرے گا جس طرح اُس نے اس سے پہلے وہ تیرے بزرگوں، ابراہیم، ااور اسحاق پر کر چکا ہے، یقینا تیرا رب علیم اور حکیم ہے۔(۶)حقیقت یہ ہے کہ یوسف علیہ السلام اور اُن کے بھائیوں کے قصہ میں ان پوچھنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔(۷)یہ قصہ یوں شروع ہوتا ہے کہ اُن کے بھائیوں نے آپس میں کہا یہ یوسف اور اُس کا بھائی دونوں ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم ایک پورا جتھا ہیں،سچی بات یہ ہے کہ ہمارے ابا جان بالکل ہی بہک گئے ہیں۔(۸)چلو یوسف کو قتل کر دو یا اُسے کہیں پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو جائے۔ یہ کام کرلینے کے بعد پھر نیک بن رہنا۔(۹)اس پر اُن میں سے ایک بولا ، یوسف کو قتل نہ کرو، اگر کچھ کرنا ہی ہے تو اُسے کسی اندھے کنویں میں ڈال دو، کوئی آتا جاتا قافلہ اُسے نکال لے جائے گا۔(۱۰)اس قرار داد پر اُنہوں نے جا کر اپنے باپ سے کہا، ابا جان، کیا بات ہے آپ یوسف کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اُس کے سچے خیر خواہ ہیں۔(۱۱)کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے، کچھ چر چگ لے گا اور کھیل کود سے بھی دل بہلائے گا، ہم اس کی حفاظت کو موجود ہیں۔(۱۲)باپ نے کہا تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھ کو اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھائے جب کہ تم اس سے غافل ہو۔(۱۳)اُنہوں نے جواب دیا، اگر ہمارے ہوتے اسے بھیڑیے نے کھا لیا، جب کہ ہم ایک جتھا ہیں، تب تو ہم بڑے ہی نکمے ہوں گے۔(۱۴)اس طرح اسرار کر کے جب وہ اُسے لے گئے اوراُنہوں نے طے کرلیا کہ اُسے ایک اندھے کنویں میں چھوڑ دیں، تو ہم نے یوسف کو وحی کی کہ ایک وقت آئے گا جب تو ان لوگوں کوان کی یہ حرکت جتائے گا، یہ اپنے فعل کے نتائج سے بے خبرہیں۔ (۱۵) شام کو وہ روتے پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے۔(۱۶)اور کہا ابا جان، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میںبھیڑیا آ کر اُسے کھا گیا۔آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں۔(۱۷)اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کر لے آئے تھے۔یہ سن کر اُن سے باپ نے کہا بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لئے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا۔ اچھا صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا، جو بات تم بنا رہے ہو اُس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے۔(۱۸)ادھر ایک قافلہ آیا اور اُس نے اپنے سقے کو پانی لانے کے لئے بھیجا۔سقے نے جو کنویں میں ڈول ڈالا تو(یوسف کو دیکھ کر)پکار اٹھا مبارک ہو، یہاں تو ایک لڑکا ہے۔ اُن لوگوں نے اُسے مال تجارت سمجھ کر چھپا لیا،حالانکہ جو کچھ وہ کر رہے تھے خدا اُس سے باخبر تھا۔ (۱۹) آخر کار اُنہوں نے اُس کو تھوڑی سی قیمت پر چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا اور وہ اُس کی قیمت کے معاملے میں کچھ زیادہ کے امیدوار نہ تھے۔