Articles مضامین

ازدواجی زندگی میں باہمی اختلافات کے بچوں پر منفی اثرات

از : خالد رضا احسنی


بنی نوع انسانی کی بقا و تحفظ کے لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے بہت سارے رشتوں کو قائم فرمایا،
 باپ، بیٹے،  ماں، بیٹے، بھائی، بھائی، بہن بھائی، یہ سب باہمی تعلقات والے رشتے ہیں،
 انہیں چند رشتوں میں سے  ایک رشتہ میاں بی بی کا بھی ہے, بنی نوع انسان کا یہ وہ رشتہ ہے جو امت کے اضافے کا سبب ہے،
اگر ہم اپنے گرد و پیش میں نظر کریں تو ہمیں بہت سارے ایسے رشتے ملیں گے جن میں آپسی تنازعات بھی ہوتے ہیں نا اتفاقیاں بھی رو نما ہوتی ہیں اور بہت ساری باتیں، معلوم یہ ہوا رشتوں میں عدم اتفاق و اختلاف بھی ہوتا ہے لیکن وہ رشتہ سب سے اچھا ہے جو اپنے باہمی تنازعات و اختلافات کے باوجود قائم رہے، ہمارے معاشرے میں نااتفاقیاں بھی ہوتی ہیں، اختلاف بھی ہوتے ہیں، بس ہمیں اپنے اخلاق و کردار سے ہی مد مقابل کا مناسب جواب دینا ہے، رشتے ایک دوسرے سے تعلقات میں بہتری بنانے کے لیے ہوتے ہیں نہ کہ دوری بنانے کے لیے، خاص طور پر ہمیں اپنی ازدواجی زندگی میں اپنے بچوں کی زندگی کو خوشگوار بنانا چاہیے جو کہ زوجین کے آپسی اتحاد و اتفاق پر منحصر ہے، اگر زوجین میں باہمی اختلاف رہے گا تو یقیناً یہ رشتہ آپسی بےچینی اور اضطرابی کا شکار رہے گا، اور یہی نا اتفاقی کا بھی سبب ہوگا، زوجین میں اختلاف اس حد تک نہیں ہونا چاہیے، جس کا اثر بچوں پر نظر آئے، بچے پرسکون اور مطمئن رہیں، بچوں کا خیال رکھیں کیوں کہ بچے اپنے والدین کے لیے سرمایا ہوتے ہیں، رشتے کی مٹھاس کو برقرار رکھنا ہے تاکہ شروع سے ہی بچوں پر کوئی منفی اثر نہ پڑے، اور ازدواجی زندگی خوشگوار رہے، ازدواجی زندگی کے باہمی اختلاف بچوں کے لیے امتحان کا سبب ہوتے ہیں، کہ اولاد اس پریشان کن معاملے میں کس کی طرفداری کریں، والدہ کی طرفداری کریں یا پھر والد کی، اس قسم کے حالات سے پچے ذہنی طور پر بہت زیادہ بےچین و مضطرب ہوجاتے ہیں، وہ کس کا ساتھ دیں اور کس نہ دیں، بسا اوقات اس طرح کے واقعات سے بچوں کا مستقبل دھندلا ہوجاتا ہے، اور وہ اپنی ترقی و تعمیر کے لیے زیادہ غور و فکر نہیں کرتے،  کیونکہ وہ اپنے والدین کے باہمی تنازع سے پریشان ہوجاتے ہیں، جب بچوں کو اس طرح کا ماحول ملتا ہے
 تو وہ  بھی اپنی ذمہ داری سے بر طرف ہوجاتے ہیں، ان کو بھی ایسا لگتا ہے کہ میرے والدین ہمیشہ لڑتے رہتے ہیں، والدین کو اپنے آپسی تنازعات سے یہ بالکل احساس نہیں ہوتا کہ اس کا اثر ہمارے بچوں پر کیا پڑے گا، بچوں کے لیے ہمیشہ وہ گھر بہتر و مناسب ہوتا ہے، جس گھر میں والدین آپس میں ایک دوسرے کا خیال، اپنے افکار و نظریات سے باہمی اتحاد و اتفاق رکھتے ہوں،
اس طرح کے گھر دن بدن ترقی کی طرف رواں دواں ہوتے ہیں، ایسا کرنے سے ہر شخص کی اپنی انفرادیت و اہمیت قائم و دائم رہتی ہے،
رشتوں کی بقا اور قدر و قیمت بھی خوب تر ہوجاتی ہے. کیوں کہ گھر کا ماحول اچھا ہو یا برا، اس سے بچوں پر اثر پڑھتا ہے اب یہ زوجین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر منفی ماحول کا اثر دیکھنا چاہتے ہیں یا پھر مثبت،
کیوں کہ زوجین کے اتحاد و اتفاق سے بچوں پر کافی حد تک اثر ہوتا ہے خواہ ذہنی اثر ہو یا جسمانی، اس طرح زوجین آپس میں اپنے  بچوں کے سامنے اچھی گفتگو کرتے ہیں، تاکہ بچوں پر اس کے منفی اثرات رونما نہ ہوں اور مستقبل میں ان کے اچھے نتائج سامنے آسکیں،
