شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے دفترکاکا نگر میں آمد
نئی دہلی(پی ایم ڈبلیو نیوز)میری معلومات کے مطابق حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی شخصیت اور انکی تحقیقی و تصنیفی خدمات پر ابتدا سےاب تک جماعتی حیثیت سے نہیں بلکہ انفرادی حیثیت سے زیادہ معتبر و مستند کام ہوتا رہا ہے ،انہوں نے اس سلسلہ میں مختلف اکابر امت کی جانب سے کیے گئےولی اللٰہی اشاعتی کاموں کاذکر کیااورفرمایا کہ شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی تحقیقاتی و اشاعتی کاموں کو دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے،اللہ تعالی شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے جملہ علمی و تحقیقی اور تعمیری منصوبوں و پروجیکٹوں کو پایہء تکمیل تک پہنچائے،ان خیالات کا اظہار مشہور ولی اللٰہی فکر عالم دین حضرت مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی صاحب نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے دفتر واقع کاکا نگر نئی دہلی میں کیا ہے ۔ایک ڈیڑھ گھنٹے تک حضرت مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی اورمولانا مفتی عطاء الرحمٰن قاسمی نے شاہ ولی للہ محدث دہلوی کے تجدیدی افکار و نظریات اور ان کے فطری رجحانات و میلانات پر باہم تبادلہ خیال کیا۔حضرت مولانا کاندھلوی نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی تصنیفات و تالیفات کی تاریخ تصنیف بالخصوص انفاس العارفین کی تصنیف پر فاضلانہ و عالمانہ گفتگوکی اورفرمایا کہ یہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی بالکل ابتدائی تصنیف ہےجس میں ان کے باکمال بزرگوں کے اقوال و حالات درج ہیںلیکن اس میں حضرت شاہ صاحب کی کوئی ذاتی رائے شامل نہیں ہے اور ان کا وصیت نامہ بھی ان کے سفر حجاز سے قبل کا مرتب کردہ وصیت نامہ ہے جو خالص عقیدہ توحید اور اسلامی تعلیمات پر مشتمل ہےاوررسوم و بدعات کے سراسرخلاف ہے۔وہی اصلاً ان کے اساسی و بنیادی فکر و فلسفہ کا محور و مرکز ہے۔ آخر میں شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین مولانا مفتی عطاء الرحمٰن قاسمی نے حضرت مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی کی خدمت میںشاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی نئی مطبوعات پیش کیں اور شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے زیر غور علمی و تعمیری منصوبوں کی تکمیل کے لیے دعا کی درخواست کی اور حضرت مولانا نے پرسوز دعا فرمائی اوراس وفد میںپروفیسر فیضان عارش جامعہ ملیہ اسلامیہ،جناب سیف علوی خدائی خدمت گار اورمولانا محمد ارشد وغیرہ تھے۔