(۲۰)اور مصر کے جس شخص نے اُسے خریدا تھا(اُس کا نام قطفیر تھا اور وہ بادشاہ مصر ریان بن ولید کا وزیر خزانہ تھا، اُسے عرف عام میں عزیز مصر کہتے تھے)اُس نے اپنی بیوی(زلیخا) سے کہا:اسے عزت و اکرام سے ٹھہراؤ، شاید یہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اور اس طرح ہم نے یوسف کو( مصر میں) استحکام بخشا اور یہ اس لئے کہ اُسے باتوں کے انجام تک پہنچنا(یعنی خواب کی تعبیر کا علم)سکھائیں، اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔(۲۱)اورجب وہ اپنی پوری جوانی کو پہنچا تو ہم نے اُسے قوت فیصلہ اور علم عطا کیا، اس طرح ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔(۲۲)جس عورت کے گھرمیں وہ تھا وہ اُس پر ڈورے ڈالنے گی اور ایک روز دروازے بند کر کے بولی آ جا۔ یوسف نے کہا خدا کی پناہ، میرے رب نے تو مجھے اچھی منزلت بخشی(اور میں یہ کام کروں)یقینا ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پایا کر تے۔(۲۳)وہ اُس کی طرف بڑھی اور یوسف بھی اُس کی طرف بڑھتا اگر اپنے ر ب کی نشانی نہ دیکھ لیتا، ایسا ہوا، تاکہ ہم اُس سے بدی اور بے حیائی کو دور کر دیں۔ در اصل وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔آخر کار وہ اور یوسف آگے پیچھے دروازے کی طرف بھاگے اور اُس نے پیچھے سے یوسف کا قمیص(کھینچ کر)پھاڑ دیا۔ دروازے پر دونوں نے اُس کے شوہر کو موجود پایا۔اُسے دیکھتے ہی عورت کہنے لگی کیا سزا اُس شخص کی ہے جو تیری گھر والی پر نیت خراب کرے ؟ اس کے سوا اور کیا سزا ہو سکتی ہے کہ وہ قید کیا جائے یا اُسے سخت عذاب دیا جائے۔(۲۵) یوسف نے کہا یہی مجھے پھانسنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اُس عورت کے اپنے کنبے والوں میں سے ایک شخص نے (قرینے کی) شہادت پیش کی اگر یوسف کا قمیص آگے سے پھٹا ہو تو عورت سچی ہے اور یہ جھوٹا۔(۲۶) اورگر اُس کا قمیص پیچھے سے پھٹا ہو تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچا۔(۲۷)جب شوہر نے دیکھا کہ یوسف کا قمیص پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو اُس نے کہا یہ تم عورتوں کی چالاکیاں ہیں، واقعی بڑے غضب کی ہوتی ہیں تمہاری چالیں۔(۲۹)یوسف اس معاملے سے درگزر کر، اور اے عورت، تو اپنے قصور کی معافی مانگ، تو ہی اصل میں خطاکار تھی۔(۳۰)
ژ سورہ یوسف کے نازل ہونے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جب نبیﷺ نے اپنے نبی ہونے کی خبر اپنی قوم کو دی تو اُنہوں نے محمد ﷺ کو سچا اور امانت دار تسلیم کرنے کے باوجود اُن کے اس اعلان کا انکار کر دیا، یعنی اُنہیں جھوٹا قرار دیا۔اور پھر مکہ والوں نے محمدﷺ کو ناکام بنانے کی ہر کوشش شروع کر دی، لیکن اُن کو کامیابی نہیں ملی۔ اُنہوںنے دیکھا کہ ہمارے نوجوان محمد ﷺ کے گروہ میں شامل ہوتے چلے جارہے ہیں۔اور جو بھی اُن کا ساتھی بنتا ہے اُس پر چاہے جتنے بھی ستم توڑے جائیں یا اُن کا جینا حرام کر دیا جائے مگر وہ محمدﷺ کا ساتھ دینے سے پلٹتا نہیں ہے۔
