Delhi دہلی

موجودہ دور کا سرسید: ڈاکٹر عبد القدیر

 تحریر ….9911853902….مطیع الرحمن عزیز

آج کا دور تعلیم کا دور ہے، جہاں علم ہی ترقی کی کنجی ہے۔ اس دور میں ایک ایسی شخصیت ابھری ہے جو سرسید احمد خان کی عظیم تعلیمی تحریک کی یاد دلاتی ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر، جو شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے بانی اور روحِ رواں ہیں، کو "موجودہ دور کا سرسید” کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف ملک کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی انقلاب برپا کیا بلکہ اپنے اداروں کے ذریعے لاکھوں طلبہ کو جدید تعلیم سے آراستہ کر کے انہیں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنایا۔ ان کی قیادت میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز ایک ایسی مشعلِ راہ بن چکا ہے جو بیدر (کرناٹک) سے شروع ہو کر سعودی عرب، تاجکستان اور دیگر ممالک تک پھیل چکا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر کی زندگی، ان کے تعلیمی مشن، شاہین گروپ کے اداروں کی نوعیت، ان کی کامیابیوںسے میں اس وقت روشناس ہوا جب میری ان سے ملاقات ہوئی، جس کے تناظر میں ان کے جہاندیدہ افکار و خیالات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ڈاکٹر عبد القدیر، ایک جہاندیدہ شخصیت ہیں، میری ڈاکٹر عبد القدیر سے ملاقات کا تجربہ ان کی شخصیت کی گہرائی اور ان کے وژن کی وسعت کی گواہی دیتا ہے۔ میں نے انہیں جہاندیدہ افکار و خیالات کا مرکز و منبع پایا، جو ان کی عالمی سوچ اور عملی اقدامات سے عیاں ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر ایک سول انجینئر ہیں، جنہوں نے اپنے کیریئر کی ابتدا جاپانی کمپنی ماروبانی کارپوریشن سے کی۔ بعد میں وہ سعودی عرب منتقل ہوئے، جہاں انہوں نے ایک کامیاب پیشہ ورانہ زندگی گزاری۔ تاہم، 1989ءمیں ان کے چھوٹے بھائی کے لیے مناسب تعلیمی ادارے کی تلاش میں پیش آنے والی مشکلات نے ان کے دل میں ایک عظیم مقصد کو جنم دیا۔ انہوں نے اپنی نوکری چھوڑ کر واپس ملک آ کر شاہین ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی بنیاد رکھی، جو آج شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے نام سے مشہور ہے۔ان کی تقریروں میں گہرائی، جذبہ اور ایک واضح وژن نظر آتا ہے۔ وہ نہ صرف طلبہ بلکہ والدین کو بھی تعلیمی اور اخلاقی اقدار کی اہمیت سمجھاتے ہیں۔ میری ملاقات کے دوران ڈاکٹر صاحب کے خیالات کی گہرائی نے یقیناً مجھ پر گہرا اثر چھوڑا ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے ایک موقع پر کہاکہ: "ہمارے بچوں کو صرف ڈگری نہیں، بلکہ ایک ایسی تعلیم چاہیے جو انہیں دنیا میں مقابلہ کرنے اور اپنی قوم کی خدمت کرنے کے قابل بنائے۔”


ان کی یہ سوچ ان کے عالمی نقطہ نظر کی عکاس ہے، جو روایتی تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر زور دیتی ہے۔ وہ ایک فلانتروپسٹ، ایکٹیوسٹ اور ویژنری ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی تعلیمی انقلاب کے لیے وقف کر دی۔شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو 1989ءسے بیدر، کرناٹک سے اپنا سفر شروع کر کے آج عالمی سطح پر پھیل چکا ہے۔ اس ادارے کا مقصد پسماندہ طبقات، بالخصوص مسلم کمیونٹی اور مدرسہ سے نکلے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ شاہین گروپ کی کامیابی کا راز اس کے جامع نصاب، جدید تدریسی طریقوں، اور ڈاکٹر عبد القدیر کی قائدانہ صلاحیتوں میں مضمر ہے۔ شاہین گروپ کے تحت 100 سے زائد تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں پرائمری سے ہائر سیکنڈری تک، جہاں روایتی مضامین کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، اور اسلامی اقدار کی تعلیم دی جاتی ہے۔ میڈیکل، انجینئرنگ، اور دیگر پیشہ ورانہ کورسز کے لیے کالجز، جو NEET، JEE، اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کراتے ہیں۔بیدر میں شاہین یونیورسٹی جدید تعلیم کا ایک اہم مرکز ہے۔ سعودی عرب (ریاض میں شاہین اسکول)، تاجکستان (شاہین اکیڈمی)، اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں ادارے قائم کیے گئے ہیں۔شاہین گروپ نے لاکھوں طلبہ کو تعلیم دی ہے، جن میں سے ہزاروں طلبہ کو مفت یا رعایتی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ہر سال 1,000 سے زائد طلبہ کو اسکالرشپس دی جاتی ہیں، جو غریب اور مستحق طلبہ کے لیے ایک بڑا سہارا ہے۔ شاہین کے طلبہ ہر سال میڈیکل اور انجینئرنگ کے مقابلہ جاتی امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2024ءمیں شاہین کے متعدد طلبہ NEET کے ٹاپ رینکس میں شامل تھے۔ بیدر، جو کبھی ایک پسماندہ ضلع سمجھا جاتا تھا، آج شاہین کی بدولت تعلیمی مرکز بن چکا ہے۔ 2024ءمیں شاہین گروپ نے بھارتی آثار قدیمہ سروے (ASI) کے ساتھ مل کر تاریخی محمود گاوان مدرسہ کی بحالی کا معاہدہ کیا، جو تعلیمی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کی ایک عظیم مثال ہے۔
شاہین گروپ کا نصاب ایک منفرد امتزاج ہے جو روایتی اور جدید تعلیم کو یکجا کرتا ہے۔ اس کی چند اہم خصوصیات درج ہیں: مدرسہ پلس پروگرام: یہ پروگرام خاص طور پر مدرسہ نکلے طلبہ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے تحت حافظِ قرآن طلبہ کو سائنس، ریاضی، اور انگریزی کی تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ NEET، JEE، یا دیگر پیشہ ورانہ امتحانات کی تیاری کر سکیں۔پروگرام کا مقصد اسلامی تعلیمات کو جدید سائنسی علوم کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک طالب علم جو قرآن حفظ کر چکا ہو، وہ شاہین کے پروگرام کے ذریعے ڈاکٹر یا انجینئر بن سکتا ہے۔اس پروگرام کے تحت 10,000 سے زائد طلبہ زیرِ تعلیم ہیں، جن میں سے کئی نے میڈیکل اور انجینئرنگ کے شعبوں میں کامیابی حاصل کی۔حفظ پلس اکیڈمی اکیڈمی ان طلبہ کے لیے ہے جو دینی تعلیم کے ساتھ جدید مضامین جیسے کہ سائنس، کمپیوٹر، اور ٹیکنالوجی سیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کا نصاب اسلامی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرتا ہے۔طلبہ کو اخلاقیات، کردار سازی، اور قومی خدمت کے جذبے سے بھی آراستہ کیا جاتا ہے۔پیشہ ورانہ تعلیم کیلئے شاہین گروپ میڈیکل، انجینئرنگ، قانون، اور دیگر پیشہ ورانہ شعبوں کے لیے خصوصی کورسز پیش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، طلبہ کو آئی پی ایس، آئی اے ایس، اور دیگر سول سروسز کے امتحانات کی تیاری کے لیے کوچنگ بھی فراہم کی جاتی ہے۔ادارہ جدید ٹیکنالوجی جیسے کہ آن لائن کلاسز، ڈیجیٹل لیبز، اور ای لرننگ پلیٹ فارمز کا استعمال کرتا ہے۔
اخلاقی اور روحانی تربیت کیلئے شاہین کا نصاب صرف تعلیمی کامیابی تک محدود نہیں بلکہ طلبہ کی کردار سازی اور اخلاقی تربیت پر بھی زور دیتا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خود کہتے ہیں: "تعلیم کا مقصد صرف نوکری حاصل کرنا نہیں، بلکہ ایک اچھا انسان بننا ہے جو اپنی قوم اور معاشرے کی خدمت کرے۔”اس مقصد کے لیے طلبہ کو لیڈرشپ، ٹیم ورک، اور سماجی ذمہ داری کے کورسز دیے جاتے ہیں۔عالمی معیار کی سہولیات میں شاہین کے کیمپسز جدید لیبارٹریز، لائبریریز، ہاسٹلز، اور کھیلوں کے میدانوں سے آراستہ ہیں۔بیدر کے مرکزی کیمپس میں طلبہ کو 24/7 رہنمائی، انٹرنیٹ، اور جدید تدریسی آلات تک رسائی حاصل ہے۔خواتین کی تعلیم پر زوردیتے ہوئے شاہین گروپ نے خواتین کی تعلیم کے لیے خصوصی ادارے قائم کیے ہیں، جہاں لڑکیوں کو محفوظ اور سازگار ماحول میں تعلیم دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر کا ماننا ہے کہ خواتین کی تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے۔میری ڈاکٹر عبد القدیر سے ملاقات نے ان کے افکار و خیالات کی گہرائی کو واضح کیا۔ ان کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک ایجوکیشنسٹ نہیں بلکہ ایک جہاندیدہ رہنما ہیں۔ ان کے خیالات عالمی مسائل، تعلیمی چیلنجز، اور سماجی ترقی سے متعلق ہیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کئی اہم نکات پر زور دیا ، جیسے:تعلیم میں جامعیت: ان کا ماننا ہے کہ تعلیم کو مذہب، طبقہ، یا جغرافیائی حدود سے بالاتر ہونا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ شاہین گروپ نے سعودی عرب اور تاجکستان جیسے ممالک میں اپنے ادارے قائم کیے۔ڈاکٹر عبد القدیر صاحب اکثر والدین سے کہتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ کھل کر بات چیت کریں تاکہ ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے: "بچوں کی صلاحیتیں تب ہی کھلتی ہیں جب والدین ان کے دوست بن جائیں۔”ڈاکٹر عبد القدیر صاحب کے خیالات عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی ضرورت پر مرکوز ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے طلبہ نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔میں نے انہیں جہاندیدہ پایا کیونکہ ان کی سوچ صرف بیدر یا بھارت تک محدود نہیں۔ وہ عالمی تعلیمی معیارات کو اپنانے اور بھارتی طلبہ کو عالمی شہری بنانے کی بات کرتے ہیں۔ ان کی تاجکستان میں شاہین اکیڈمی کی افتتاحی تقریب (2024) اس کی ایک واضح مثال ہے، جہاں انہوں نے کہا: "ہم بھارت کی تعلیمی روایات کو عالمی سطح پر لے جائیں گے، تاکہ ہمارے طلبہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کامیاب ہو سکیں۔”
ہر عظیم مشن کی طرح، شاہین گروپ کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اگست 2025ءمیں ایک تنازعہ سامنے آیا جب کچھ والدین نے ادارے کے ہاسٹلز میں کھانے کی کوالٹی اور مبینہ طور پر جسمانی سزاوں کے بارے میں شکایات کیں۔ ایک ویڈیو میں ڈاکٹر عبد القدیر کو والدین سے بحث کرتے دیکھا گیا، جس سے کچھ تنقید ہوئی۔ تاہم، شاہین گروپ نے ان الزامات کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے اور وضاحت دی ہے کہ وہ طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ تنازعہ ان کی کامیابیوں پر سایہ نہیں ڈال سکتا، لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے اداروں کو سماجی توقعات کے دباو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر سرسید احمد خان کے مشن کے سچے وارث ہیں۔ جیسے سرسید نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ذریعے ایک انقلاب برپا کیا، ویسے ہی ڈاکٹر عبد القدیر نے شاہین گروپ کے ذریعے لاکھوں طلبہ کو تعلیمی روشنی دی۔ ان کی جہاندیدہ سوچ، جو آپ نے ان سے ملاقات میں دیکھی، انہیں ایک عظیم رہنما بناتی ہے۔ ان کا مشن صرف ڈگریاں دینا نہیں، بلکہ ایسی نسلیں تیار کرنا ہے جو اپنی قوم، معاشرے، اور عالمی برادری کی خدمت کر سکیں۔اگر آپ شاہین گروپ کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں یا ان سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں، تو ان کی ویب سائٹ (shaheengroup.org) یا ٹول فری نمبر (1800 121 6235) پر رابطہ کریں۔ ڈاکٹر عبد القدیر کی ہدایات ہمیں سکھاتی ہیں کہ ایک شخص کا عزم اور وژن پورے معاشرے کو بدل سکتا ہے۔ ان کے جہاندیدہ خیالات اور شاہین گروپ کی کامیابیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ تعلیم وہ ہتھیار ہے جو قوموں کو عروج پر لے جا سکتا ہے۔

Related posts

75 سالوں میں پہلی بار کسی حکومت نے پرائیویٹ پلانٹ خریدا ہے، جب کہ بے ایمان حکومت ایل آئی سی، ہوائی اڈے، بندرگاہ، بجلی کمپنیوں کو اپنے دوستوں کو سستے داموں بیچ رہی ہے: اروند کیجریوال

Paigam Madre Watan

عبد الرشید اگوان تبدیلی کے محرک اور حقیقت پسند انسان تھے

Paigam Madre Watan

بی جے پی وزیر اعلی اروند کیجریوال کو گرفتار کرکے اے اے پی کو تباہ کرنے کا خوف دکھا کر ہمارے ایم ایل ایز کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے: دلیپ پانڈے

Paigam Madre Watan

Leave a Comment