۔۔۔۔۔۔ شہاب حمزہ ۔۔۔۔۔۔
ہمارے ملک ہندوستان نے بے شمار تبدیلیاں اور انقلاب دیکھے ہیں ۔ آزادی کے بعد سے گزرنے والے تمام سالوں میں تیز رفتار سے تغیرات کی اندھیاں چلی ہیں ۔ ان اندھیوں میں زمانہ بدلہ حکومتیں بدلی اور فسانے بدلے ۔ ان تبدیلیوں میں یقینی طور پر ہندوستان کی زبانیں بھی بدلی ہیں ۔ کچھ زبان زوال امادہ رہیں تو کوئی فروع کی منزل تک پہنچی ۔ تو کچھ ایسی بھی زبان ہے جو اپنی زبو حالی پہ خون کے انسو بہا رہی ہے ۔ ہندوستان کی سرزمین پر حال زار کی زندہ علامت بلا شبہ اردو زبان ہے ۔ جو ایسے سفر میں روانہ ہے جس کی منزل زوال کے سوا کچھ اور نہیں ۔ ملک کے تمام صوبوں میں اردو زبان کے لیے حالات موافق نہیں ۔ روز یہ زبان کچلی جا رہی ہے ۔ ایسے راستے ہموار کیے گئے ہیں جہاں اردو زبان کے لیے نئی نسلیں پیدا نہ ہو سکے ۔ اور تب بہت افسوس ہوتا ہے جب پرانے محبانِ اردو میں سے لوگ اس سرزمین سے رخصت ہوتے جا رہے ہیں ۔ ایک ایسے ہی ہماری بستی کے محب اردو کا گزر جانا باعث صدمہ ہے ۔ اٹکی کی سرزمین میں اردو زبان ، شعر و ادب کے ایک سچے اور مخلص دوست رئیس الدین صاحب کی رحلت سے جہاں ایک جانب سارا علاقہ غمزدہ ہے وہیں دوسری طرف اردو زبان بھی سسکیاں کے سائے میں اشکبار ہے۔ کیوں کہ یہ زبان اپنے ایک سچے عاشق سے محروم ہو گئی۔ گزشتہ شب ایک حادثے میں ان کی موت ہو گئی ۔ ان کے آخری سفر میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اردو سے مخلصانہ محبت میں گزار دی ۔ ہمیشہ ان کے ہاتھوں میں اردو کا کوئی اخبار یا پرچہ ہوا کرتا تھا ۔ جب کبھی بھی اردو زبان کی محفلیں سجائی جاتی تو وہ پوری عقیدت کے ساتھ شامل ہو کر جیسے اپنا فرض نبھاتے ہوں ۔ ان کا نرم لہجہ اچھی اردو ان کی شخصیت کو نکھارتی تھی ۔ ملک بھر میں ایسے ہی بے شمار پرانے لوگوں کے صدقے اردو زبان زندہ ہے۔ اردو زبان کو ایسے لوگوں کی بے حد ضرورت ہے جن کی تعداد وقت کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے ۔ اور اس سے بھی افسناک اور دردناک بات یہ ہے کہ نئی نسلوں میں سے کوئی ان کا نعم البدل پیدا نہیں ہو رہا ہے آج اردو زبان کی عدم محبت ہمارے معاشرے کی سچائی ہے ۔ اردو زبان کے فروغ و اشاعت آج وقت کا ہم تقاضا ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ ہم اس زبان کے چاہنے والے کھوتے چلی جائیں اور اردو کے سچے عاشقوں سے ہمارا معاشرہ خالی ہو جائے ۔ میں سماج کے تمام ذمہ داروں سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ نئی نسلوں میں اردو زبان کی محبت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں ۔جس طرح سے ہم گھروں میں بچوں کو عربی کی تعلیم دیتے ہیں اگر ہماری خواہشوں میں تھوڑا سا اضافہ ہو جائے تو عربی کے ساتھ ساتھ ہم اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم سے بھی آراستہ کر سکتے ہیں۔ ہمارے بچے عربی سیکھتے ہیں ائیے انہیں اردو بھی سکھا دیں تاکہ یہ زبان زندہ رہے ہماری تہذیب زندہ رہے ہمارا معاشرہ باقی رہے ۔
اردو کا تم فسانہ اور آن بان لکھ دو
ماضی کی ساری عظمت اور کھوئی شان لکھ دو
اردو سے میری الفت اب راز میں رہے نا
تربت پہ میری آ کے اردو زبان لکھ دو