نئی دہلی، عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر آپریشن سندور اور مرکزی حکومت کی جانب سے اچانک کیے گئے سیزفائر کے فیصلے پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سنجے سنگھ نے اپنے خط میں وزیر اعظم کی جانب سے بارہا ملک سے متعلق اہم معاملات سے غیرحاضری اور بھارت کی خودمختاری و قومی سلامتی سے متعلق فیصلوں میں شفافیت کی کمی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔سنجے سنگھ نے خط میں وزیر اعظم مودی سے کہا ہے کہ میں ایک فکرمند رکن پارلیمان اور بھارت کی عوام کی آواز کے طور پر آپ کو یہ خط لکھ رہا ہوں، جو قومی سلامتی کے معاملات پر وضاحت، قیادت اور شفافیت چاہتی ہے۔ پہلگام کے افسوسناک واقعے کے بعد بھارتی فوج نے فوری اور قابلِ ستائش قدم اٹھاتے ہوئے "آپریشن سندور” کا آغاز کیا، جس کے تحت سرحد پار دہشت گرد ٹھکانوں کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ یہ لمحہ قومی اتحاد اور فوجی عزم کا مظہر تھا۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ تاہم، اس کے بعد کچھ سنگین خدشات سامنے آئے ہیں جن کی طرف میں وزیر اعظم کی توجہ دلانا چاہتا ہوں:آپریشن کے بارے میں سیاسی جماعتوں کو آگاہ کرنے کے لیے حکومت نے دو آل پارٹی میٹنگز بلائیں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان دونوں میں وزیر اعظم نریندر مودی موجود نہیں تھے۔ ان کی غیرحاضری نے تمام پارٹیوں کو، اور اس سے بڑھ کر ملک کی عوام کو مایوس کیا، کیونکہ اس اہم وقت میں سب اپنے لیڈر سے مضبوط اور متحد قیادت کی توقع کر رہے تھے۔جب آپریشن سندور تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھ رہا تھا اور بھارتی فوج کو پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر (POK) واپس لینے کی مستحکم پوزیشن میں دیکھا جا رہا تھا، تو اچانک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ٹوئٹ کے بعد سیزفائر کی خبر آئی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان دونوں کو تجارتی دھمکی دی، جس کے بعد سیزفائر کا فیصلہ ہوا۔سیزفائر سے متعلق امریکی صدر کی کئی عوامی بیانات اور ٹوئٹس کے باوجود وزیر اعظم دفتر کی جانب سے کوئی تردید یا وضاحت نہیں آئی۔ اس خاموشی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور حکومت کی خودمختاری کے تحفظ سے متعلق عزم پر عوام کا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔
previous post
Related posts
Click to comment