مفتی ندیم احمد انصاری
دنیا آرام نہیں اعمال کی جگہ ہے۔ اِس دنیا میں موسموں کا تبدیل ہونا بھی ایک آزمائش ہے، اُس دنیا میں اہلِ جنت کا حال یہ ہوگا:وہ ان باغوں میں آرام دہ اونچی نشستوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے ، جہاں نہ دھوپ کی تپش دیکھیں گے اور نہ کڑا کے کی سردی۔ (الدہر) جب تیز ہوا چلے
حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ ہَوا اللہ کا ایک حکم ہے رحمت بھی لے کر آتی ہے اور عذاب بھی، جب تم دیکھو کہ تیز ہوا چل رہی ہے تو ہوا کو برا مت کہو، بلکہ اللہ سے اس کی خیر مانگو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔(ابوداودد) سردگی اور گرمی کا سبب حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب گرمی تیز ہوجائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیوں کہ گرمی کی تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے۔(بخاری)دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب ! (آگ کی شدت کی وجہ سے) میرے بعض حصے نے بعض حصے کو کھالیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں، اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم محسوس کرتے ہو، وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے۔(بخاری)یعنی گرمی کی شدت کا ظاہری سبب تو آفتاب ہے اور اس کو ہر شخص جانتا ہے اور کوئی بھی اس کا انکار نہیں کرسکتا، لیکن عالمِ باطن اور عالمِ غیب میں اس کا تعلق جہنم کی آگ سے بھی ہے اور یہ ان حقائق میں سے ہے جو انبیائے کرام ؑ ہی کے ذریعے معلوم ہوسکتے ہیں۔( معارف الحدیث ) سردیوں کی برکت :حضرت ابوسعید خدریؓسے مروی ہے، حضرت نبی کریم ﷺنے فرمایا: سردیوں کا موسم مومن کے لیے موسمِ بہار ہے۔(مسند احمد)حضرت معاذؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابنِ آدم کے دل سردیوں میں نرم ہوجاتے ہیں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا اور مٹی سردی میں نرم پڑجاتی ہے۔(فیض القدیر) سردیوں میں وضو: حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں وہ کام نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! آپﷺ نے فرمایا: وضو کو تکلیفوں (سردیوںکے موسم) میں پورا کرنا، مسجدوں کی طرف بار بار جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہ رباط (یعنی سرحدپر حفاظت کرنے جیسا) ہے۔(ترمذی)حضرت علیؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے سخت سردیوں میں اچھی طرح وضو کیا، اس کے لیے اجر کے دو حصے ہیں۔(معجمِ اوسط طبرانی)
سخت سردی میں تیمّم :حضرت عمرو بن عاصؓبیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے سردیوں کی رات میں احتلام ہوگیا ، یہ غزوۂ ذات السلاسل کی بات ہے ، مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے غسل کیا تو میں ہلاکت کا شکار ہوجاؤں گا، اس لیے میں نے تیمم کرکے اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا دی، بعد میں اس بات کا تذکرہ حضرت نبی کریمﷺ سے کیا گیا تو آپ نے دریافت کیا ، اے عمرو تم نے جنابت کی حالت میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا دی؟ میں نے آپ کو اس کی وجہ بتائی جس نے مجھے غسل کرنے سے روک دیا تھا اور عرض کیا: میں نے اللہ کا یہ ارشاد سنا ہے کہ تم اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تمھارے بارے میں بڑا رحم فرمانے والا ہے۔ حضرت نبی کریم ﷺ مسکرانے لگے اور آپ نے مجھے کچھ نہیں کہا۔(دارقطنی)
سردیوں میں ہاتھ کپڑے کے اندر ہی اٹھانا: حضرت وائلؓسے مروی ہے کہ میں موسمِ سرما میں حضرت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے صحابۂ کرامؓکو دیکھا کہ وہ (نماز میں) اپنے ہاتھوں کو اپنی چادروں کے اندر ہی سے اٹھا رہے تھے۔(مسند احمد)
سخت سردی اور مسجد کی جماعت: حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے ایک ٹھنڈی اور برسات کی رات میں اذان دی، پھر یوں پکار کر کہہ دیا:لوگو ! اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھ لو۔ پھر فرمایا: حضرت نبی کریم ﷺسردی و بارش کی راتوں میں مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ وہ اعلان کر دے کہ لوگ اپنی قیام گاہوں پر ہی نماز پڑھ لیں۔(بخاری)
سردیوں میں تہجد اور روزہ: حضرت عامر بن مسعود سے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ٹھنڈی نعمت سردیوں میں روزہ رکھنا ہے۔(ترمذی) حضرت ابو سعید خدریؓبیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سردیاں مومن کا سیزن ہیں،اس میں دن چھوٹے ہوتے ہیںتو وہ روزہ رکھتا ہے اور رات لمبی ہوتی ہے تو وہ قیام کرتا ہے۔(سنن کبریٰ بیہقی)
سردیوں میں آگ بجھا کر سونا: بعض لوگ سردی سے بچنے کے لیے گھروں میں آگ جلا کر سو جاتے ہیں، اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ سالم اپنے والد سے، وہ حضرت نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ ﷺنے فرمایا : جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ نہ رہنے دو۔(بخاری)حضرت ابوموسیؓنے بیان کیا کہ ایک گھر مدینے میں گھر والوں سمیت رات کو جل گیا، ان لوگوں کا واقعہ آپﷺ سے بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ آگ تمھاری دشمن ہے، اس لیے جب تم سونے لگو تو اسے بجھا دیا کرو۔(بخاری)
سردیوں کے موسم میں صدقہ خیرات: سردی کے موسم میںبہت سے محتاجوں کو ہماری ضرورت ہوتی ہے، اس مشکل وقت میں ہمیں ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ حضرت ابوسعیدؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو مسلمان کسی ننگے کو کپڑا پہنائے گا، اللہ تعالیٰ اسے جنت کا سبز لباس پہنائے گا، جو مسلمان کسی بھوکے کو کھانا کھلائےگا، اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا، جو مسلمان کسی پیاسے کو پانی پلائےگا اللہ تعالیٰ اسے جنت کی شراب پلائے گا۔ (ابوداود) حضرت حصینؓکہتے ہیں کہ ایک سائل نے حضرت ابن عباسؓسے سوال کیا تو انھوں نے اس سے پوچھا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں؟ اس نے عرض کیا: ہاں! آپؓنے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں! آپؓنے فرمایا: کیا تم رمضان کے روزے رکھتے ہو ؟ اس نے کہا: ہاں! پھر فرمایا: تم نے مجھ سے کچھ مانگا ہے اور سائل کا بھی حق ہے، لہٰذا مجھ پر فرض ہے کہ میں تمھیں کچھ نہ کچھ دوں، پھر آپ نے اسے کپڑا عطا کیا اور فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کو کپڑا پہنائے وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتا ہے جب تک کہ پہننے والے پر اس کپڑے کا ایک ٹکڑا بھی باقی رہے۔ (ترمذی)