شاعری کا خمیر اگرجذبات کی رفعت ، خیالات کی نُدرت اور ارد گرد ہونے والے واقعات کے کڑے مشاہدے سے اُٹھا یا جائے تو پھر وہ کلام تخلیق ہوتا ہے جو نہ کہ زبانِ زدِ عام ہوتا ہے بلکہ ہر زمانے کے لئے ایک تاریخی حیثیت اختیار کر لیتا ہے اور ہر اچھے شاعر کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ جذبا ت ، خیالات اور مشاہدات کو اُن کے بیان کی بلندیوں تک پہنچا کر ہی سُکھ کا سانس لیتاہے ۔ عزیزالرحمٰن سلفی کا کلام بلاشبہ جذبات کی بُلندی کو تو چھُو رہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے باطن مِیں جو خیالات اور مشاہدات کی آگ جلائی ہوئی ہے اُس نے ان سے بہت سا ایساکلام تخلیق کروایا ہے جس کوپڑھ کر ہر قاری ان کوداد و تحسین سے نوازنے پر مجبور ہو جائے گا انہوں نے الفاظ کا آسان مگر بلیغ استعمال کرتے ہوئے خیالات کو اظہار کا وہ جامہ پہنایاہے جو حسین سے بھی حسین تر ہے اور یہ ہی اِن کے کلام کی ایک بڑی خوبی ہے۔
کیا قدر محبت اب کُچھ بھی نہیں دنیامیں
کچھ تو مرے جوہر کو پہچانو ذرایارو