علم ودانش کے ارتقا کا سفر ہو یا تہذیب وتمدن کی تاریخ یاپھر تسخیرِ فطرت سے وابستہ دعوے یہ سب تحقیق کے مرہونِ منت ہیں۔ تحقیق میں مستند شواہد اور ثبوت کلیدی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر انور پاشا نے ایوان غالب میں بین الاقوامی ریسرچ اسکالر سمینار کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ تحقیق ہر معلوم اور نا معلوم حقیقت پر سوالیہ نشان لگانے کا حق رکھتی ہے اور ان سے متعلق نئی تعبیرات وتاویلات پیش کر سکتی ہے۔ ہماری بیشتر دانش گاہیں تحقیق کے ضمن میں محض رسم ادائیگی میں مصروف ہیں۔ آج کی مسابقتی اور سمٹتی دنیا میں محقق کے لیے کثیراللسان ہونا لازمی ہے۔ اس سے تحقیقی تنوع کی گنجائش بڑھتی ہیں اور تقابلی مطالعے اور تحقیق کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔ سمینار کا افتتاح جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی نے کیا۔ اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ ایساادارہ ہے جوبہت دیرپا ہے۔ادارے بہت قائم ہوئے لیکن وقت کے ساتھ ان میں سستی آگئی لیکن یہ ادارہ اسی فعالیت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہاہے۔ ریسرچ ایک صبر آزما کام ہے جسے بغیر تربیت حاصل کیے پورا نہیں کیا جا سکتا۔ مقالہ لکھنا تحقیق کا ایک مرحلہ ہے لیکن اسے کسی کانفرنس میں کس طرح پیش کرنا چاہیے یہ بھی تحقیق کا ایک حصہ ہے۔ اس طرح کے سمینار اور بھی ہونے چاہیے تاکہ نوجوان نسل کو اپنی تربیت کے زیادہ مواقع مل سکیں۔استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہا، غالب انسٹی ٹیوٹ کے پروگراموں میں ریسرچ اسکالر سمینار مجھے اس لیے بہت پسند ہے کہ اس کے ذریعے سے طلبا کی تربیت بھی ہو جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے قریب بھی آتے ہیں۔ اس سمینار میں بیرون ملک سے ریسرچ اسکالرس کو دعوت دی جاتی ہے اور وہ ہمیشہ اپنے ملک اور اپنی دانشگاہ کی بہترین نمائندگی کرتے ہیں۔سمینار کی صدارت ہندی کے ممتاز ادیب و ناقد پروفیسر وشوناتھ ترپاٹھی نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے کہا کہ تحقیق میں موضوع اور تحقیق کرنے والے کی ہم مزاجی ضروری ہے ورنہ تحقیق کرنے والا ریسرچ کا حق ادا نہیں کر سکے گا۔ تحقیق ایک سنگلاخ وادی ہے عجلت پسندی اور ہر شے کو مادی فائدے کی نظر سے دیکھنے والا اس سفر کی تاب نہیں لا سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کے لیے لازم ہے کہ موضوع دیتے وقت طالب علم کے طبعی رجحان پر بھی نظر رکھیں۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ ریسرچ اسکالر سمینار کا سلسلہ 1999سے شروع ہوا تھا اور اس کے بعد سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ ابتدا میںجن لوگوں نے اس سمینار میں ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے شرکت کی تھی آج وہ ملک کی بہترین دانشگاہوں میں تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں یا ادب میں اپنی نمایاں شناخت قائم کر چکے ہیں۔ اس سمینار کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ ہماری دانشگاہوں میں ہونے والی تحقیق کا ایک خاکہ سامنے آئے اور طلبا کا ایک دوسرے سے رابطہ قائم ہو اور ہم اس مقصد میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ میں اپنے تمام مہمانوں اور شرکا کا شکر گزار ہوں کہ آپ کی شرکت سے ہمیں بہت حوصلہ ملا۔ سمینار کے ادبی اجلاس 21 اور 22 ستمبر کو صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک ایوان غالب میں منعقد ہوں گے۔