چھوٹے موٹے معاملات میں ناراض ہوجانا اس سے بھی اثر پڑتا ہے لیکن جہاں زوجین کے چیخنے چلانے کا ماحول ہوتا ہے وہاں اس کا اثر زیادہ ہوجاتا ہے
نو خیز بچے جو ابھی نشو و نما کی منزل پر ہیں اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ بچے اداسی، ڈپریشن،نیند میں دشواری اور اپنے مستقبل کے بارے میں خطرہ محسوس کرتے ہیں
زوجین کا باہمی شدید تنازع بچوں کا اپنا نقصان نہیں بلکہ  زوجین کے خراب تعلقات سے ایک لمبی نسل تک  منفی اثر جاری رہتا ہے،
جن والدین کے بچے حساس ہوتے  ہیں وہ کسی بھی بات پر ناراض ہوجاتے ہیں، تو زوجین کی اس وقت ذمہ داری بڑھ جاتی ہے، ان کو چاہیے کہ ان کے معاملات کتنے بھی شدید ہوں اپنی اولاد کے سامنے بالکل بھی ظاہر نہ کریں اور ان کو یہ باور کرائیں کہ میرے بچو! ہمارے مابین کوئی ناراضگی اور کشیدگی نہیں ہے بلکہ بچے اسے کے متعلق بالکل خالی الذہن ہوں،
زوجین کی آپسی ناراضگی و کشیدگی کے وقت زوجین کا بد کلامی سے یکسر اجتناب و پرہیز ہو، اس کا بھی اثر بچوں پر کافی پڑھتا ہے،
بہت سارے ایسے گھریلو آپسی واقعات آپ کو مل جائیں گے جس سے بچے اپنی پوری زندگی برباد کردیتے ہیں کیوں کہ ایسے واقعات سے آخر وہ تنگ آجاتے اور پریشان ہوجاتے ہیں،
ازدواجی زندگی ہو یا کوئی دوسرا رشتہ اس طرح ہر رشتے میں نااتفاقی تنازع ہوتا ہے،
 لیکن بہت ساری جگہ لگتا ہی نہیں بس وہ کچھ لمحے وقت ساعت کے لیے ہوتے ہیں، وہ پھر آپس میں گھل مل جاتے ہیں اور یہی رشتے کامیاب اور الفت و محبت سے پر ہوتے ہیں،
ازدواجی زندگی میں عدم تنازع کے متعلق بہت سارے اصول و قوانین مل جائیں گے اگر آپ ازدواجی زندگی میں اطمینان و سکون حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو سب سے آسان اور تمام برائیوں سے بچنے اور معاملات رفع دفع کرنے کا یہ آسان طریقہ ہے،
اس میں جانیبن کی طرف سے پورا معاملہ رہتا ہے اگر ہم اسی ضابطے کو اپنا لیں یقیناً ہم بہت ساری برائیوں سے بچ سکتے ہیں،
وہ رول ماڈل یہ ہے کہ جب آپسی اختلاف ہو، معاملہ گرما گرم ہو تو مثلاً جب شوہر آپے سے باہر ہو، مکمل غضب میں ہو تو بی بی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کو برداشت کرے یقیناً آدمی غصے میں کچھ کا کچھ بولتا ہے اور مد مقابل کو نہیں سمجھتا ہے تو معاملہ مزید گرم ہوگا،
اور جب بی بی آپے سے باہر ہو تو شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی زوجہ محترمہ کی باتوں کو برداشت کریں، کسی طرح کا کوئی جواب نہ دے،
 اس سے ان شاء اللہ عزوجل منفی اور نقصان دہ اثرات میں معاملات اضافہ نہیں ہوگا اور ازدواجی زندگی پرامن و پرسکون گزرے گی اور بچے بھی اس سے درس حاصل کریں،
اس رول کو ہم اپنے دوسروں متعلقین و محبین کے ساتھ بھی جاری کرسکتے ہیں اور ان کے تنازعات سے بچ سکتے ہیں،
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اپنے اطراف میں رہنے والے خاص کر اپنی ازدواجی زندگی کو بہتر و مناسب بنانے کی توفیق عطا فرمائے

Related posts

شیخ محمد اسحاق گورکھپوری

Paigam Madre Watan

مالی شمولیت کے از سر نو تصور کا افتتاح ہیرا گروپ: ایک اخلاقی مالیاتی استحکام کی علامت

Paigam Madre Watan

If the Congress doesn’t smash the hood of the Hyderabadi snake ….

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar