Delhi دہلی

خالق کائنات ہی مجھے طاقت بخشتا ہے کہ میں لڑ رہی ہوں

دوران آزمائش سازش کار ہرکارے بھیجتے تھے: ڈاکٹر نوہیرا شیخ

نئی دہلی (ریلیز : مطیع الرحمن عزیز)ملک کے ایک نامور ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او اور درجنوں اداروں اور تنظیموں کی روح رواں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کئی اہم معلومات سے پردہ اٹھایا ہے۔ صحافی کے سوالوں کے جواب میں بڑے چونکانے والے خلاصے منظر عام پر آئے ہیں۔ جیسا کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ مجھے میری اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب پچاسوں برس پرانی سیاسی پارٹیوں کے لوگ میرے پیچھے پڑ کر پہلے میری کمپنی کے اکاﺅنٹ کو بند کرا دیتے ہیں اور پھر اپنے ہرکاروں سے یہ افواہ پھیلاتے ہیں کہ کمپنی ڈوب گئی۔ جیل میں اپنے چیلوں کو بھیج کر کہا جاتا ہے کہ نوہیرا شیخ آپ ہمارے مالک کے کہے ہوئے معاملے پر رضامندی کا دستخط کر دیں اور کمپنی صدر دفتر سمیت کسی دوسرے شہر چلی جائیں۔ دوسرا چیلا آکر یہ پیغام دیتا ہے کہ آپ اپنی پارٹی کو ختم کرنے کیلئے ایک فارم پر دستخط کر دیجئے ہم آپ کو باہر نکالنے میں مدد کریں گے۔ تیسرا چیلا آکر کہتا ہے کہ آپ بیرون ملک جا کر اپنے کیس کی سماعت پر توجہ دیجئے اور معاملے کو رفع دفع ہونے تک وہیں ٹھہر کر عدالتی کارروائی کو مکمل ہونے تک سب کچھ ہم پر چھوڑ کر اپنی عافیت تلاش کیجئے۔ اس طرح کی سیکڑوں مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں جس میں لوگوں نے پیچھے ہٹنے کا مشورے دیا، لیکن اللہ رب العالمین نے مجھے طاقت بخشی کہ میں آج تک لاکھ سازشوں کے باوجود نا صرف کھڑی ہوں بلکہ لڑ رہی ہوں اور ہر محاذ آرائیوں سے نمبرد آزما ہو رہی ہوں، اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ نچلی عدالتوں سے لے کر عدالت عالیہ تک کمپنی کو سرخروئی حاصل ہوئی، اور اب دھیرے دھیرے کمپنی اپنی پرانی رفتار کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس بات کے لئے میں اللہ رب العالمین کا جس قدر شکریہ ادا کروں کم ہے۔
صحافی کے سوالوں کے جواب میں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بتاتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بڑا شخص، فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والا یا سماجی کارکن جنہیں ہم سب نے الگ الگ پروگراموں میں میرے ساتھ اسٹیج پر دیکھا ہے، وہ نا صرف مجھ سے ملنا چاہتے تھے بلکہ میری کمپنی کی حقانیت کے بل پر میرے ساتھ کچھ وقت بات چیت میں گزارنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ ملک کے وزیر اعلیٰ، گورنر، ممبران پارلیمنٹ اور مشہور سماجی کارکنان نے ہمیشہ میرے ساتھ صلاح و مشورہ کے لئے رابطے کئے۔ اسی طرح سے بیرون ممالک میں تجارت کی خواہش رکھنے والے حضرات بھی مجھ سے بہت ساری باتوں پر تبادلہ خیالات کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ عزت بخشی ہے کہ ملک کے چھوٹے سے شہر تروپتی سے میں نے اپنے کاروبار شروع کیا اور دنیا کے سیکڑوں ملکوں میں میرے ذریعہ بھیجتے گئے پروڈکٹ پہنچے۔ بہت ابتدائی دور سے شروع کئے گئے کام کو اللہ نے بابرکت بنایا۔ لاکھوں لوگوں کو تعاون کرنا میری سعادتمندی رہی ہے۔ ایک ہزار بچیوں کے لئے نسواں ادارہ جو کہ فائیو اسٹار رینک کی سہولیت سے مزین ہے، بنانا میری خوش نصیبی ہے۔ تروپتی میں قائم ادارہ جامعہ نسواں السلفیہ سے ابھی تک ساڑھے پانچ ہزاور بچیاں تعلیم حاصل کر کے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہیں وہ اسی جذبے کے ساتھ خدمات انجام دے رہی ہیں جو میرے ادارے سے انہوں نے اسلامی طرز عمل پر سیکھا ہے۔ مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب میری شاگردہ امریکہ ، افریقہ اور لندن جیسے ممالک سے ای میل، فون کال اور میسج کے ذریعہ مجھے بتاتی ہے کہ آج میں ایک ادارے کی مالک ہوں اور اسی روش پر تعلیمی میدان میں خدمات انجام دے رہی ہوں جس کی آپ نے ہمیں تربیت اور تعلیم دی ہے۔
صحافی کے سوالوں کے درمیان عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے خواتین کی بااختیاری اور ان کو تجارتی و تعلیمی میدان سے جوڑنے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میری پہلی خواہش ہے کہ خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائے۔ کیونکہ ملک میں خواتین اپنی پیدائش سے لے کر زندگی کے تمام مراحل میں بدسلوکیوں کا شکار ہوتی ہیں۔ جب ایک بچی پیدا ہوتی ہے تو مٹھائیوں کو وہ ذخیرہ تقسیم نہیں ہوتا جو بیٹے کی خوشی میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ بچی کو تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کے اوپر خرچ کرنا ایسا سمجھا جاتا ہے کہ یہ تو پرایا دھن ہے، کسی اور کے گھر چلے جانا ہے۔ اسی طرح سے تجارتی معلومات نا ہونے کے سبب خواتین انہیں چند سکوں کی مالک ہوتی ہیں جو اخراجات سے بچا کر کہیں چھپا دیتی ہیں۔ لہذا تعلیم کے میدان میں میری زندگی کا سب سے بڑا مرحلہ یہ ہے کہ میں نے نسواں تعلیم کے لئے درجنوں ادارے قائم کئے۔ جس میں میڈیکل کالج سمیت انجینئرنگ کالج بھی شامل ہیں۔ خواتین کی سماجی بہبود کے تعلق سے میں نے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کا قیام کیا ہے۔ جہاں سے انسانیت کی آواز اٹھانے کے ساتھ خواتین کی بازآبادکاری پر توجہ دی جائے گی۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ بہت ساری پرجوش سماجی کارکن خواتین کو سیاسی پلیٹ فارم نہیں مل پاتا۔ جس کے سبب ان کی تمام ہنرمندی اور قابلیت فوت ہو جاتی ہے۔ لہذا ایم ای پی سے ملک کی ہر خاتون اپنی قابلیت کا استعمال کر سکتی ہے۔ تجارتی میدان میں ہم نے لاکھوں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے تجارتی ٹریننگ اور کاروبار کرنے کی باریکیاں سمجھائی ہیں۔ جس سے ایک خاتون اپنے گھروں میں رہ کر اور مارکیٹ میں چل پھر کر تجارتی معاملات کو فروغ دے سکے۔

Related posts

 ڈاکٹر مرزا عمیر بیگ جیسے لوگ صدیوں میں  پیدا ہوتی ہیں  ۔۔ڈاقٹر عبدالقدوس ہاشمی 

Paigam Madre Watan

یوم جمہوریہ پروگرام کا انعقاد

Paigam Madre Watan

ہیرا گروپ آف کمپنیز نے آب و تاب کے ساتھ کھولا انوسٹمنٹ کا دروازہ

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar