اگر لوگ کھلے عام شراب پیش کرنے لگیں تو یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ کس قسم کے جرائم ہوں گے
نئی شراب پالیسی کے مطابق اب آپ 12000 روپے فیس دے کر گھر پر بارشالہ بنا سکتے ہیں
نئی دہلی(پی ایم ڈبلیو نیوز)آپ ایم ایل اے سنجوی جھا نے کہا کہ یوگی حکومت اتر پردیش کو شراب کا شہر بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں، میٹرو اسٹیشنوں اور بس اسٹینڈوں پر کھلے عام شراب فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اگر 100 مربع فٹ کے اندر شراب کی دکان ہے تو 20 میٹر کے دائرے میں بار بنایا جا سکتا ہے۔ یعنی اب لوگ آپ اپنی دکانوں میں کھلے عام شراب پیش کر سکتے ہیں۔ اگر لوگ کھلے عام شراب پیش کرنے لگیں تو کس قسم کے جرائم کا ارتکاب کیا جائے گا اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ نئی شراب پالیسی کے مطابق اب آپ 12000 روپے فیس دے کر گھر بیٹھے شراب خانہ بنا سکتے ہیں۔ سناتن دھرم کہتا ہے کہ گھر کے کونے میں مندر ہونا چاہیے لیکن وزیر اعلیٰ یوگی جی کہتے ہیں۔کیا آپ گھر کے کونے میں گودام بنانے کا سوچ رہے ہیں؟ سنجیو جھا نے کہا کہ عوام نے یہ سوچ کر یوگی جی کو ووٹ دیا تھا کہ ان کے بچوں کو اچھی تعلیم، صحت کا نظام اور روزگار ملے گا۔ اس کے برعکس وہ نوجوانوں کو شراب کے ٹیٹرا پیک دے رہا ہے۔ یوپی کی نئی شراب پالیسی بی جے پی حکومت کے قول و فعل میں فرق کو صاف ظاہر کرتی ہے۔عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور براڑی کے ایم ایل اے سنجیو جھا نے ہفتہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک اہم موضوع پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایم ایل اے سنجیو جھا نے کہا کہ ایک طرف اترپردیش کے ایودھیا میں بھگوان شری رام کے تقدس کی تیاریاں ہو رہی ہیں تو دوسری طرف اسی ریاست کو شراب کی راجدھانی بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اب یوپی کی ایکسائز پالیسی آگئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب ریلوے اسٹیشن، میٹرو اسٹیشن اور بس اسٹینڈ پر بھی شراب فروخت کی جاسکے گی۔ ٹرینوں اور بسوں میں شراب نوشی کے کئی واقعات ماضی میں سننے میں آئے ہیں اور یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اگر وہاں کھلے عام شراب فروخت ہوتی ہے تو کس قسم کا جرم ہوگا۔یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اب شراب ٹیٹرا پیک میں فروخت کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ شراب کی اس پالیسی کے مطابق اگر آپ کے پاس 100 مربع فٹ کے اندر شراب کی دکان ہے تو آپ 20 میٹر کے دائرے میں بار بنا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنی دکان میں لوگوں کو شراب پیش کر سکتے ہیں۔ جہاں جہاں شراب کی دکانیں ہیں وہاں لوگ شراب پی کر شرارتیں کرتے ہیں۔ اگر شراب کی دکان کے قریب شراب پیش کی جاتی ہے تو کس قسم کے جرائم کا ارتکاب کیا جائے گا۔ حد تو تب ہو گئی جب کہا گیا کہ آپ اپنے گھر میں بھی بار بنا سکتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ 12000 روپے کی فیس دے کر آپ اپنے گھر میں لوگوں کو شراب پیش کر سکتے ہیں۔ سناتن دھرم کہتا ہے کہ گھر کے کونے میں مندر ہونا چاہیے لیکن یوگی جی کہہ رہے ہیں۔گھر کے کونے میں کھلیان بنائیں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ یوگی جی کو اچانک شراب کی محبت کیسے ہوگئی۔اے اے پی لیڈر نے کہا کہ جب آپ تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر بناتے ہیں تو کوئی ملک یا ریاست ترقی کرتی ہے۔ دہلی کی ہر کالونی میں محلہ کلینک بن رہے ہیں، اسکولوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے لیکن یوگی جی کہہ رہے ہیں کہ ہر چوراہے پر شراب خانے ہونے چاہئیں۔ میں یوگی جی کو بتانا چاہتا ہوں کہ اتر پردیش کے لوگ یہ سوچ رہے ہیں۔انہوں نے آپ کو اس لیے ووٹ دیا کہ ان کے بچوں کو تعلیم اور صحت کا اچھا نظام ملے اور نوجوانوں کو روزگار ملے۔ اس کے برعکس آپ ہر نوجوان کو شراب کے ٹیٹرا پیک دے رہے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قول و فعل میں کتنا فرق ہے۔اترپردیش کو شراب کا شہر نہ سمجھا جائے اس بات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ کی ہے۔یہ یوگی جی کی طرف سے ہے۔ جس طرح دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہر جگہ تعلیم اور صحت کا کام کر رہی ہے، اسی طرح اگر میٹرو اسٹیشنوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر شراب کی دکانیں اور بار کھولنے کے بجائے محلہ کلینک کھولیں، تو لوگوں کا مناسب علاج ہو سکے گا۔