علی گڑھ ۔۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آج ایک شاندار تعلیمی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈاکٹر عبدالقدیر بیدر، چیئرمین شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز، بیدر، کرناٹک، کو سر سید احمد خان نیشنل ایکسیلنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ اُن کی تعلیمی خدمات اور پسماندہ طبقات کے لیے تعلیم کے فروغ میں نمایاں کردار کے اعتراف میں پیش کیا گیا۔سر سید احمد خان کی 208 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر منعقدہ تقریب میں یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی صدارت میں پروفیسر فیصل دیو جی، بیٹ پروفیسر آف گلوبل اینڈ امپیریل ہسٹری، بالیول کالج، آکسفورڈ یونیورسٹی بطور مہمانِ خصوصی موجود تھے۔ پروفیسر شفیع قدوائی، ڈائریکٹر سر سید اکیڈمی اور جیوری کے کنوینر، نے ایوارڈ کے انتخاب کے معیار اور عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز نہ صرف انفرادی کامیابی بلکہ نئی نسل کو محنت، لگن اور علم کی اہمیت سے روشناس کرانے کا ذریعہ ہے۔ ایوارڈز تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر بیدر نے 1989 میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کی بنیاد رکھی۔ آج یہ ادارہ ملک کے 16 ریاستوں میں 40,000 سے زائد طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے اور غریب و پسماندہ طبقات کے لیے اسکالرشپ، مفت کوچنگ اور رہائشی سہولتیں بھی مہیا کر رہا ہے۔شاہین گروپ کی یہ تعلیمی کاوشیں ہزاروں طلباء کے لیے روشن مستقبل کی ضمانت بنی ہیں۔ ادارے کے تحت طلباء نے نہ صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کی بلکہ مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی بھی دکھائی، جو ڈاکٹر عبدالقدیر بیدر کی دور اندیش قیادت کا مظہر ہے۔
تقریب کے دوران ڈاکٹرعبدالقدیر بیدر کو ایوارڈ کے ساتھ ایک لاکھ روپے کا چیک بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی کی معزز شخصیات، اساتذہ اور طلباء بھی موجود تھے، جنہوں نے ڈاکٹر بیدر کو اس شاندار کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کی۔ مہمان خصوصی جسٹس عبد الشاہد، معزز جج الہ آباد ہائیکورٹ یو پی نے بھی تقریب میں شرکت کی اور تعلیمی معیار کی بلندی میں ایسے اداروں کے کردار کو سراہا۔ڈاکٹر عبدالقدیر بیدر نے تعلیم کی اہمیت اور پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے اپنی جاری کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علم صرف انسان کو بااختیار بنانے کا ذریعہ نہیں بلکہ معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کی طاقت بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تعلیم فرد کی ذاتی ترقی کے ساتھ ساتھ اجتماعی فلاح و بہبود کا ذریعہ بھی ہے، اور یہ ہر شخص کو نہ صرف اپنے مستقبل بلکہ اپنے معاشرتی ماحول کی تعمیر میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بناتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم وہ روشنی ہے جو جہالت کے اندھیروں کو مٹا کر شعور و آگہی کی کرن بکھیرتی ہے، اور پسماندہ طبقات کے لیے یہ سب سے مؤثر ہتھیار ہے جس سے وہ معاشرتی و اقتصادی اعتبار سے مستحکم ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹرعبدالقدیر بیدر نے ڈسٹریکشن فری ماحول، اخلاقی و مذہبی تعلیم، اور ریسڈنشیل اسکولز کے قیام پر بھی زور دیا اور ہر علیگیرئین فارغ التحصیل کے لیے تجویز دی کہ ہر ضلع میں ایک ریسڈنشیل اسکول قائم کیا جائے۔
ڈاکٹر عبدالقدیربیدر نے اپنی مشہور اصطلاح ”نسل ہی اصل ہے” دوہرائی اور نسلوں کو تعلیم و تربیت کے ساتھ پروان چڑھانے پر زور دیا، کہا کہ نسلیں سنور گئیں تو قوم و ملت کا مستقبل خود بخود سنور جائے گا۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے اساتذہ، اکرام کرم فرماؤں ڈاکٹر ممتاز احمد خان، کے ایم عارف الدین اور ڈاکٹر فخر الدین کو یاد کیا اور ان کی کامیابی کو اپنی تعلیم و تربیت کی مرہون منت قرار دیا۔
تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر بیدر کی کامیابی نہ صرف ان کی ذاتی خدمات کی پہچان ہے بلکہ یہ پورے شاہین گروپ کی طویل عرصے سے جاری تعلیمی اور سماجی خدمات کا بھی اعتراف ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر کے طلباء اور نوجوانوں کو معیاری تعلیم اور ترقی کے مواقع میسر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ محنت، لگن اور تعلیم کے فروغ کے لیے مستقل کوششوں کا روشن پیغام ہے اور نئی نسل کو علم و خدمت کے راستے پر چلنے کی تحریک دیتا ہے۔وائس چانسلر نے زور دیا کہ ایسے اعزازات معاشرے میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے، نوجوانوں میں جذبہ پیدا کرنے اور عوامی خدمت کے جذبے کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ علم و محنت ہی وہ ذرائع ہیں جو فرد اور معاشرہ دونوں کو ترقی اور کامیابی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔
Click to comment