اسی سلسلے میں وہ مدینہ کے کے یہودیوں کے پاس گئے اور اُن سے پوچھا کہ تم لوگ بھی نبی کے ماننے والے ہو اورخود کواہل کتاب کہتے ہو، بتاؤ کہ ہمارے یہاں جو محمدﷺ نے اپنے نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے وہ سچے ہیں یا جھوٹے ؟ یہودیوں نے اُنہیں کہا کہ تم اُن سے جا کر پوچھو کہ بنی اسرائیل فلسطین سے مصر کیسے پہنچے ؟ اگر اُن کا نبوت کا دعویٰ جھوٹا ہوگا تو وہ اس سوال کا جواب نہیں دے پائیں گے۔اور اگر وہ سچے ہوں گے تو اس سوال کا جواب دے دیں گے۔چنانچہ مکہ کے مشرکین نے محمدﷺ سے آ کر یہ سوال کیا۔اسی سوال کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے سورہ یوسف نازل کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ بنی اسرائیل(اسحاق علیہ السلام کی اولاد) فلسطین سے مصر کیسے پہنچے۔ محمد ﷺ نے اہل مکہ کو یہ سورہ سنا دی۔مگر وہ ایسے کٹے کافر اور سڑے ہوئے منکر تھے کہ اس کے بعد بھی وہ محمدﷺ پر ایمان نہیں لائے۔
سوال کا جواب دینے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ قرآن پڑھنے والوں کو اس سورہ میں بتا رہا ہے کہ وہ دنیا کا نظام کس طرح چلا رہا ہے۔
ژ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو اپنے کام کے لئے چن لیتا ہے تو اُس کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ چھوٹی عمر میں ہی اُس کے کمالات ظاہر ہونے لگتے ہیں اور وہ بندہ دنیا سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔اور کبھی بھی حالات کی سنگینی اور خطرے سے خوف زدہ نہیں ہوتا ہے۔یوسف علیہ السلام نے جب اپنا خواب اپنے والد کو بتایاتو وہ سمجھ گئے کہ اُن کا یہ بیٹا ایک باکمال فرد بننے والا ہے۔یعقوب علیہ السلام کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی بیوی سے یوسف علیہ السلام اور یامین پیدا ہوئے تھے۔یہ دونوں نیک اور صالح طبیعت والے تھے۔دوسری بیوی سے دس بیٹے پیدا ہوئے تھے لیکن وہ سب کے سب بیہودے اورپکے دنیا دار تھے۔اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے والد اُن کے مقابلے میں اُن کے دونوں سوتیلے بھائیوں کو زیادہ مانتے اور چاہتے ہیں۔یہ بات اُن کو پسند نہیں آئی اور اُنہوں نے شیطانی ترکیب سوچی کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔یوسف کو راستے سے ہٹا دیں تو ہم ابا کے پیارے بن جائیں گے۔ اُن کو یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ اُن کی ناکامی کا سبب اُن کی بد اعمالیاں ہیں۔وہ بھی اگر اپنے آپ کو سدھار لیتے تو اُن کو یہ مرتبہ و مقام مل جاتا۔مگر شیطان کے ساتھیوں کوصحیح عقل ہوتی ہی نہیں ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے ایک گندی شیطانی حرکت کی اور اپنے ہی بھائی کے قاتل بن گئے۔
قرآن کے اس حسین قصے کو آپ کے سامنے پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موجودہ دور کے مسلمان سوچیں اور غور کریں کہ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ اُن کا فعل ، سلوک اور رویہ یوسف علیہ السلام جیساہے یا اُن کے اُن شیطانی بھائیوں جیسا جن کو اللہ نے ناکام اور ذلیل کر دیا اور یوسف علیہ السلام کو عزت و منزلت بخشی!!
وہ کنواںجس میں تھے یوسف کہہ رہا ہے آج بھی-بچ کے رہنا بھائیوں سے اس جہاں میں دوستو
ۃضظژظضۃ

Related posts

ظلم کا خاتمہ کرنا اور انصاف قائم کرنا امت مسلمہ کی دینی ذمہ داری ہے

Paigam Madre Watan

Asad Owaisi’s so-called achievements remain obscure, known to only a scant few

Paigam Madre Watan

کیا اب کسی” تیسری تبلیغی گروپ” کی ضرورت بھی آن پڑی ہے،جس کا تعلق ‘دونوں گروپوں’ سے ہو؟

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar