Delhi دہلی

نئے کریمنل لا کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لیے قومی اردو کونسل میں پروفیسر نزہت پروین کا لیکچر

نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں نئے کریمنل لا کے تعلق سے واقفیت اور بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ اس اہم موضوع پر لیکچر جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی کی فیکلٹی آف لا کی سابق ڈین پروفیسر نزہت پروین نے دیا۔ اپنے لیکچر میں انھوں نے کریمنل لا کے تینوں پہلوؤں، انڈین پینل کوڈ، کریمنل پروسیجر کوڈ اور انڈین ایویڈنس کوڈ میں ہونے والی تبدیلیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ان سے واقفیت تمام شہریوں کے لیے ضروری ہے،اس لیے کہ نئے کریمنل لا میں جرم و سزا سے متعلق بہت سے قوانین سرے سے تبدیل ہوگئے ہیں، ان کی دفعات میں بھی ترمیم ہوئی ہے اور ان کی تعریف و توضیح بھی نئے سرے سے کی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ یہ تبدیلیاں اس لیے کی گئی ہیں کہ انڈین پینل کوڈ 1860 میں عمل میں آیا تھا اورتقریباً ڈیڑھ سو سال پرانا تھا، اس کے بعد حالات بھی بہت بدل گئے ہیں،جرائم کی نوعیت اور طریقے بھی نئے نئے سامنے آرہے ہیں، اسی طرح پرانے کرمنل لا میں بہت سی دفعات ایسی بھی تھیں، جن پر عمل نہیں ہورہا تھا،اس لیے انھیں سرے سے ختم کردیا گیا ہے۔انڈین پینل کوڈکا نام اب بھارتیہ نیاے سنہتا،کریمنل پروسیجر کوڈ کا نام بھارتیہ ناگرک سرکشا اورانڈین ایویڈنس کا نام بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم ہوگا ،پہلے انڈین پینل کوڈ کی کل دفعات 511تھیں ،جن کی تعداد حذف و ترمیم کے بعد اب356ہوگئی ہے۔
پروفیسر پروین نے کہا کہ پچھلے کریمنل لا میں بہت ساری سزائیں ایسی تھیں، جو اب نہیں دی جاتیں،نئے قانون میں انھیں حذف کردیا گیا ہے، اسی طرح اس میں جرم کی سنگینی کے اعتبار سے سزاؤں میں بدلاؤ کیا گیا ہے۔ کچھ بڑی قانونی تبدیلیوں کے بارے میں باخبر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب تک عمر قید کی مدت چودہ سال تھی ،مگر نئے قانون کے تحت اس کی مدت پوری زندگی ہوگی۔ نئے کریمنل لا میں بچوں سے متعلق جرائم پر بھی خصوصی قوانین بنائے گئے ہیں، ماب لنچنگ،منظم جرائم، قومی سلامتی ، خودکشی کی کوشش اور چوری کی مختلف قسموں سے متعلق بھی نئے قوانین بنائے گئے ہیں۔ پروفیسر نزہت پروین نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریتوں میں حالات کے تقاضوں کے مطابق قوانین میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، تعزیراتِ ہند سے متعلق قوانین میں یہ تبدیلی دراصل ایک ترقی پسندانہ بدلاؤ ہے، جسے ہم سب کو قبول کرنا چاہیے ، ابھی یہ اپنی ابتدائی شکل میں ہے،اس لیے کچھ کمیاں بھی ہوں گی،جنھیں آئندہ مزید غور و خوض کے بعد یقینا درست کیا جائے گا۔ لیکچر کے اختتام پر سوال جواب کا سلسلہ بھی رہا۔ آخر میں محترمہ شمع کوثر یزدانی (اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکیڈمک) نے اظہار تشکر کیا۔ اس موقعے پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال کے علاوہ جناب محمد احمد (اسسٹنٹ ڈائرکٹر ایڈمین)، ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر)، جناب شاہنوازمحمد خرم (ریسرچ آفیسر) اور کونسل کے تمام اسٹاف موجود تھے۔

Related posts

डॉ. नौहेरा शेख, नेता एमईपी वैवाहिक, स्वास्थ्य देखभाल और शिक्षा के क्षेत्र में जरूरतमंदों को अटूट सहायता प्रदान करने का वचन देती हैं

Paigam Madre Watan

مہاراشٹر ایم ای پی کے نعروں سے گونج رہا ہے:سنیتا

Paigam Madre Watan

सिविल सेवा परीक्षा में 53 मुस्लिम छात्रों की सफलता उज्ज्वल शैक्षिक जागरूकता का प्रतीक है

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar