خبر شائع کرنے کیخلاف ای ڈی نے درخواست دائر کی
نئی دہلی، (نیوز رپورٹ :پریس ریلیز) – روزنامہ پیغام مادر وطن کے مالک اور ایڈیٹر مطیع الرحمن عزیز کیخلاف انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہیرا گروپ جائیدادوں کی نیلامی کے درمیان مطیع الرحمن عزیز نے سپریم کورٹ کے حکم کی توہین کی ہے، انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ یعنی ای ڈی نے یہ عرضی دائر کی ہے کہ مطیع الرحمن عزیز کی سپریم کورٹ کسٹڈی دے، اس بات کی حقیقت جاننے کیلئے مطیع الرحمن عزیز سے سوالات کئے گئے کہ کیا یہ بات درست ہے تو انہوں نے اس کی نفی کی اور کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے ہر حکم کی پاسداری اور عزت و تکریم کرتے ہیں، اور کسی بھی طرح سے سپریم کورٹ کے حکم کی توہین ہماری سوچ اور وہم وگمان سے دور کی بات ہے۔ مطیع الرحمن عزیز نے کہا کہ ہم نے انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے اس اقدام کی خبر شائع کی ہے جو ہیرا گروپ آف کمپنیز سی ای او ذرائع سے موصول ہوئی ہے، جس کی حقیقت بتاتے ہوئے ذرائع کہتے ہیں کہ 24 اکتوبر کو انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے جائیداد رجسٹریشن عمل کیلئے مدعو کیا گیا، ذائع کہتے ہیں کہ ہیرا گروپ سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ جب وہاں پہنچیں تو دیکھتی ہیں کہ حیدر آباد فلم نگر بنجارہ ہلز ان کے بنگلے پر جو بنڈلہ گنیش نامی شخص کرایہ کے نام پر داخل ہوتے ہوئے کرایہ عمل منسوخ کر دیا اور پانچ سال سے یہ ناجائز قبضہ جاری ہے، اب بنگلے کو اپنی ملکیت بتاتا ہے اس کے نام سے جائیداد رجسٹری عمل کیا جا رہا تھا، لہذا ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اس بنڈلہ گنیش نامی شخص جو کہ جائیداد پر پہلے سے ناجائز قابض ہے کے حق میں رجسٹری پر عمل درآمد کرنے سے منع کردیا، اور کہا کہ پہلے اس زمین مافیا سے بنگلے کو خالی کرایا جائے، اور اس معاملے کے لئے ہیرا گروپ اور بنڈلہ گنیش کے درمیان پہلے سے عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے، اور ذرائع نے بتایا کہ انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے جو رجسٹریشن پر عمل درآمد کرانے کی کوشش کی اس جائیداد کی مارکیٹ قیمت 75کروڑ روپئے ہے مگر بنڈلہ گنیش کے حق میں جدائیداد کو صرف 19کروڑ روپئے میں نیلام کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی، لہذا ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ پی ایم ایل اے ایکٹ کے تحت کارروائی نہیں کی جا رہی ہے، اور جائیداد کی کم قیمت بھی وجہ بنی کہ اس کی رجسٹریشن پر عمل درآمد نا کیا جائے۔ لہذا اس خبر کو شائع کرنے کے جرم میں انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی ناراضگی ایک صحافی کو برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ بنڈلہ گنیش نامی زمین مافیا اکیلا شخص نہیں ہے جس کے قبضہ میں ہیرا گروپ کی مہنگی ترین جائیداد مقبوضہ طور پر ہے، بلکہ اس کے علاوہ سید اختر ایس اے بلڈر بھی ہے جو ہیرا گروپ کے ایس اے کالونی کے بڑی جائیداد رقبہ پر قابض ہے، زمین مافیاﺅں کا یہ ناجائزقبضہ عمل 2018کے بعد سے جاری ہوا ہے، جب ہیرا گروپ کی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی گرفتاری کر لی گئی، اور انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے ہیرا گروپ کی تمام جائیدادوں کو اپنے اٹیچمنٹ میں لے لیا گیا، لیکن پھر بھی سید اختر ایس اے بلڈرس نے قبضہ کا یہ عمل شروع کیا، اور یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ بڑے بڑے زمین رقبہ کو اپنے رشتہ داروں کو کھیل گراﺅنڈ بنانے میں مدد کی اور کچھ رشتہ دارو کو کھانے کے الصباہوٹل کھولنے میں مدد کیا۔ اسی طرح کا ایک اور واقعہ سید معین الدین کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوا ہے کہ ای ڈی اٹیچمنٹ بورڈ کے لگے ہونے کے باوجود سابق ٹریفک پولس اہلکار اور سابق تلنگانہ وقف معاملات کا رکن ہیرا گروپ کے جبلی ہلز بنگلے پر قابض ہوا، الگ الگ وقت میں جب ان باتوں کی جانکاری مقامی پولس تھانوں اور سو نمبر پر کال کرکے دی گئی تو سید معین الدین سابق ٹریفک پولس اہلکار اور سابق تلنگانہ وقف معاملات کا رکن کے خلاف معاملہ درج تک نہیں کیا گیا، انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے اٹیچمنٹ کے درمیان یہ سب معاملات کا ہونا جو ہیرا گروپ کے سرمایہ کاروں کے پیسوں کی ادائیگی میں رکاوٹ بن رہی ہے کی خبر اگر میڈیا اور صحافی برادران شائع کرتے ہیںتو حرج کی بات دکھائی نہیں دیتی، کیونکہ یہ معاملات منظر عام پر حقیقت پر بنی ہیں اور ہر ایک چیز آج بھی اٹیچمنٹ کے درمیان ناجائز قبضہ جات دیکھے جا سکتے ہیں، ان خبروں کا میڈیا میں آنے اور صحافیوں پر معاملہ درج کر کے سختی کرنا صحافت کا گلا گھونٹنے اور بولنے اور لکھنے کی آزادی کو چھیننے کے مترادف ہے، کورٹ عنقریب اس حقیقت کو دیکھے گی اور ملک کے مظلوم ہیرا گروپ اور اس کے سرمایہ کاروں کو انصاف فراہم کرائے گی۔
خلاصہ کلام یہ کہ انفارسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سپریم کورٹ میں روزنامہ پیغام مادر وطن کے مالک و ایڈیٹر مطیع الرحمن عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی ہے، الزام یہ ہے کہ انہوں نے ہیرا گروپ کی جائیدادوں کی نیلامی کے دوران سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی۔مطیع الرحمن نے الزام کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے ہر حکم کی پاسداری کرتے ہیں اور توہین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اصل معاملہ یہ ہے کہ ای ڈی نے 24 اکتوبر کو ہیرا گروپ کی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو جائیداد رجسٹریشن کے لیے بلایا۔وہاں پہنچنے پر پتہ چلا کہ فلم نگر، بنجارہ ہلز میں واقع ان کا بنگلہ، جس کی مارکیٹ ویلیو 75 کروڑ روپے ہے، بنڈلہ گنیش نامی شخص نے 5 سال سے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور اسے محض 19 کروڑ میں رجسٹر کرانے کی کوشش ہو رہی تھی۔ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے رجسٹریشن روک دی اور کہا کہ پہلے ناجائز قبضہ ختم کیا جائے، کیونکہ مقدمہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ای ڈی پر الزام ہے کہ وہ پی ایم ایل اے ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کم قیمت پر جائیداد ٹرانسفر کرانا چاہتا تھا۔دیگر ناجائز قبضوں میںسید اختر (ایس اے بلڈر) نے ہیرا گروپ کی ایس اے کالونی کی بڑی جائیداد پر قبضہ کیا اور رشتہ داروں کو کھیل کا میدان اور الصباہ ہوٹل کھولنے دیا۔سید معین الدین (سابق ٹریفک پولیس اہلکار اور تلنگانہ وقف بورڈ ممبر) نے جبلی ہلز بنگلہ پر قبضہ کیا، ای ڈی اٹیچمنٹ بورڈ کے باوجود۔پولیس نے شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔یہ سب 2018 میں ڈاکٹر نوہیرا کی گرفتاری اور ای ڈی کی جائیداد اٹیچمنٹ کے بعد شروع ہوا۔ ان خبروں کی اشاعت پر مطیع الرحمن کے خلاف کارروائی کو صحافت پر دباو اور اظہارِ رائے کی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ امید ہے کہ عدالت ہیرا گروپ کے سرمایہ کاروں کو انصاف دے گی اور ڈپارٹمنٹ کی من مانیوں کو غلط کی نشاندہی کرکے انصاف کا بول بالا کریگی۔

