زکوۃ سے اہلِ ایمان میں ایک انقلابی تبدیلی رونما ہوتی ہے:امیر حلقہ محمد سلیم اللہ خاں
نئی دہلی ،اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں دینی اور دنیوی تمام مسائل کا حل موجود ہے، دین محمدی نے تمام شعبہائے حیات میں ہماری رہنمائی کی ہے۔کہیں پر بھی مسلمانوں کو یکا و تنہا نہیں چھوڑا ہے۔ اسلام نے جہاں عبادت بد نی پر زور دیا، وہیں اس نے عبادت مالی پر بھی خاص توجہ دی ہے۔ اسلام کا نظام زکوۃ مالی عبادات میں سے ایک ہے۔ خدا وند قدوس نے جہاں مسلمانوں کو نماز کی تاکید فرمائی ہے وہیں زکوۃ کا اہتمام کرنے کی بھی سخت ہدایت دی ہے، قرآن پاک میں اللہ تبارک تعالی نے کم و بیش30 جگہوں پر زکوۃکی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ اس میں سے 27 مقامات پر نماز کے ساتھ زکوۃکا ذکر ہے اور صرف تین مقام پر زکوۃ کا انفرادی طور پر ذکر ہے۔یہ ایسا نظام ہے جس سے غربت دور کی جاسکتی ہے، غریب اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکتا ہے،غریبوں کی ایک مشت امداد،یتیموں کی پرورش،اسلام کی اشاعت کے فرض منصبی کو انجام دیا جا سکتا ہے۔ اس کے نفاذ سے معاشرتی خرابیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ زکوۃ کا ایک اجتماعی نظم ہو تاکہ پوری آبادی اور پورے ملک کی زکوۃ ایک جگہ جمع ہو۔اس کے لیے ضروری ہے کہ علاقے کے بینکوں میں تمام مسلم اکاؤنٹ ہولڈرس کو زکوۃ کی ادائیگی کے لئے متوجہ کیا جائے۔ یہ کام جدید ترین ذرائع سے بھی ممکن ہے اور دیگر ذرائع سے بھی۔
مذکورہ خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند دہلی کے امیر حلقہ محمد سلیم اللہ خاں نے الوداع جمعہ کے تعلق سے اپنے پیغام کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ غریب وہ ہیں جو باصلاحیت اور خود کار تجارت یا ملازمت کرسکتے ہیں ، لیکن ان کے پاس سرمایہ نہیں ہوتا کہ وہ کچھ آگے بڑھ سکیں۔ چنانچہ ایسے افراد کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے اور انھیں روپیوں پیسوں سمیت ہر قسم کی سہولت بہم پہنچانے کی کوشش کی جائے تاکہ وہ معاشی طور پر خود مختار اور اپنے بل بوتے پر کھڑے ہوجائیں۔ ملیشیا اور انڈونیشیاسمیت بہت سے مسلم ممالک میں قائم زکوٰۃ تنظیمیں اقوام ِمتحدہ اور یورپی ایجنسیوں کی مدد سے مختلف پراجکٹس پر کام کر چکی ہیں۔ ہندوستان میں بھی ان تنظیموں کی طرز پر کام کرکے غربت کے خاتمہ اور ہمدرد وغمخوار معاشرہ کی تشکیل میں ہم اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