نئی دہلی ۔(پی ایم ڈبلیو نیوز) انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل ) راماناتھاپورم پارلیمانی حلقہ کے ایم پی اور پارٹی ریاستی نائب صدر نواز غنی نے جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل 2023پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ جموں و کشمیرکو آج مرکزی بی جے پی حکومت کی اقتدار کی بھوک نے تباہ کردیا ہے۔بی جے پی اقلیت کیلئے ایک انصاف اور اکثریت کیلئے ایک انصا ف کرتی ہے۔ اسی طرح اپوزیشن پارٹیوں کیلئے ایک انصاف اور حکمران پارٹیوں کیلئے ایک انصاف کرتی ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن پارلیمان نواز غنی نے بحث میں حصہ لینے کی اجازت دینے پر اسپیکر صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ آج جموں و کشمیر کو بی جے پی حکومت کے اقتدار کے بھو ک نے تباہ کردیا ہے۔بی جے پی حکومت مسئلہ کشمیر کو بھارت کے نمائندہ قانون 1950کے خلاف اور آئین ہند کے خلاف چلارہی ہے۔ جموں وکشمیر تنظیم نو بل پہلے ہی عدالت میں زیر التوا ہے ۔ جب سپریم کورٹ میں کیس زیر التوا ہے اور ریاست کی حیثیت کی تصدیق بھی ابھی تک نہیں ہوئی ہے تو ایسے میں اس طرح کا بل لانا مناسب نہیںہے۔جموں و کشمیر میں کوئی ریاستی حکومت نہیں ہے ,، مناسب ہوگا کہ عوام کے جذبات کی عکاسی کرنے کے لیے وہاں اسمبلی کا انتخاب کرایا جائے، اسمبلی بلائی جائے، اسمبلی میں قرارداد پاس کی جائے اور پھر اس ایوان میں اس پر بحث کی جائے اور اسے قانون بنایا جائے۔ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا قانون نافذ کرتے ہوئے ہمارے وزیر داخلہ نے کہا کہ وہاں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہوں گے۔لیکن وہاں آج تک کوئی الیکشن نہیں ہوا۔ جب کہا جاتا ہے کہ وہاں امن لوٹ آیا ہے تو پھر بھی الیکشن کیوں نہیں ہو رہے؟ وہاں جلد انتخابات کرائے جائیں۔نواز غنی ایم پی نے کہا کہ یہاں میں ایک اور اہم مسئلہ پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ کل اس ایوان میں میرے دوست ڈاکٹر سینتل کمار نے اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایک لفظ غلط کہا تھا اور دراوڑ منیترا کزگم ( ڈی ایم کے ) کے صدر نے فوراً ان کی سرزنش کی اور ان کی پارٹی کے لیڈرنے بھی ان کی سرزنش کی اور انہیں افسوس کا اظہارکرنے کو کہا۔ اس ایوان میں انہوںنے افسوس کا اظہار بھی کیا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس ایوان میں ہمارے معزز رکن دانش علی کے خلاف اس ایوان کے رکن رمیش بدھوڑی کو دہشت گرد، کٹوا اور ملا کہنے پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس سے پوری اقلیت کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔یہ حکومت اکثریت اور اقلیت کے لیے ایک انصاف، اپوزیشن پارٹیوں کے لیے ایک انصاف اور حکمران جماعتوں کے لیے انصاف کرتی ہے۔ میں یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ رمیش بدوڑھی پر یہ حکومت کیا کارروائی کرے گی۔؟جہاں بھی بی جے پی کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہے، وہ گورنروں کے ذریعے حکومت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ جموں و کشمیر میں کوئی حکومت نہیں ہے وہاں جلد انتخابات کرائے جائیں۔تمل ناڈو اور کیرالہ جیسی ریاستوں میں جہاں بی جے پی حکومت نہیں بنا سکتی، ریاستی گورنران ان حکومتوں کی راہ میں رکاوٹ بن کر کام کر رہے ہیں۔یہ حکومت گورنروں کے ذریعے پچھلے دروازے سے حکومت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔یہ ایک غلط تمثیل ہے اسے ترک کردینا چاہئے ۔ گورنروں کو غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔میری درخواست ہے کہ جموں و کشمیر میں جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں۔شکریہ