Delhi دہلی

مولانا عرفان اشاعتی صاحب نے دولت مند،صاحبِ خیر حضرات کے ذریعے جملہ70سے زائد طلباء و طالبات تعلیمی مستقبل کو سنوارا ہے

بیدر۔معاشی انحطاط نے کئی غریب گھرانوں کے لیے نصابی کتابیں، یونیفارم اور اسٹیشنری کے اخراجات اور کالج کی فیس ناقابلِ برداشت کر دیئے ہیں۔کورونا سے پیدا ہونے والے حالات نے بہت سے غریب خاندانوں کیلئے روزی و مزدوری کیلئے مشکلات کردئیے ۔مولانا عرفان صاحب اشاعتی اب تک تقریبا 70سے زائد انتہائی غریب جن کا کوئی پرسانِ حال نہیں تھا اور وہ میڈیکل کورس، ڈینٹل کورس اور دیگر پیشہ ورانہ کورسس کو درمیان میں ہی منقطع کرنے کا ارادہ کرچکے تھے۔مگر مولانا عرفان صاحب اشاعتی نے ان کی ہمت بندھائی اور کہا کہ نااُمیدی کفر اللہ کی ذات پر یقین رکھنا چاہئے اللہ کوئی نہ کوئی راستہ ضرورت نکالتا ہے۔اس طرح ایسے غریب حقدار و مستحق طلباء و طالبات کے تعلیمی مستقبل کو درخشاں کرنے کیلئے وہ صاحبِ خیر حضرات کے پاس طلباء کے درخشاں مستقبل کیلئے رجوع ہوتے اور ساری تفصیل ان کے پاس رکھتے جو مالی امداد طلباء و طالبات کو دی جاتی تھی وہ امداد راست ان کالجوں کے اکائونٹ میں جہاں طلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں پہنچا دیا جاتا ہے۔اور اسی طرح جملہ70سے زائد طلباء و طالبات نے اپنی تعلیمی مستقبل کو سنوارا ہے بلکہ آج بھی ان کی یہ خدمات جاری ہیں۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کے مولانا کسی غریب کی دادرسی نہ کی ہو۔ معاش بھی انسانی زندگی کااہم مسئلہ ہے۔ اس کے حل کے لئے اسلام نے ہمیں بہترین نظامِ معیشت دیا ہے جس کے ذریعے نہ صرف انسانوں کی تمام بنیادی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ وہ ایک خوشحال زندگی بسر کرسکتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو معاشی دوڑ میں کسی طرح پیچھے رہ جاتے ہیں، ان ناداروں، حاجت مندوں اور معذوروں کی کفالت کے لئے اسلام نے دولت مندوں کے مال میں ایک مقررہ حق اور حصہ رکھ دیا ہے۔اگر ہم قرآنِ مجید میں اس پہلو سے غور کریں کہ اس نے مال داروں کے مال میں ناداروں کے لئے کیا کچھ رکھا ہے۔ ایسے قُرآن مجید میں کئی آیات ہمیں ملتی ہیں۔
بیدر ضلع کے تعلقہ بھالکی کی قریب سرزمین بھاتمبرہ سے تعلق رکھنے والے علمی گھرانے میں آنکھ کھولنے والے مولانا عرفان صاحب اشاعتی ایک ایسی شخصیت ہیں جو غریب،یتیم،ناداروں اور محتاجوں و مسکینوں کے درد اور انکی ضروریات کو سمجھتے ہوئے صرف اللہ پر ایمان و یقین اور ہمدردی کے جذبہ سے سرشارخدمات میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر ان کے تعلق سے بات کی جائے تو یہ کوئی مالدار شخص نہیں ہیں بلکہ یہ خوددار انتہائی کفایت شعار اور تقوی و پرہیزگاری اختیار کرنے والے شخص ہیں۔وہ صرف اللہ کی مرضی اور اس کے فیصلوں پر شکرادا کرنے والے ایسے شخص ہیں کبھی خود فاقہ رہ جائیں گے مگر کسی کو بھوکا انھیں دیکھا نہیں جائے گا۔ ایسی صورتحال میں مولانا عرفان اشاعتی صاحب کے کارناموں کی ایک لمبی فہرست ہیں جو غریبوں کی فریاد کو صاحبِ خیر حضرات تک پہنچا کر ان کی بھر پورمدد کرتے ہیں۔
مولانا عرفان صاحب اشاعتی کہتے ہیں کہ محتاجوں،غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس ہے۔ دوسروں کی مدد کرنے،ان کے ساتھ تعاون کرنے، ان کے لیے روزمرہ کی ضرورت کی اشیاء فراہم کرنے کو دین اسلام نے کار ثواب اور اپنے ربّ کو راضی کرنے کانسخہ بتایاہے۔ خالق کائنات اللہ ربّ العزت نے امیروں کو اپنے مال میں سے غریبوں کو دینے کا حکم دیا ہے، صاحب استطاعت پر واجب ہے کہ وہ مستحقین کی مقدور بھر مددکرے۔ مولانا عرفان صاحب اشاعتی نے بیدر ضلع میں کئی یتیم و نادار لڑکیوں کی صاحبِ خیر خصرات کی مدد سے شادیاں کروائی ہیں
خصوصی طورپرانھوں نے لاک ڈاؤن میں 400سے زائد مستحق خاندانوں کی نشاندہی کرکے صاحبِ خیر حضرات کے ذریعے راشن پہنچایا۔مقروض لوگوں کے قرضوں کی ادئیگی کیلئے مالدار غنی لوگوں سے ملاقات کرکے انکی کیفیت اور حالات کو رکھتے ہیں ان کی مدد کیلئے کہتے ہیں۔اسی طرح کئی مقروض لوگوں کی مدد ہوئی ہے۔ مولانا عرفان اشاعتی صاحب کا کہنا ہے کہ بہت سے صاحبِ خیر حضرات ایسے ہیں جب بھی محتاجوں کی مدد کیلئے کہا جائے تو فوری لبیک کہتے ہیں۔آج ہمارے معاشرہ میں صورتحال ایسی ہے کہ ہم اپنے پڑوس یا دیہات ہو قریہ ہو شہرہو غریبوں کی داد رسی کرنے والے ایک دو ہی نظر آتے ہیں جبکہ اللہ نے انھیں دولت سے سرفراز کیا ہے مگر اُس دولت کے ایک حصے کو یتیموں،ناداروں اور ضرورتمندوں میں خرچ کرنے کی فکر نہیں کرتے۔ مولانا عرفان صاحب اشاعتی نے مالداروں‘دولتمندوں اور صاحبِ خیر حضرات سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ آپ کے اطراف و اکناف میں ایسے افراد و خاندان کی شناخت کریں جو خودداری کی وجہ سے اپنی تکالیف دوسروں تک نہیں پہنچانتے اور ایسے لوگوں کی مدد کرکے دکھاوا ہرگز نہ کریں۔اللہ ہر گز بھی دکھاوے کو پسند نہیں کرتا۔مولانا نے حال ہی میں بیدر ضلع کے بسواکلیان میں واقع ایک غریب کھیت میں مزدوری کرنے والے کسان شیخ نصیر الدین ایک غریب کسان مزدور ہے۔روزانہ کھیتوں میں مزدوری کا کام کرتے ہیں اور مزدوری کی اجرت سے ہی ان کے گھر کی کفالت بڑی مشکل سے ہوتی ہے۔ایسی صورتحال میں ان کے فرزند مصطفی جو ذہین طالبِ علم ہیں ۔شیخ نصیر الدین نے اپنے فرزند کو بڑی کسمپرسی کی حالت میں تعلیمی میدان میں بلند حوصلوںکے ساتھ حصولِ تعلیم میں ہمت حوصلہ افزائی کرتے رہے ۔ان کے فرزند مصطفی اپنے والد کی دن و رات کی محنت کو دیکھتے ہوئے بلند حوصلوں اور سخت محنت کے ساتھ ایم بی بی ایس کے فائنل ائیر تک پہنچے ہیں ۔ KANACHUR INSTITUTE OF MEDICAL SCIENCES AND RESEARCH CENTER MANGLORE میں زیر تعلیم ہیں ۔ان کے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے میں اب صرف6ماہ باقی رہ گئے ہیں ۔مصطفی کو ایم بی بی ایس فائنل ائیر میں4لاکھ76ہزار روپیے کی ضرورت تھی جو ان کے کالج کی فیس ہے۔اور یہ فیس یکم؍ مئی2024تک کالج میں ادا کرنا ضروری ہے نہیں تو ان کی تعلیم نامکمل ادھوری رہ جائے گی۔مولانا عرفان اشاعتی صاحب نے اس ضمن میں فوری طورپر کارروائی کرتے ہوئے صاحبِ خیر حضرات و دولت مند حضرات جو ملت نوجوانوں کا درد رکھتے ہیں کے پاس رجوع ہوئے اور الحمد للہ صرف ایک کے اندر ہی 4لاکھ76ہزار روپیے فیس کسان کے فرزند مصطفی جہاں زیرِ تعلیم ہے KANACHUR INSTITUTE OF MEDICAL SCIENCES AND RESEARCH CENTER MANGLOREکے اکائونٹ میں جمع کرادی گئی ۔مصطفی کے غریب والدین نے صاحبِ خیر حضرات و دولت مند حضرات جو ان کے فرزند کی تعلیم کیلئے مالی امداد کی بہت ساری دعائیں دیں۔مولانا عرفان اشاعتی صاحب نے ایسے کئی غریب طلباء و طالبات کو حصولِ تعلیم میں مدد کیلئے بنا کسی غرض کے صرف اللہ کو راضی کرنے کیلئے یہ خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

Related posts

فاؤنڈیشن آف سارک رائٹرس اینڈ لٹریچر کے بین الاقوامی فیسٹیول میں باوقار مشاعرے کا انعقاد

Paigam Madre Watan

Education Access for Everyone: Aalima Dr . Nowhera Sheikh

Paigam Madre Watan

وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی کے کارکنوں سے ملاقات کی جنہوں نے اترکاشی ٹنل آپریشن کو کامیاب بنایا

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar