انوار الحق قاسمی
چند سالوں سے تبلیغی جماعت کے باہمی اختلافات سے سنجیدہ طبقہ انتہائی نالاں ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ” اب نئے لوگ،اگراپنا رشتہ تبلیغی جماعت سے جوڑنا چاہیں،تو پھر کس گروپ سے جوڑیں؛کیوں کہ دعوت وتبلیغ اب دو گروپوں میں منحصر ہوچکی ہے”۔ وہ ایسا اس لیے کہہ رہے کہ "اگر نئے افراد اپنا تبلیغی رشتہ سعدی گروپ سے جوڑتے ہیں،تو پھر شوریٰ گروپ سے متعلق افراد ان سے رنجیدہ ہوجاتے ہیں اور اگر اپنا تبلیغی رشتہ شورائی گروپ سے استوار کرتے ہیں،تو پھر سعدی گروپ والے کبیدہ خاطر نظر آتے ہیں”۔ آخر نئے افراد کرے تو کیا کرے؟؟ اس لیے اب ضرورت ایک ایسی تبلیغی گروپ کی ہے،جس کا رشتہ دونوں گروپوں سے ہو ،تاکہ دعوت وتبلیغ کا کام آسان تر ہوجائے ۔ اسی اختلافی تناظر میں، احقر آپ حضرات سے مخاطب ہے کہ’ یقینا جسے اللہ اور اس کے رسول سے کامل محبت ہوگی، اور وہ دعوت وتبلیغ کا کام صرف اللہ کی رضا کے لیے کرتاہوگا،،وہ کبھی بھی اسلام کے داعیوں کی مخالفت نہیں کرے گا؛گرچہ اس کا تعلق جماعت کے دونوں گروپوں میں سے ،جس سے بھی ہو’۔
جو نام نہاد تبلیغی ہیں،یقین مانیں! انھیں دعوت و تبلیغ سے کوئی وارفتگی نہیں ہے؛کیوں جسے دعوت سے محبت ہو ، وہ کیا دعوت کی مخالفت کبھی کرسکتاہے؟مگر معاملہ تو یہاں تک آ پہنچا ہے کہ بہت سے تبلیغی ایسے ہیں کہ ان کا کا تعلق اگر شورائی گروپ سے ہے،تو وہ سعدی گروپ کی جم کر مخالفت کرتےہیں اور اسے مسجد میں ٹہرنے اور دعوت و تبلیغ تک سے روکتے ہیں اور اگر سعدی گروپ سے ہیں ،تو پھر شوریٰ والوں کی پرچھائیاں تک دیکھنا گوارا نہیں کرتے ہیں۔ ان سے میرا بس ایک سوال ہے کہ کیا آپ جس گروپ کی مخالفت کررہے ہیں، اس گروپ کے افراد اللہ اور اس کے رسول کی باتیں نہیں کرتے ہیں؟اور کیا وہ لوگوں کو دین حنیف کی جانب نہیں بلاتے ہیں؟اگر وہ بھی اللہ اور اس کے رسول کی باتیں کرتے ہیں اور لوگوں کو دین حنیف ہی کی طرف بلاتے ہیں ،تو پھر آپ کا انھیں اس بڑے کارنامے سے روکنا،توصریح شیطانیت اور ابو لہبانہ عمل ہے،اگر وہ اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کی باتیں کرتے ہیں،تو پھر آپ ثبوت پیش کریں ،پھر دیکھتے ہیں کہ کون انھیں مسجد میں ٹھہرا لیتے ہیں۔ تبلیغی جماعت سے وابستہ سنجیدہ اور غیر شخصیت پرست افراد سے میری ایک گزارش ہے کہ تبلیغ کا کام بہت ہی اہم ہے،اسے پوری دنیا میں خوب عام کیا جانا چاہیے اور ہر بستی میں تبلیغ کی محنت زور وشور پر ہونی چاہیے،اسی میں مسلمانوں کی بھلائی ہے اور یہی اللہ کی رضا کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اب اگر کوئی نالائق تبلیغ سے اپنا رشتہ استوار کرکے تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کی شان میں ہرزہ سرائی کرتاہے اور پھر دعوت کے کاموں کو روکنے کی ناپاک کوششیں عمل میں لاتاہے،تو پھر ایسے منافقوں کو بر وقت بر طرف کریں ،کیوں کہ ایسے لوگ اسلام کے داعی نہیں ؛بل کہ اسلام کے باغی ہیں،بس فرق یہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھے ہیں،تب جاکرپوری دنیا میں دعوت وتبلیغ کا کام آسان تر ہوگا۔ اور جو لوگ اب کسی ‘تیسری گروپ’ کے خواہاں ہیں،ان سے میری درخواست ہے کہ اب مزید کسی گروپ کی ضرورت نہیں ہے؛گرچہ اس کا تعلق دونوں گروپوں سے ہو؛کیوں کہ اس سے مزید کشیدگی پیدا ہوگی اور ذہنی اضطراب کم ہونے کی بجائے اور بڑھ جائے گا۔ البتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں گروپوں سے کچھ ایسے لوگ میدان عمل میں آئیں،جو دونوں گروپوں کو متحد کرنے اور آپسی تناؤ کو ختم کرنے کی کوشش کریں!