تصنیف: مولانا عزیز الرحمن سلفی (ماخوذ: رشحات قلم)
(۱) جامعہ سلفیہ میں ہم نے جن اساتذہ کرام کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا ان میں درج ذیل اساتذہ کرام تھے۔
یکتائے روزگار، ہر فن مولا، صاحب تصانیف کثیرہ استاذ الاساتذہ، علامہ حافظ قاری کاتب حکیم مولانا عبدالمعید صاحب بنارسی رحمۃ اللہ علیہ ( دسمبر ۱۹۸۰ء ن کی وفات پر میں نے ایک تعزیتی نظم لکھی تھی جو بے حد مقبول ہوئی۔ غفراللہ لہ وجعل الجنۃ مثواہ
(۲) مولاناعظیم اللہ صاحب مئوی رحمۃ اللہ علیہ
(۳) مولانا عبدالوحید محمدابوالقاسم رحمانی بنارسی شیخ الجامعہ رحمۃ اللہ علیہ
(۴) صاحب طرز ادیب وشاعر مولانا محمدادریس آزاد رحمانی رحمۃ اللہ علیہ
(۵) مولانا شمس الحق صاحب سلفی رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث
(۶) مولانا محمدعابدرحمانی رحمۃ اللہ علیہ
(۷) اردوعربی فارسی کے صاحب طرز ادیب صاحب تصانیف کثیرہ ، جامعہ سلفیہ کے علمی وقار، مجلہ صوت الامۃ عربی کے تاسیسی مدیر استاذنا حافظ ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری رحمتہ اللہ علیہ ہندوستانی عربی مدارس کے سب سے پہلے ڈاکٹر (پی ،ایچ،ڈی) مدرس تھے۔
(۸) مولانا امان اللہ فیضی بہاری
(۹) شیخ صالح العراقی (استاذ جامعہ اسلامیہ مدینہ)
(۱۰) شیخ دکتور ربیع ہادی مدخلی (استاذ جامعہ اسلامیہ مدینہ)
(۱۱) شیخ ہادی الطالبی (استاذ جامعہ اسلامیہ مدینہ) (یہ اساتذہ جامعہ اسلامیہ کی طرف سے جامعہ سلفیہ (مرکزی دارالعلوم )بنارس کو ملے تھے) (ان کے بعد بعض اور شیوخ بھی جامعہ میں تشریف لائے مگر وہ ہمارے استاذ نہیں ہیں)
(۱۲) ماسٹر اعجاز احمد صاحب بنارسی
(۱۳)ماہر زبان انگریزی ماسٹر شمس الدین بنارسی
(۱۴)قاری ماسٹر عبدالحمید صاحب جونپوری رحمۃ اللہ علیہ
(۱۵)ماسٹرحمیداللہ صاحب جون پوری رحمۃ اللہ علیہ