Delhi دہلی

اتحاد اور تنوع ایک وسرے کی ضد نہیں ہیں: پروفیسر فیضان مصطفی

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام  ’آئین ہندستان کے تحت تنوع کا انتظام‘ کے موضوع پر فخرالدین علی احمد یادگاری خطبے کا انعقاد کیا گیا۔ لکچر کی صدارت سابق جج سپریم کورٹ جسٹس آفتاب عالم نے کی۔ صدارتی خطاب میں انھوں نے کہا کہ سابق صدر جمہوریۂ ہند جناب فخرالدین علی احمد کی سیاسی زندگی ملک و قوم کو ایک متحد کرنے میں صرف ہوئی۔ اتحاد ان کے لیے ایک نعرہ نہیں تھا بلکہ انھوں نے یہ محسوس کر لیا تھا کہ ملک کی ترقی کا یہی واحد راستہ ہو سکتا ہے۔ آج کے خطبے کے لیے جس موضوع کا انتخاب کیا گیا ہے وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کے آئین سازوں نے تنوع کی اہمیت اور خوبصورتی کو کس شدت سے محسوس کیا تھا۔  ’آئین ہندستان کے تحت تنوع کا انتظام‘ کے موضوع پر خطبہ پیش کرتے ہوئے چانکیہ نیشنل لا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفی نے کہا کہ غلطی سے لوگ اتحاد کو تنوع کی ضد سمجھ لیتے ہیں حالانکہ تنوع کے بغیر اتحاد نہیں ہو سکتا۔ ہمارے آئین کی تمہید میں لکھا گیا ہے کہ سب کو اپنی شناخت اور تشخص برقرار رکھنے کا پورا حق ہوگا۔ یہ ہمارے آئین کا مزاج نہیں ہے کہ سب کو ایک دوسرے میں ضم کر دیا جائے۔ ہمارا آئین جس اصول پر بنا ہے اس کو اس طرح سمجھ سکتے ہیںجیسے سلاد کی پلیٹ، جس میں ہر چیز اپنی شناخت کے ساتھ موجود ہے لیکن پلیٹ ایک ہی ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ فخرالدین علی احمد یادگاری خطبہ غالب انسٹی ٹیوٹ کی اہم سرگرمی ہے جس کے لیے ہم موضوع اور شخصیت دونوں کا انتخاب بہت غور فکر کے بعد کرتے ہیں۔ پروفیسر فیضان مصطفی سے ہم سب واقف ہیں وہ کسی بھی موضوع پر بہت ذمہ داری سے اپنی رائے دیتے ہیں۔ ان کی نظر اکثر ان گوشوں کی طرف جاتی ہے جہاں سے لوگ عموماً سرسری انداز سے گزر جاتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ انھوں نے ہماری دعوت قبول کی اور ہم سب کو استفادے کا موقع دیا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ سال میں دو یادگاری خطبے کا اہتمام کرتا ہے ایک فخرالدین علی احمد یادگاری خطبہ اور دوسرا بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبہ۔ ان دونوں خطبوں میں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان موضوعات کا انتخاب کیا جائے جو عام طور سے موضوع بحث نہیں بنتے لیکن جن کی اہمیت مسلم ہے۔ آج کے یادگاری خطبے کا موضوع اور خطیب دونوں غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں۔ پروفیسر فیضان مصطفی کی گفتگو سے ہماری معلومات میں بہت اضافہ ہوا اور جب یہ خطبہ شائع ہوگا تو استفادے کا دائرہ اور بھی پھیلے گا۔ اس موقع پر علم و ثقافت سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے علاوہ طلبا و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Related posts

ہمیں شیشے کے ذریعے کیجریوال سے فون پر بات کرنے کے لیے کرایا گیا، شیشہ بھی بہت گندا تھا، ہم ایک دوسرے کے چہرے بھی صاف نہیں دیکھ سکتے تھے: بھگونت مان

Paigam Madre Watan

ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہے:راہل گاندھی

Paigam Madre Watan

ہم نصابی وثقافتی سرگرمیاں طلبہ کی ہمہ گیر شخصیت کے ارتقاء میں ممدودومعاون/پروفیسر اقتدار محمد خان

Paigam Madre Watan

Leave a Comment