Delhi دہلی

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی غالب سمینار جاری

نئی دہلی (پی ایم ڈبلیو نیوز) غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی غالب سمیناربعنوان ’غالب: راز حیات اور اضطراب آگہی‘ جاری ہے۔ ہفتے کے روز سمینار کے چار ادبی اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت فارسی کے ممتاز دانشور پروفیسر چندر شیکھر نے فرمائی۔ صدارتی تقریر کے دوران انہوں نے کہاکہ غالب کے سلسلے میں بعض جملے اس طرح مشہور ہوگئے ہیں کہ ہم ان پر دوبارہ غور نہیں کرتے۔ مثلاً مغلوں نے ہندستان کو دوتحفے تاج محل اور اردو کی شکل میں دےے ہیں۔ اردومغلوں سے پہلے اپنا وجود رکھتی ہے۔ ضروری نہیں کہ اساتذہ کی کہی ہربات درست ہوہمیں ہر بیان کو تجزےے کے عمل سے گزارنا چاہےے۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر نریش نے’ 1857کیوں چپ رہی زبان غالب‘، پروفیسر محمد غلام ربانی (بنگلہ دیش) نے ’غالب کی امن پسندی ان کے مکتوب کی روشنی میں‘، پروفیسر رضاعلی حبیبی(ایران) نے ’غالب شناسی در ایران‘ اور ڈاکٹر محمد اکمل نے ’غالب کی مقبولیت کی وجہ‘کے موضوع پر مقالات پیش کے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر شاہد اقبال نے فرمائی۔ دوسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر سید تقی عابدی نے فرمائی۔ صدارتی خطاب میں انہوں نے کہاکہ غالب شعرمیں معنی کا خزانہ بھردیتے ہیں اور اس میں ایسا ایجاز پیدا کردیتے ہیں جو دوسرے شعراکے حصے میں نہیں آیا۔وہ عظمت انسان کے بہت قائل تھے۔ اس اجلاس میں پروفیسر شریف حسین قاسمی نے’غالب کی ایک منفرد فارسی غزل‘جناب امیر مہدی نے ’غالب: راز حیات اور اضطراب آگہی‘ ،ڈاکٹر معراج رعنانے ’غالب کی داخلیت: عدم سے وجود معنی تک‘ اور ڈاکٹر معید الرحمن نے ’کلام غالب میں غیرکی جلوہ گری‘ کے موضوع پر مقالات پیش کےے۔ اس اجلاس کی نظامت کا فریضہ ڈاکٹر شاداب تبسم نے اداکیا۔ تیسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر ارتضیٰ کریم نے فرمائی۔اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہاکہ راز حیات ہی وجودکا سب سے بڑا اضطراب ہے اور اضطراب کے ہی بطن سے ہر تخلیق وجود میں آتی ہے۔ ہربڑے تخلیق کار کے یہاں آپ کو ایک اضطراب نظر آئے گا۔ آج کا یہ سمیناراسی مقصد سے ہے کہ ہم غالب کے اضطراب کی تفہیم کرسکیں۔اس اجلاس میں ڈاکٹر سید تقی عابدی نے غالب کی ترقی پسندی، پروفیسر اسلم جمشید پوری نے ’غالب کا تصور انسان‘ ،پروفیسر ابوبکر عباد نے ’غالب کاطرز حیات، کشمکش حیات اور اضطراب آگہی‘ اور ڈاکٹر الطاف انجم نے ’غالب اور نوآبادیاتی ادب‘ کے موضوع پر مقالات پیش کےے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر ابراہیم افسر نے فرمائی۔ چوتھے اجلاس کی صدارت پروفیسرمحمد کاظم نے فرمائی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے سمینار کا موضوع بہت دلچسپ ہے اس موضوع کی خوبی یہ ہے کہ ہم غالب کے تصور حیات اور ان کے اضطراب کو سمجھتے ہوئے اردو کے دیگر تخلیق کاروں کے فن کو اس آئینے میں دیکھ سکتے ہیں۔اس اجلاس میںڈاکٹر آصف علی عادل علی محمد(ماریشس) نے’غالب کا طرز احساس اور محسوسات کی بوقلمونی‘،ڈاکٹر تاشیانہ علی محمد(ماریشس) نے ’مرزا غالب کی طرز فکر‘اورڈاکٹرنصر جبیں نے’مرزاغالب اور انیسویں صدی کی عورت‘کے موضوع پرمقالات پیش کےے۔اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر امیر حمزہ نے فرمائی۔
سمینار کے بعد عالمی مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر سید تقی عابدی نے فرمائی اور جناب امیرمہدی نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت فرمائی۔ عالمی مشاعرہ میں ملک و بیرون ملک کے ممتاز شعرانے اپنا کلام پیش کیا ۔مشاعرہ کی نظامت جناب معین شاداب نے فرمائی۔سمینار کے بقیہ اجلاس24دسمبر کوصبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک ایوان غالب میں ہوں گے۔سمینار کے بعداردو ڈرامہ ’چوتھی کا جوڑا‘پیش کیا جائے گا۔

Related posts

خواجہ غریب نواز کے 812 ویں عرس پر جانے والے زائرین کے لیے عمران حسین نے دورہ کیا

Paigam Madre Watan

AIMEP भारत संरचना निर्माण में परिवर्तन और विकास के लिए एक भावुक दृष्टिकोण प्रस्तुत करती है: डॉ. नौहेरा शेख

Paigam Madre Watan

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور تمل ناڈو کے وزیر اعلی اسٹالن نے ملاقات کی، ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar