عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا تمام طالبات کیلئے نیک خواہشات
نئی دہلی (ریلیز : مطیع الرحمن عزیز)سرزمین آندھرا پردیش کے شہر تروپتی سے چلنے والے جامعہ نسواں السلفیہ میں تعطیل عید الاضحی کی شروعات 10 جون سے 23 جون تک منعقد ہو چکی ہے۔ تمام سرپرستوں نے اپنی بچیوں کو واپس گھروں کو لے جانے کے لئے پہنچے اور تعلیمی سال کے پہلے سرپرست میٹنگ میں شرکت کرتے ہوئے ذمہ داران جامعہ سے پندو نصائح حاصل کیا۔ شیخ عبد العزیز مغل ناظم انتظامیہ کی سرپرستی میں میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا، اور مقررین حضرات نے بچیوں سے اور ان کے سرپرستوں سے گھروں پر ہونے والے عوامل اور اس کی تصحیح کے تعلق سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جو چند دنوں کا مدرسہ نظام تربیت ہے اسے اپنے اپنے گھروں پر جا کر پورے خلوص اور للہیت کے جذبے کے تحت عمل میں لائیں۔ بیشک تعلیمی اداروں میں آپ لوگ روزے رکھتے ہیں۔ پنج وقتہ نمازوں کی پابندیاں کرتے ہیں، لیکن اس کا ماحصل یہ ہے کہ آپ لوگ جب اپنے گھروں پر جائیں تو اپنی آزادانہ اور مصروف ترین زندگی میں سے وقت نکال کر عبادت گزار نہ صرف خود بنیں بلکہ والدین کی تصحیح اور بھائی بہنوں سمیت محلے میں بسنے والے خواتین و اطفال کی تربیت بھی آپ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ جس طرح سے کسی زمین پر ایک درخت سب کیلئے چھاﺅں کا ذریعہ ہوتا ہے اسی طرح سے جامعہ سے تعلیم حاصل کرنے والی بچی کے لئے بھی اپنے محلوں اور قصبوں کے لئے ایک سایہ دار درخت کے مانند ہے۔
جامعہ نسواں السلفیہ کی بانیہ اور روح رواں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنی تمام طالبات جنہیں وہ اپنی حقیقی بیٹیوں کی طرح مانتی جانتی ہیں، سب کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بارہا اپنے خطاب میں جامعہ نسواں السلفیہ کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا مقصد اور کامیابی بتاتے ہوئے اسے ہمیشہ ہرا بھرا رکھنے کےلئے اور اس جامعہ کو تن آور شجر بنائے رکھنے کیلئے ہر طرح کی آلام و مصائب کا مقابلہ کیا ہے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی انہیں خلوص نیت اور جذبے کے تحت ہندوستان ہی نہیں برصغیر کا یہ پہلا ایسا اقامتی ہاسٹل کا درجہ حاصل ہے جو فائیو اسٹار رینک کی سہولیات سے مزین ہے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی پرعزم کیفیت کا اس سے بڑا مثال اور کیا ہوگا کہ ایک کرایہ کے مدرسہ سے شروع کرکے سو کروڑ کی لاگت سے بنایا گیا ایک دینی اقامتی مدرسہ اس جگہ کو مصیب ہوا جس تروپتی کو ملک بھر میں مندروں کے شہر سے جانا جاتا ہے، ٹھیک اسی طرح کہ جس کعبہ میں 360بت رکھے گئے تھے اللہ تعالیٰ نے اس کعبہ کو اپنی بندگی کا مرکز بنا کر تاریخ بنا ڈالی۔
جامعہ نسواں السلفیہ کی بانیہ اور سرپرست اعلیٰ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے خطاب میں بچیوں کو قیمتی نصائح سے نوازا۔ اور خطاب سے قبل تمام سرپرستوں، مہمانوں اور دور دراز سے آئے ہوئے مہمانان خصوصی اور معلمات و منتظمین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ سب کو ہمارے جامعہ کے پچیسویں سالانہ اجلاس کی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ اول دن سے آپ سب کا ساتھ رہا۔ جس کے سبب ہمیں آگے بڑھنے میں تقویت میسر ہوئی لہذا اللہ رب العالمین کے فضل وکرم سے آج ہم پچیسویں سالانہ اجلاس منعقد ہونے پر تہہ دل سے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ اللہ رب العالمین کا جس قدر شکر واحسان مانا جائے کم ہے کہ ایک ادھورے کاغذوں کے ورق پر بنایا گیا ایک عظیم خوابوں کی تعبیر کو ہمارے سامنے کھڑا کرکے ملک بھر میں لگ بھگ پانچ ہزار بچیوں کو جامعہ نسواں السلفیہ سے عالمہ، دعاة، فاضلہ اور حافظہ بنا کر نہ صرف ہندستان بلکہ دنیا بھر میں لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے ہمیں ذریعہ بنایا۔ اس کے لئے ہم اللہ رب العالمین کے لاکھہا کروڑ بار شکر بجا لاتے ہیں۔ ہمیں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے کہ جب دنیا کے کونے کونے سے لوگ فون کرکے اور ای میل کے ذریعہ بتاتے ہیں کہ آپ کے جامعہ نسواں السلفیہ سے فارغ عالمہ ، حافظہ ، داعیہ ہمارے یہاں درس وتدریس کا خدمت انجام دے رہی ہے۔ اس بات سے ہمیں بہت فخر محسوس ہوتا ہے اور اللہ کی کبریائی بیان کرنے پر دل مائل ہوتا ہے کہ اللہ رب العالمین نے ہمیں اس کام کے لئے موقع میسر فرمایا۔
نائب سرپرست اعلیٰ جناب اسماعیل شیخ حفظہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پرمغز خطاب میں سامعین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام لوگ لائق مبارکباد ہیں کہ اس اجلاس میں اپنی تمام مصروفیات کے باوجود شرکت کرنے کے لئے دور دراز ملک بھر کے کونے کونے سے تشریف لائے۔ یہ بات سچ اور حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی کو اپنے لئے پسند فرماتا ہے تو اسے دینی تعلیم کی اہمیت کا اس کے لئے دل میں محبت پیدا کرتا ہے، اور اپنی بچیوں کو اپنے گھروں سے جامعہ نسواں السلفیہ میں ایک بھروسے کے ساتھ بھیجنا یہ اسی دینی حمیت اور محبت و الفت کی ہی نشانی ہے۔ جناب اسماعیل شیخ نے قرآن کی آیت کا ترجمہ کرتے ہوئے کہا کہ ” اے لوگوں۔ اللہ کا تقوی اختیار کرو، اور ہر نفس یہ اندازہ کرے کہ کل کے لئے اس نے کیا تیاری کی ہے“۔ لہذا تقوی ایک ایسی چیز ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس بات کی تلقین قرآن میں جگہ جگہ فرمائی ہے۔ اور تقوی اس چیز کا نام ہے کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے ، اللہ رب العالمین دیکھ رہا ہے۔ اپنے دل میں اس کیفیت کا پیدا کرنا تقوی کہلاتا ہے، اس کے علاوہ جامعہ کے نائب منتظم اعلیٰ جناب عبد العزیز حفظہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مترنم آواز میں ایک نظم عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور سامعین کی خدمت میں پیش کی۔