Articles مضامین

اسد اویسی کا کارنامہ۔جسے کم لوگ جانتے ہیں

 تحریر ……..مطیع الرحمن عزیز، 9911853902


حیدر آباد سے مسلسل تین بار سے ممبرپارلیمنٹ رہنے والے اسد اویسی جنہیں یہ جاگیر اپنے والد سلطان صلاح الدین اویسی سے وراثت میں ملی ہے۔ ہر شخص اپنی پہنچ کے بموجب کارنامہ انجام دیتا ہے۔ جس کی جیسی پہنچ ہو خود کا اور اپنے لوگوں خیال رکھتے ہوئے اسے بہبود کے راستے پر گامزن کرتا ہے۔ اسد اویسی کے والد سلطان صلاح الدین اویسی اپنی زندگی کی پاری کھیل کر مالک حقیقی سے جا ملے۔ کچھ ان کی زندگی میں ان کے کارنامے یاد کئے گئے۔ کچھ ان کی وفات کے بعد۔ لیکن عوام کے یاد رکھنے والی فی الوقت کی بات ہے، اور جو گزر گئے ان کو تاریخ اپنے ابواب میں اچھے برے الفاظ میں یاد رکھے گی۔ یہاں ہمارا گفتگو کا محور سلطان صلاح الدین اویسی کے قابل مگر طاقت اور رسوخ کے نشے میں مغرور فرزند اسد الدین اویسی کے تعلق سے کچھ ایسی باتیں منظر عام پر پیش کرنے والا ہوں جسے ملک اور دنیا کے کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ بیشک اسد اویسی بیرسٹر کی ڈگری ولایت سے لے کر آئے۔ لیکن کیا اس کا بہتر اور جائز استعمال کرتے ہوئے وہ ملک اور خاص طور سے اپنی کمیونٹی کا بھلا کر پا رہے ہیں۔ تو میں کہوں گے کہ اچھی امید کے برخلاف اسد اویسی وہ سب کچھ نہیں کر پا رہے ہیں جس کی ان سے توقع تھی۔ بلکہ اس کے برخلاف ہر وہ کام کر رہے ہیں جو انہیں زیب نہیں دیتی، بلکہ کسی بھی کمیونٹی کے لوگوں کو یہ زیب نہیں دیتا۔ بلکہ گھناﺅنی ہے یہ سازش کہ کوئی شخص یہ خواہش رکھے کہ وہی عوام کا مقبول فرد رہے۔ باقی سب کو گھاٹ کے کنارے لگا دیا جائے۔ لوگ یہ بھی دعوی کرتے ہیں کہ وہ بولتے ہیں۔ مگر میں کہتا ہوں کہ بولنا اگر بہبود و فلاح کا ضامن ہوتا تو کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ اور کوئی شخص بولنے کا نتیجہ کامیابی، آواز اٹھانے کا بدلا فلاح ایسا نہیں پایا ہو گا۔ ماہرین و معززین کہتے ہیں کہ اگر بولنا اور چہار جانب چیخ و پکار مچانا شرف قبولیت کی دلیل ہوتی تو گدھا سب سے معزز مخلوق شمار کیا جاتا۔ اور اسد اویسی کے پڑھے لکھے ہونے کا دم بھرنے والوں کو قرآن مجید کی ایک آیت کا مفہوم بتاتے چلوں کہ علم و قابلیت رکھنے والے بے عمل شخص کی مثال ایسی ہی ہے جیسے گدھے کی پیٹھ پر معزز و معتبر کتابوں کا بوجھ لاد دیا جائے۔ اب گدھے کو یہ نہیں معلوم کہ آیا وہ مستند کتابیں ہیں یا اینٹ پتھر اور مٹی کا بوجھ ہے۔ ٹھیک اسی طرح اسد اویسی کے پیٹھ پر بیرسٹری اور وکالت کی بہت ساری کتابوں کا بوجھ ہے۔ مگر وہ اس کا معقول استعمال نہ کرتے ہوئے کہ ملک کی مختلف جیلوں میں بند قیدیوں کو بازیاب کرائیں۔ بلکہ ان کا کام اس کے برعکس ہے۔ جیسے اپنی وکالت کی قابلیت سے لوگوں کی زبان بند کرانا۔ اپنی چرب زبانی سے لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنا۔ اپنے خلاف لوگوں پر سنگین مقدمات کے دفعات لگوانا۔ قانونی داﺅں پیچ سے ان کے راستے میں آئے ہوئے لوگوں کی حالت خراب کرنا۔ یہ سب اسد اویسی صاحب کا شیوہ اور پیشہ بن گیا ہے۔ جس سے ملک کے لاکھوں کروڑوں لوگ واسطہ اور بلاواستہ جوجھ رہے ہیں۔ اگر معززین اور قابل فہم وخرد مند افراد اس پر غور کریں گے اور ایک سرے سے دوسرے سرے کو جوڑیں گے تو بہت واضح انداز میں یہ ثابت ہو جائے گا کہ اسد اویسی کس بلا کا نام ہے۔
خیر یہاں موضوع بحث اسد اویسی صاحب کے کچھ کارناموں کی وجہ سے جوجھ رہے ان پچیس، تیس لاکھ بلکہ کروڑوں مسلمانوں کی روداد میں عوام کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جس سے معلوم ہو گا کہ اسد اویسی صاحب جس اسلامی شبیہ کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں وہ بالکل ویسے نہیں بلکہ اسد واقعی میں درندہ صفت انسان ہے۔ جنہوں نے ملک کے کروڑوں مسلمانوں کو خون کے آنے رونے پر مجبور کیا ہوا ہے۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز کا نام آج اخبار اور سوشل میڈیا کی شہہ سرخیوں میں چل رہا ہے۔ بیس سال تک بڑے آب و تاب کے ساتھ چلنے والی ہیرا گروپ کمپنی کو اسد اویسی صاحب نے اپنے رسوخ کے بل پر صرف اس لئے بند کروا دیا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ان کو اپنے بینک دار السلام کے سودی شرح اور نمو و افزائش میں نقصان ہوسکتا ہے۔ اپنے اولین دنوں میں ہیرا گروپ آف کمپنیز نے بڑی مصلحت پسندی اور جرئت مندی کے ساتھ ہر شر کا مقابلہ کیا۔ بلکہ آج بھی ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او اور بورڈ آف ڈائرکٹرس اسد اویسی کے ذریعہ مسلط کئے گئے تمام آزمائش سے لڑ رہے ہیں۔ اسد اویسی نے ڈھائی سال تک کمپنی کی سی ای او کو گرفتار کروا کے اپنی پارٹی کے شہباز احمد خان نامی ایک ہرکارے کو اس بات کے لئے مستعد رہنے کو کہا کہ ”تمہاری ذمہ داری یہ ہوگی کہ ملک میں ہیرا گروپ کے خلاف زیادہ سے زیادہ ایف آئی آر ہوں“۔ شہباز احمد خان نے یہی کام کیا۔ اور مختلف علاقوں میں ایف آئی آر کرانے کیلئے بے روزگار اور پیشہ سے کرمنل شہباز احمد خان نے فری لیگل سپورٹ سے لوگوں کے ذریعہ ایف آئی آر درج کروایا اور کچھ حد تک اس میں کامیاب بھی ہوا۔ اویسی کا آدمی شہباز احمد خان کا یہ قول آج بھی سوشل میڈیا پر محفوظ ہے جس میں وہ کہتا ہوا سنا جاتا ہے کہ ”ہم سی ای او کو ایک جیل سے دوسری جیل اور دوسری جیل سے تیسری جیل گھماتے رہیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایف آئی آر پر ضمانت دستیاب ہوگی دوسری جگہ ایف آئی آر کرا دیا جائے گا۔ اور بیشک اسد اویسی صاحب کی ذہنی اور قانونی قابلیت سے ایسا ہی ہوا۔
اسد اویسی صاحب نے ان سب کاموںپر اپنی پوری طاقت کے بل پر 2018 میں پوری طاقت سے حملہ آور ہوئے۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ اسد اویسی کے علاقہ میں ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کا اعلان کیاتھا۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سیاسی غنڈہ گردی سے جوجھتے ہوئے سیاست میں آنے کا یہ بڑا فیصلہ لیا تھا۔ ورنہ ہیرا گروپ آف کمپنیز جس کی سو ملکوں میں تیس سے زائد کمپنیاں کام کر رہی ہوں اسے سیاست کے لئے وقت کہاں سے میسر ہو گا۔ اس کا سبب اسد اویسی صاحب کا یہ کارنامہ بنا۔ اسد اویسی صاحب نے سن دو ہزار دس میں ہیرا گروپ آف کمپنیز میں پارٹنر شپ کی درخواست کی تھی۔ مقصد کمپنی کے ذریعہ پیسے کمانا نہیں تھا بلکہ اسد اویسی چاہتے تھے کہ کمپنی میں پارٹنر شپ اختیار کرکے کمپنی کو برباد کر دیا جائے۔ اس بات کو ہیرا گروپ آف کمپنیز سی ای او نے سمجھ لیا اور ان کو پارٹنر بنانے سے انکار کر دیا۔ دو سال تک اسد اویسی ہیرا گروپ آف کمپنیز میں پارٹنر شپ کیلئے زور ڈالتے رہے لیکن کامیاب نا ہوئے۔ اسی درمیان اسد اویسی نے دھکمی اور زور آزمائی سے کام لینے لگے اور ہیرا گروپ کے دفتروں پر اپنی زور آزمائی کرنے لگے ۔ کبھی کارکنان کو تھانوں میں بلا کر بیٹھا لیا جاتا اور کبھی بجلی، پانی اور انٹر نیٹ کے کنکشن کٹوا دئے جاتے تھے۔ بڑا مشکل مرحلہ گزرتا رہا۔ ان سب میں کامیابی حاصل نا ہو پانے کے نتیجہ میں اسد اویسی صاحب نے سن دو ہزار بارہ میں ہیرا گروپ آف کمپنیز کے اخبار میں دئے گئے ایک اشتہار کو بنیاد بنا کر ایف آئی آر کرا ڈالا۔
2012میں کرائے گئے ایف آئی آر پر اسد اویسی صاحب نے بڑی سختی سے کارروائی کرانے کی ٹھان لی۔ اور ہر وہ اذیت دئے جس سے ہیرا گروپ کمپنی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ ہار مان کر بکھر جائیں۔ لیکن معاملہ اس کے برعکس ہوا۔ کمپنی تیزی سے آگے بڑھتی رہی اور چار سال کی مشقت کے درمیان 2016 میں اسد اویسی اپنے ہی دائر کئے گئے ایف آئی آر میں اپنی ہی ریاست اور اپنے ہی شہر اپنی ہی حکومت کے ہوتے ہوئے ہار گئے۔ اب اسد اویسی صاحب کے گناہوں کا حساب جاری ہے۔ اس ایف آئی آر کے ہارنے کے بعد ہتک عزت مقدمہ میں سو کروڑ روپئے ہرجانہ کے طور ہیرا گروپ آف کمپنیز نے اسد اویسی پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت نا کی جائے اس کیلئے اسد اویسی صاحب ایک بار پھر سے بوکھلائے ہوئے در در پر گہار لگاتے پھر رہے ہیں کہ ہماری شبیہ خراب ہو جائے گی۔ اور ہماری جاگیر داری حیدر آباد میں ہماری کوئی وقعت نا ہو گی۔ لیکن ان سب کے درمیان اسد اویسی صاحب کے کارنامے کے پیچھے ہیرا گروپ آف کمپنیز پر ان کے اشاروں اور طاقت کے شہہ پر تالے لگا دئے گئے۔ تمام طر ح کے کمپنی کے وسائل پر قبضہ کر لیا گیا۔ کمپنی جس تیزی سے چلتی تھی اور لگ بھگ بیس ہزار افراد ہیرا گروپ آف کمپنیز میں کام کرتے تھے وہ سب بے روزگار ہو گئے۔ لگ بھگ ایک لاکھ بہتر ہزار افراد جو سرمایہ کاری کے ذریعہ ہیرا گروپ سے اپنی روزی روٹی کا بندوبست پاتے تھے وہ سب قفل بندی کا شکار ہو گئے۔ کمپنی کو زیادہ سے زیادہ نقصان ہو اس کیلئے اپنے اجلاسوں سے اسد اویسی صاحب نے بیانات جاری کئے۔ 2014سے قبل انہوں نے پارلیمنٹ میں ہیرا گروپ کے خلاف بیان دیا اور ٹائمس آف انڈیا میں پورے صفحے کا مضمون شائع کرایا۔ اور یہیں پر بس نا ہوا تو اپنی پارٹی کے دوسرے ممبر پارلیمنٹ امتیاز جلیل سے جھوٹا بیان دلوا کر کمپنی کی شاخ اور اس کے ذمہ داروں کی رسوائی کیلئے کوشاں رہے۔ کل ملا کر اسد اویسی صاحب کا یہ کارنامہ ملک کے مسلمانوں کے خلاف ان کی اصلیت بتاتا ہے۔ مضمون لکھنے کا مقصد اسد اویسی کے اندھے مقلدین کی آنکھوں سے پردہ اٹھانا ہے، جو اسد اویسی کو پڑھا لکھا آواز اٹھانے والا بتاتے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ اسد اویسی کتنوں کو روزی روٹی دیتے ہیں، مگر اتنا ضرور جانتا ہوں کہ اسد اویسی نے اپنے کالے کرتوتوں کی بدولت لاکھوں کروڑوں لوگوں کی روزی روٹی پر پیر رکھے ہوئے ہیں۔ جس کے لئے ملک اور قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔

Related posts

زوالِ حیدرآباد ۔ ایک عبرت

Paigam Madre Watan

شادی کی بے جا رسومات اور ان کا حل

Paigam Madre Watan

سوشل میڈیا اور قلم کا فتنہ

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar